پاکستانی سرمایہ کار گھانا میں مراعات کا فائدہ اٹھائیں : ہائی کمشنر 

کراچی ( کامرس رپورٹر )گھانا کے ہائی کمشنر ایرک اووسو بوٹینگ نے کراچی کی تاجرو صنعتکار برادری کو گھانا میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے زور دیا ہے کہ وہ وہاں دستیاب مواقعوں سے فائدہ اٹھائیں۔گھانا غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بہت سی مراعات پیش کرتا ہے جہاں محفوظ اور سازگار ماحول میں وہ اپنے مینوفیکچرنگ یونٹس قائم کر سکتے ہیں۔یہ بات انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میںکے سی سی آئی کے صدر محمد طارق یوسف، سینئر نائب صدر توصیف احمد، نائب صدر حارث اگر، چیئرمین ڈپلومیٹک مشنز اینڈ ایمبیسیز لائڑن سب کمیٹی ضیاءالعارفین اور کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین نے شرکت کی۔ہائی کمشنر نے کہا کہ گھانا میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے حقیقتاً پرکشش مواقع موجود ہیں جبکہ سرمایہ کاری پر قابل قدر منافع بھی دلچسپی کا باعث ہوگا۔ گھانا کو مغربی افریقا میں امن کی سرزمین کہا جاتا ہے جہاںآپ بے پناہ فوائد سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔انہوں نے مشترکہ طور پر باہمی فوائد کے حامل شعبوں کی نشاندہی کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعلقات مزید گہرے ہو سکیں۔انہوں نے کہا کہ تجارتی وفود کے تبادلے، نمائشوں اور مشترکہ پروگرامزکا انعقاد بھی ہونا چاہیے تاکہ دونوں ممالک کے عوام ایک دوسرے کے بارے میں آگاہی حاصل کرسکیں۔انہوں نے بعض اہم شعبوں پر روشنی ڈالی جن میں گھانا کی حکومت غیر ملکی سرمایہ کاری کی خواہشمند ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی سرمایہ کار فارماسیوٹیکل، ٹیکسٹائل، گارمنٹس، سیاحت اوردیگر کئی شعبوں میں سرمایہ کاری کرسکتے ہیں جہاں خواندگی کی شرح 80 فیصد کے لگ بھگ ہے یہی وجہ ہے کہ وہاں تعلیم یافتہ لیبر فورس با آسانی دستیاب ہے جسے ضرورت کے مطابق آسانی سے مزید تربیت دی جا سکتی ہے اور گھانا میں کم از کم اجرت بھی خطے میں سب سے زیادہ مسابقتی ہے۔اگرچہ گھانا کی آبادی تقریباً 35 ملین ہے لیکن چونکہ یہ مغربی افریقی ریاستوں کی اقتصادی کمیونٹی کا رکن ہے نیز گھانا ایکواس مارکیٹ کا گیٹ وے ہے جو کہ ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے جس کی آبادی 316 ملین اور جی ڈی پی تقریباً 615 ارب ڈالر ہے۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستان اور گھانا کے درمیان کوئی براہ راست پروازیں نہیں ہیں لیکن اگر کوئی کنیکٹنگ فلائٹ لیتا ہے تو اسے گھانا کے ہوائی اڈے پر اترنے میں بمشکل 7 گھنٹے لگتے ہیں۔گھانا مغربی افریقا کا مرکزی ایئرپورٹ بن گیا ہے کیونکہ گھانا حکومت کا مقصد اسے مغربی افریقا کے فعال ایوی ایشن مرکز کے طور پر فروغ دینا ہے۔اس کے علاوہ ہمارے پاس دو بڑی سمندری بندرگاہیں ہیں۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ 30 سالوں سے گھانا میں ایک پرامن جمہوری سیاسی ماحول رہا ہے جس کے تحت ہر 4 سال بعد انتخابات ہوتے ہیں۔اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کون سی سیاسی جماعت جیتتی ہے اقتدار کی منتقلی پرامن طریقے سے ہوتی ہے کیونکہ قانون کی حکمرانی کے ساتھ ساتھ استحکام بھی ہے اور اس کی سختی سے پابندی ہے جس سے نجی شعبے کو گھانا میں سرمایہ کاری کرنے کی یقین دہانی ملتی ہے۔انہوں نے کہا کہ گھانا اور پاکستان ایک طویل عرصے سے شاندار سیاسی تعلقات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں لیکن اقتصادی سفارتکاری کے موجودہ دور میں سیاسی تعلقات کو مضبوط اقتصادی تعلقات میں تبدیل کرنے کے طریقوں اور ذرائع کی نشاندہی کرنا ضروری ہوتا جا رہا ہے تاکہ دونوں ممالک کے عوام مستفید ہو سکیں۔ ہماری توجہ صرف حکومت سے حکومت کی سطح تک محدود نہیں ہونی چاہیے بلکہ ہمیں حکومت سے بزنس ٹو بزنس لیول کو بھی دیکھنا چاہیے لہٰذا مشترکہ مقصد کے حصول کی تمام کوششوں میں نجی شعبہ ایک بہت اہم اسٹیک ہولڈر ہے اور یہ تب ہی ممکن ہے جب دونوں ممالک کے نجی شعبے تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے بھرپور سرگرمیوں میں حصہ لیں۔قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر محمد طارق یوسف نے ہائی کمشنر کا پرتپاک خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور گھانا کے درمیان تجارت کے وسیع امکانات کے باوجود تجارتی حجم بہت کم ہے کیونکہ گھانا کو پاکستان کی برآمدات صرف 53 ملین ڈالر کے لگ بھگ ہیں جبکہ گھانا سے درآمدات صرف جولائی تا مئی 2022-23کے دوران 2 ملین ڈالر رہیں۔جولائی تا مئی 2022-23 میں افریقی مارکیٹ میں پاکستان کی برآمدات 1.21 ارب ڈالر رہی جو اب تک ہماری مجموعی برآمدات کے صرف 4.7 فیصد پر جمود کا شکار ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی لو افریقا پالیسی دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو تیز کرنے اور اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے میں مدد دے سکتی ہے جو دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کی راہ ہموار کرے گا اور پاکستان گھانا کے تاجروں کو نئی منڈیوں کی تلاش اور دوطرفہ اقتصادی انضمام کے لیے جغرافیائی برآمدی بنیاد کو متنوع بنانے میں سہولت فراہم کرے گا۔کے سی سی آئی کے صدر نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور گھانا کو باہمی تحقیق، تجارت و اقتصادی ترقی پر تعمیری ڈائیلاگ کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان بزنس ٹو بزنس تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ادارہ جاتی روابط قائم کرنا ہوں گے چونکہ گھانا زندہ جانوروں، مچھلی کے گوشت اور دودھ کی مصنوعات وغیرہ کا بڑا درآمد کنندہ ہے لہٰذا پاکستان اپنی لائیو اسٹاک، فشریز اور ڈیری برآمدات کو بڑھا کر اس بڑی منڈی سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔گھانا کے سرمایہ کار پاکستان کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے دلچسپ مواقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں جن میں ٹیکسٹائل، رینیوایبل، فوڈ سیکیورٹی، صنعتی، کھیل، سیاحت اور مہمان نوازی قابل ذکر ہیں۔طارق یوسف نے مزید کہا کہ انفارمیشن اینڈ کمیونی کیشن ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی) سروسز میں نجی شعبے کے کاروبار کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی گنجائش ہے جس میں ایس ایم ایز، زراعت اور ماہی گیری سے لے کر تیل اور گیس کے شعبے تک شامل ہیں۔انہوں نے تجویز پیش کی کہ کراچی چیمبر اور گھانا نیشنل چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لیے ایک مفاہمت کی یادداشت ( ایم او یو) پر دستخط بھی کر سکتے ہیں اور کاروباری نمائشوں کے انعقاد اور اختراعات کو بروئے کار لانے کے علاوہ مغربی افریقا کی اقتصادی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کر سکتے ہیں نیز ایک دوسرے کے تجارتی میلوں میں شرکت کر سکتے ہیں۔ نمائشیں دونوں ممالک کی تاجر برادری کے لیے نئی تجارتی راہیں تلاش کرنے اور حکمت عملیوں کو فروغ دینے کا بہترین ذریعہ ثابت ہوں گی۔

ای پیپر دی نیشن