لاہور (نامہ نگار) بھاٹی گیٹ کے علاقے میں گھر میں ایک گھر میں آتشزدگی سے 3 خواتین اور 6 بچوں سمیت 10 افراد جھلس کر جاں بحق ہوگئے۔ تمام افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔ ظہیر الدین بابر کی اہلیہ‘ بچے‘ پوتے‘ پوتیاں جاں بحق ہوئیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور محسن نقوی نے واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بھاٹی گیت کے علاقے نور محلہ میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب ڈیڑھ مرلے کے 3منزلہ مکان میں اچانک آگ بھڑک اٹھی۔ جس نے دیکھتے ہی دیکھتے گھر کی تینوں منزلوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ جس کے نتیجے میں گھر میں موجود 10افراد 60 سالہ سائرہ، 18 سالہ ثانیہ، 16 سالہ عادل، 4 سالہ انزل فاطمہ، 13 سالہ سیماب، علمدار‘ فرزانہ اور مانو جھلسنے اور دم گھٹنے سے موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے ہیں۔ واقعہ کی اطلاع ملنے پر ریسکیو 1122، پولیس اور دیگر امدادی ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر امدادی کارروائیاں کرتے ہوئے کئی گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پا لیا اور گھر سے 10 لاشیں نکال کر پوسٹ مارٹم کے لئے مردہ خانے منتقل کر دی ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف اور نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے اظہار افسوس کیا‘ محسن نقوی نے کمشنر لاہور سے رپورٹ طلب کر لی۔ پولیس نے ابتدائی رپورٹ تیار کر لی۔ رپورٹ کے مطابق گھر میں ڈھائی بجے کے قریب شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ لگی۔ تنگ گلیوں اور راستوں کے باعث ریسکیو کی ٹیموں کو موقع پر پہنچنے اور آگ بجھانے میں تاخیر ہوئی۔ پولیس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آتشزدگی کے وقت گھر میں موجود تمام افراد سو رہے تھے۔ واقعہ میں ز ندہ بچ جانے والے زوہیب نے بتایا کہ وہ گھر کی چھت پر تھا۔ بچوں نے بتایا کہ گھر میں سٹور میں کچھ جلنے کی بو آ رہی ہے۔ گھر میں دھواں بھرنے پر بچوں اور فیملی کے دیگر افراد نے خود کو کمرے میں بند کرلیا۔ میں نے جب سٹور کا دروازہ کھولا تو گھر مکمل طور پر دھویں سے بھر گیا تھا۔ میں جلدی سے باہر گلی میں کودا، محلے داروں کو جگایا، ریسکیو ٹیم کو اطلاع کی، آگ نے پورے گھر کو لپیٹ میں لے لیا تھا۔ زوہیب کے چچا کا کہنا تھا کہ یہ گھر کرایہ کا تھا۔ اسے خالی کر کے نشتر منتقل ہونا تھا، میرا بھائی ظہیر الدین بابر نشتر گیا ہوا تھا۔ اس لئے وہ بچ گیا ہے۔جاں بحق ہونے والے دس افراد کی اجتماعی نماز جنازہ گزشتہ رات میانی صاحب جنازہ گاہ میں ادا کی گئی اور انہیں میانی صاحب قبرستان میں سپردِخاک کر دیا گیا ہے۔ اس موقع پر ہر آنکھ اشکبار اور چہرہ غمگین تھا۔ چیئرمین ایدھی فاو¿نڈیشن فیصل ایدھی کی ہدایت پر لاشوں کو غسل اور کفن کے ساتھ تابوت مہیا کرنے کے علاوہ تدفین کے تمام انتظامات بھی مکمل کئے گئے تھے۔ دس میتیں ایک ساتھ پہنچیں تو کہرام مچ گیا اور رشتے دار پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔ بعض رشتے داروں کو غشی کے دورے پڑتے رہے۔