نیپرا نے کراچی سمیت ملک بھر کے بجلی کے صارفین کیلئے یکساں ٹیرف کا فیصلہ جاری کردیا جس کے تحت فی یونٹ قیمت میں 7روپے 12 پیسے اضافہ کیا گیا ہے۔ نیپرا نے بجلی ٹیرف میں اضافے کا فیصلہ نوٹیفکیشن کیلئے وفاقی حکومت کو بھجوا دیا اور نوٹیفکیشن کا اجرا ہوتے ہی قیمتوں کا اطلاق ہو جائےگا۔ حکومتی درخواست میں ماہانہ 200 یونٹ تک کے گھریلو صارفین کو 3 ماہ کے لیے اضافے سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔ حالیہ اضافے کے بعد گھریلو صارفین کے لیے بجلی کا فی یونٹ بنیادی ٹیرف 48 روپے 84 پیسے تک ہوگا جبکہ ماہانہ 201 سے 300 یونٹ تک یونٹ استعمال کا ٹیرف 7.12 روپے اضافے سے 34.26 روپے ہو جائےگا۔ ماہانہ 301 سے 400 یونٹ کا ٹیرف7.02 روپے اضافے سے 39.15روپے جبکہ ماہانہ 401 سے 500 یونٹ کا ٹیرف استعمال کرنے والے کیلئے 6.12روپے اضافے سے ٹیرف 41.36روپے ہو جائےگا۔
اب تو اس امر میں اب کوئی شک نہیں رہا کہ حکومت تنگ آمد بجنگ آمد پر اترے عوام کو اپنی عوام دشمن پالیسیوں کیخلاف سڑکوں پر لانے کا اہتمام کر رہی ہے۔ مہنگی بجلی پہلے ہی عوام کیلئے وبال جان بنی ہوئی ہے‘ اس اسکے نرخوں میں آئے روز اضافہ اتحادیوں کیلئے مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔ایک طرف وزیراعظم ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کیلئے کوشاں ہیں اور ملک ملک جا کر انکی قیادتوں اور سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے آمادہ کر رہے ہیں دوسری جانب نجی پاور کمپنیوں کو من مانے نرخوں میں اضافے کی اجارہ داری سونپ کر انہیں اپنی ان کوششوں پر پانی پھیرنے کا اختیار دے دیا گیا۔ حکومت کو بہرحال اس امر کا ادراک ہونا چاہیے کہ بجلی گیس کے بڑھتے نرخ نہ صرف عوامی مشکلات میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں بلکہ ان سے اتحادی حکومت کیلئے بھی مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔ بدترین مہنگائی سے عاجز آئے عوام اب تہیہ طوفان کئے بیٹھے ہیں‘ انکے صبر کا پیمانہ اب لبریز ہو چکا ہے‘ جو کسی وقت بھی حکومت کیلئے مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔ وزیر خزانہ نے آئی پی پیز کے مہنگے معاہدے ختم کرنے پر غور کا عندیہ دیا ہے‘ حقیقت یہ ہے کہ نجی پاور کمپنیوں کی من مانیاں جس حد تک بڑھ چکی ہیں‘ انکے ساتھ کئے معاہدوں پر غور کرنا ہی کافی نہیں‘ ان سے مستقل بنیادوں پر چھٹکارا پانے کے موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ جب تک اپنے وسائل پر انحصار کرکے بجلی کی ضروریات پوری نہیں کی جاتیں‘ ملک ان کمپنیوں کے ہاتھوں اسی طرح یرغمال بنا رہے گا۔
بجلی کے نرخوں میں 7 روپے 12 پیسے فی یونٹ مزید اضافہ
Jul 13, 2024