ٹی ٹی پی افغانستان کا سب سے بڑا دہشت گرد گروپ، پاکستان پر حملوں میں ملوث: اقوام متحدہ

جنیوا (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں سرگرم 2درجن سے زائد دہشت گرد گروپوں میں سب سے بڑا گروپ کالعدم تحریک طالبان پاکستان ہے جسے داعش کی حمایت اور طالبان کی لاجسٹک سپورٹ بھی حاصل ہے۔ عالمی میڈیا کے مطابق اس بات کا انکشاف اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کی جانب سے سلامتی کونسل کو دی گئی القاعدہ اور طالبان سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ٹی ٹی پی کے پاکستان میں حملوں کی بڑھتے ہوئے رجحان کے ثبوت میں پیش کیے گئے اعداد و شمار اس بات کی گواہی ہیں کہ پاکستان کا حملوں میں افغان سرزمین استعمال ہونے کا دعوی بالکل درست ہے۔ اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ رپورٹ کے مطابق  کالعدم ٹی ٹی پی نے پاکستان پر سال 2021ء میں 573، جبکہ 2022ء میں 715 اور 2023ء میں 1ہزار 210 حملے کیے اور رواں برس بھی یہ سلسلہ اتنی ہی تیزی سے جاری ہے۔ اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کی 15ویں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی کے 6سے ساڑھے 6ہزار جنگجو افغانستان میں محفوظ ماحول میں سرگرم عمل ہیں کیوں کہ طالبان حکومت انہیں دہشت گرد تصور نہیں کرتی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے افغانستان میں طالبان کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور یہ طالبان دور میں زیادہ مضبوط اور تیزی سے پنپ رہے ہیں۔ رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ نیٹو کے رات میں دیکھنے کی صلاحیت والے ہتھیار طالبان کے پاس تھے جو اب کالعدم ٹی ٹی پی استعمال کر رہی ہے۔ یو این گروپ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغان طالبان، ٹی ٹی پی کو دہشتگرد گروپ تصور نہیں کرتے، ان کے آپس میں قریبی تعلقات ہیں، ٹی ٹی پی والے افغانستان سے پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیاں کرتے ہیں، ٹی ٹی پی والے پاکستان میں دہشتگرد کارروائیوں کے لیے افغانوں کو استعمال کرتے ہیں۔ مانیٹرنگ گروپ کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی نے بتدریج پاکستان کے خلاف حملوں کی تعداد بڑھائی ہے، ٹی ٹی پی کارندوں کو مقامی جنگجوؤں کے ساتھ القاعدہ کیمپوں میں تربیت دی جارہی ہے، القاعدہ کی بڑھتی حمایت سے ٹی ٹی پی خطے کی سلامتی کیلئے خطرہ بن سکتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...