اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینٹ میں پارلیمانی پارٹی لیڈر اور سینٹ کی خارجہ امور کی سٹینڈنگ کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے مخصوص نشستوں کے مقدمے میں سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے کے بعد دستور پاکستان 1973 کی حیثیت اور اہمیت پر سوال اٹھادیا۔ جمعہ کی شام سوشل میڈیا پر اپنے ردعمل میں سینیٹر عرفان صدیقی نے لکھا ’’ آج کے فیصلے کے بعد سب سے بڑا سوال یہ پیدا ہو گیا ہے کہ کیا قانون و انصاف کے حوالے سے پاکستان کے تحریری آئین کی کوئی حیثیت یا اہمیت باقی رہ گئی ہے؟‘‘ انہوں نے کہاکہ اگر کسی نظریہ ضرورت یا نظریہ سہولت کے تحت آئین کی دو ٹوک شقوں اور اس کے تحت اٹھائے گئے حلف کو نظر انداز کر کے فیصلے عوامی جذبات، عمومی قیاس اور پنچائتی انصاف کی بنیاد پر ہی ہونے ہیں تو ساتھ ہی آئین کو فارغ کر دیا جائے۔