اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی+ آئی این پی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاسکو کی نجکاری کے حوالے سے لائحہ عمل تیار کیا جائے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق اور پاسکو سے متعلق امور پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں گندم سے متعلق بورڈ کی تنظیم نو کی منظوری بھی دی گئی۔ خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے ہدایت کی کہ گندم اور دیگر فصلوں کی پیداوار میں اضافے کے لئے مؤثر اقدامات کئے جائیں، ویٹ بورڈ میں کسانوں کے نمائندے شامل کیے جائیں۔ وزیراعظم نے بورڈ میں لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم اور سپارکو کے نمائندگان کو بھی شامل کرنے کی ہدایت کی۔ گندم کی خریداری کے حوالے سے متبادل حکمت عملی بھی ترتیب دی جائے اور صوبوں، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر کی حکومتوں اور دیگر متعلقہ اداروں سے مشاورت کی جائے۔ دوسری جانب وفاقی حکومت کا سیاحت کے فروغ کیلئے بڑا فیصلہ، وزیراعظم شہباز شریف نے گلگت بلتستان میں کوہ پیمائی کا سکول قائم کرنے کی منظوری دیدی۔ اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے گلگت بلتستان میں کوہ پیمائی سکول کے قیام کے لئے 14 رکنی کمیٹی قائم کردی۔ موسمیاتی تبدیلیوں پر وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر رومینہ خورشید عالم کو کمیٹی کی سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ کمیٹی کے قیام سے متعلق وزیراعظم آفس نے نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ کمیٹی گلگت بلتستان میں کوہ پیمائی سکول کے قیام پر 15 روز میں اپنی سفارشات مرتب کرے گی اور کوہ پیمائی کے تربیتی سکول کے لئے جگہ اور اخراجات کا تعین کرے گی۔ یہ کمیٹی ملک میں سیاحت کے فروغ اور سیاحتی مقامات کی بہتری کے لئے سفارشات دے گی اور گلگت بلتستان حکومت کے ساتھ ملکر لائحہ عمل مرتب کرے گی۔ ادھر وزیراعظم سے وزیر داخلہ محسن رضا نقوی نے ملاقات کی اور محرم الحرام کے دوران امن و امان اور ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے محرم الحرام کے مہینے بالخصوص عاشورہ کے موقع پر تمام صوبوں‘ گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کی حکومتوں سے سکیورٹی امور پر ہم آہنگی اور روابط مزید بہتر کرنے کی ہدایت کی۔ ملاقات میں وفاقی وزارت داخلہ سے متعلق دیگر امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر داخلہ نے اووربلنگ سے متعلق ایف آئی اے کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد شہباز شریف نے صوبوں میں زرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی کے حوالے سے صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے ایک جامع حکمت عملی ترتیب دینے اور بجلی چوری کی روک تھام کے اقدامات کو مزید بہتر بنانے کے حوالے سے جامع حکمت عملی تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ روز وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت زرعی ٹیوب ویلوں کی سولرائزیشن اور بجلی چوری کی روک تھام کے حوالے سے اجلاس ہوا۔ وزیراعظم نے کہاکہ شمسی توانائی بجلی پیدا کرنے کا سستا ترین ذریعہ ہے اسی لئے توانائی کے شعبے میں شمسی توانائی کا فروغ حکومت کی اولین ترجیح ہے، بلوچستان کے بعد پنجاب، سندھ اور خیبر پی کے میں زرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی کے حوالے سے صوبوں کی حکومتوں کے ساتھ مل کر کسانوں کی خوشحالی کے لئے کام کریں گے۔ بجلی چوری کے حوالے سے وزارت توانائی سے تعاون پر وزیراعظم نے صوبائی حکومتوں کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں کے حوالے سے اور بجلی چوری روکنے کیلئے سمارٹ میٹرنگ کا نظام متعارف کرانے اور اس حوالے سے جامع پلان پیش کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے چاروں صوبوں کی بجلی کی ایک ایک تقسیم کار کمپنی کو سمارٹ میٹرنگ کے حوالے سے ماڈل بنانے کی ہدایت بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے بلوں میں اوور بلنگ کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی۔ وزیراعظم کو زرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی اور انسداد بجلی چوری پر کئے جا رہے اقدامات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ڈیزل سے چلنے والے زرعی ٹیوب ویلوں کو ماحول دوست شمسی توانائی پر منتقل کرنے سے 2.7 ارب امریکی ڈالرز کا زر مبادلہ بچایا جا سکے گا۔ بریفنگ میں بتایاگیا کہ انسداد بجلی چوری مہم میں ستمبر 2023 سے اب تک ملک بھر میں 84,366 افراد کو گرفتار کیا گیا ، 174,562 ایف آئی آرز درج ہوئیں، بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے 456 ملازمین کو معطل کیا گیا اور 421,460 کیسز فائل کئے گئے۔ حال ہی میں خیبر پی کے میں ایک ہزار ایک سو تیرہ نئے میٹرز لگائے گئے اور تقریباً 12 ہزار کنڈے ہٹائے گئے۔