عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دورانِ عدت نکاح کیس میں سماعت کے دوران جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیئے کہ بشریٰ بی بی کے بیان کو آپ اس کے خلاف کیسے استعمال کرسکتے ہیں،شرعی تقاضے پورے کرنے کا ذکر تو کیا گیا ہے،اس بات پر میں بھی آپ سے اختلاف کروں گا کہ آپ جیسے سینئر وکیل سے ایسی بات کی امید نہیں تھی۔ تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکہ نے کی۔خاور مانیکا کے وکیل اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکلاء اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں پیش ہوئے۔ خاورمانیکا کے وکیل نے کہا کہ ٹرائل کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکلاء کی جانب سے گواہ لانے کا کہا گیا،اگر گواہ لانا چاہتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔انہوں نے کہا کہ عدالت کسی بھی وقت شواہد لے سکتی ہے، کل آپ نے فقہ حنفی کا پوچھا تھا، کہیں بھی ذکر نہیں کیا گیا کہ حنفی ہیں، مفتی سعید نے بھی یہ نہیں کہا کہ دونوں حنفی ہیں۔ خاور مانیکا کے وکیل نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ کہتے ہیں کہ ان کے کلائنٹ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے شادی کی ہے،انہیں عدت کے بارے میں علم نہیں، تمام تر ذمہ داری بشریٰ بی بی کے کندھوں پر منتقل کی جارہی ہے۔شوہر عورت کی قربانیوں کو سائیڈ پر رکھ کر کہہ رہا ہے میں نے کچھ نہیں کیا، خاتون مشکل وقت میں خاوند کے ساتھ کھڑی رہی، ایک لیڈر سے ایسی توقع نہیں کی جاسکتی۔بیوی بنی گالہ کی آسائش چھوڑ کر اڈیالہ جیل تک چلی گئی۔ جج افضل مجوکہ نے ریمارکس دیئے کہ ایسے ہو ہی نہیں سکتا اگر شادی ہوئی تو دونوں ذمہ دار ہیں۔ خاور مانیکا کے وکیل نے کہا کہ بیوی کیا سوچے گی کہ میری محبتوں کا یہ صلہ دیا،خاور مانیکا کے وکیل کا دوران دلائل علامہ اقبال کا شعر سنا دیا ۔ وکیل خاور مانیکانے کہا کہ سلمان اکرم راجہ صاحب زبانی طلاق کو مان رہے ہیں کہ اپریل میں طلاق ہوئی۔ دورانِ دلائل زبانی طلاق دینے کے حوالے سے خاور مانیکا کے وکیل کی جانب سے مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیاگیا۔ وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ دستاویزات زبانی بات پر زیادہ فوقیت رکھتے ہیں، بشریٰ بی بی نے کس جگہ کہا کہ اس نے عدت پوری کرلی تھی، بشریٰ بی بی نے کسی بھی جگہ مفتی سعید کو نہیں کہا کہ میری عدت پوری ہوگئی ہے،دوسری طرف سے کہا گیا کہ خاتون کا بیان حتمی ہوگا، بشریٰ بی بی نے مفتی سعید کو کہا کہ میری عدت پوری ہوگئی ہے۔ جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیئے کہ بشریٰ بی بی کے بیان کو آپ اس کے خلاف کیسے استعمال کرسکتے ہیں،شرعی تقاضے پورے کرنے کا ذکر تو کیا گیا ہے،اس بات پر میں بھی آپ سے اختلاف کروں گا کہ آپ جیسے سینئر وکیل سے ایسی بات کی امید نہیں تھی۔ وکیل خاور مانیکا نےکہا کہ اختلاف کرنا سب کا حق ہے اور آپ بھی اختلاف کرسکتے ہیں،342 کے بیان میں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ یہ لندن پلان کا حصہ ہے،بانی پی ٹی آئی عمران خان نے 342 کے بیان میں لمبی تفصیل دے دی۔ جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیئے کہ کیا اس کا سرٹیفیکیٹ موجود ہے؟جب ملزم بولے گا تو جج سرٹیفیکیٹ دے گا،یہاں چارج کے نیچے سرٹیفیکیٹ موجود نہیں ہے۔ جج افضل مجوکا نےعثمان ریاض گل ایڈوکیٹ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بھی اس پر دلائل نہیں دیئے۔ وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ جو پوائنٹ اٹھایا گیا ہے اس پر آپ ریمانڈ بیک کرانا چاہتے ہیں۔ جج افضل مجوکا نےخاور مانیکا کے وکیل سےاستفسار کیاکہ آپ اس پر کھل کر کہہ رہے ہیں۔ وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ جی ہم دوبارہ گواہ پیش کردیں گے۔ہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی تعمیل کروانا چاہتے ہیں۔ وکیل زاہد آصف چوہدری نے کہا کہ یہاں پورے ریکارڈ میں بشری بی بی نے کہیں نہیں کہا عدت پیریڈ ختم ہونے کے بعد میرا نکاح ہوا ،سوشل میڈیا یوٹیوبرز نے ایسی فضا قائم کی کہ عورت کی بات حتمی ہے۔ جج افضل مجوکا نےصحافیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مکالمہ کیا کہ یہ بیچارے تو اپنی ڈیوٹی کر رہے ہیں۔ صحافی ثاقب بشیر نے کہا کہ سر ہم بیچارے نہیں ہیں،ہم پروفیشنل صحافی ہیں ہم ذمہ داری غیر جانبداری سے پوری کر رہے ہیں،ایسے بات سے تاثر جاتا ہے ہم کوئی سوسائٹی کے تھرڈ کلاس لوگ ہیں۔ جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیئے کہ نہیں میرا مطلب تھا کہ ہم سب پروفیشنل ہیں کہیں نہیں کہیں جواب دہ ہیں۔ وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ ثاقب بشیر بھائی ہے محنتی ہے لیکن میرا نام کہیں نا کہیں بولتے ہوئے بھول جاتا ہے۔ جج افضل مجوکا نے استفسار کیا کہ بشریٰ بی بی نے تو شادی کی ہے، خاور مانیکا نے بھی شادی کرلی تھی؟۔ وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ میرے علم میں نہیں ہے میں نے نہیں پوچھا کہ شادی کی ہے یا نہیں۔ عثمان ریاض گل ایڈوکیٹ نے کہا کہ جی تین سے چار ماہ کے بعد شادی کرلی تھی اور ان کی چار سال کی بیٹی بھی ہے۔ وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ قرآن کہتا کہ عورت جب اپنی عدت مکمل کرلے تو وہ شادی کرسکتی ہے،قرآن پاک میں لکھا کہ جب تک عدت مکمل نہ ہو دوسری شادی کا فیصلہ بھی نہ کیا جائے ،شوہر فوت ہو جائے تو بیوی کی عدت 4 ماہ ہوگی۔ وکیل خاور مانیکا نے مختلف احادیث کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک بار تین طلاقیں دی ہوں تو ایک طلاق تصور ہوگی۔شکایت کنندہ نے جب حلف لے کر بیان دیا کہ کہ وہ رجوع کرنا چاہتے تھے تو ان کی ایک طلاق تصور ہوگی،میں نے تو کسی جگہ نہیں کہا کہ میں فقہ حنفیہ یا شافعی کا ماننے والاہوں،میں نے تو مسلمان ہونے کے ناطے شکایت درج کرائی ہے،انصاف اسلام کے مطابق چاہیے۔ وکیل خاور مانیکا نے عدت کے دورانیہ کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں لکھا ہے کہ جب تک عدت کا دورانیہ پورا نہیں ہوتا وہ طلاق دینے والے شوہر کی بیوی ہی تصور ہوگی،2019 میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا جس میں لکھا کہ عدت کا دورانیہ 90 دن تصور کیا جائے گا۔ وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ خاتون عدت کے دوران دوسری شادی کرے گی تو وہ ایک وقت میں دو نکاح میں ہوں گے، ان کی طرف سے 14 نومبر کی طلاق کو چیلنج نہیں کیا گیا۔ عدالت نے خاور مانیکا کے وکیل کو 10 منٹ میں دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔ سلمان اکرم راجہ نے دلائل کا آغاز کردیا سلمان اکرم راجہ ایڈوکیٹ نے کہا کہ چیئرمین یونین کونسل کو نوٹس جاری نہ کرنا کوئی اور جرم ہوسکتا ہےفراڈ نہیں ہوسکتا ،طلاق کا نوٹس خاور مانیکا نے نہیں دیا تو 90 دن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،مسلم فیملی لاء کے سیکشن 7 کو پڑھا ہے اس میں لکھا ہے کہ نوٹس لازمی شرط نہیں ہے،ان کی بات مانی بھی جائے تو بھی قانونی ڈیفیکٹ کہا جا سکتا ہے،فراڈ شادی نہیں کہا جاسکتا۔ سلمان اکرم راجہ ایڈوکیٹ نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ ایک طلاق ہوئی تو کیا مطلب ہوا خاور مانیکا اور بشریٰ بی بی ابھی تک نکاح میں ہیں؟ کیونکہ نوٹس تو ابھی تک نہیں ہوا۔سیکشن 7 کے مطابق آج بھی گاؤں میں طلاق نوٹس کے ذریعے نہیں دی جاتی۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت ملتوی کردی تھی۔