وزیراعلیٰ پنجاب سے نواجوان نسل کا دو روزہ تعمیر ی ٹاکرہ

محکمہ¿ تعلیم پنجاب نے نوجوان عالی دماغ فرزندانِ پنجاب، طلبا و طالبات کی بہترین صلاحیتوں کی معاونت سے صوبے کو ترقی دینے اور اس میدان میں آگے بڑھنے کے لئے ہر طرح کی تجاویز سے وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف کو آگاہ کردینے کے باب میں 11اور12جون 2010ءکودو روزہ کانفرنس کا انعقاد کیا تاکہ وزیراعلیٰ پنجاب نوجوان طبقہ سے انفرادی اور بڑی حد تک اجتماعی سطح پر روبرو گفتگو اور سوال و جواب کرکے ان مسائل و معاملات سے آگاہ ہوپاتے جو پنجاب کے 36 اضلاع میں مختلف شعبوں کی اصلاح و فلاح کے لئے لوگوں کے دل و دماغ میںکروٹیں لیتے رہتے ہیں،اس سلسلے میں اخبارات میں دو روز تک اشتہارات بھی شائع کئے جاتے رہے جن میں بتایا گیا کہ 360 نوجوانوں پر مشتمل پہلا یوتھ کمشن قائم کردیا گیاتھا جس کے اغراض ومقاصد کے مطابق سالانہ یوتھ کانفرنس کا انعقاد کیاجائے گا اور اس کانفرنس کے ذریعے منتخب یوتھ ممبر ز کو ان کے علاقوں میں ترقیاتی اور فلاحی کاموں کو تکمیل کے لئے متحرک کیاجائے گا پھر ان نوجوانوں کو حکومتی پالیسی، قانون سازی اور سیاسی اقدامات تک رسائی پانے کا موقع بھی فراہم کیاجائے گا علاوہ ازیں یوتھ ممبرز کے ذریعے تحصیل، ڈسٹرکٹ اور ڈویژن کی سطح پر رضا کاروں کا”ڈیٹا بیس“ تیار کیاجائے گا۔اس مقصد کے لئے پہلے مرحلے میں ہر ضلع کے منتخب عوامی نمائندوں کے علاوہ یونیورسٹیز اور کالجز کے سربراہان اور انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداران پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی، ان کمیٹیوں نے اشتہار کے ذریعے سماجی طورپر سرگرم نوجوانوں کو آگے آنے کی دعوت دی اور ایک شفاف طریقے سے تحریری اور عملی امتحان سے گزار کر ان کو پرکھا گیا پھر رضا کاروں میں دس ارکان پر مشتمل ایک کمیٹی منتخب کی گئی جس میں5لڑکے اور 5لڑکیاں تھیں، اس طرح 36اضلاع سے چنیدہ360 نوجوانوں پر مشتمل پہلا یوتھ کمشن قائم کردیا گیا،اس سلسلے میں اخبارات میں نصف صفحہ پر پھیلے ہوئے ، پنجاب کی ترقی اور خوشحالی کے سفر کا اعلان کرنے والے اشتہارات بھی شائع کئے گئے جن میں دو روزہ کانفرنس کے انعقاد کا اعلان بھی کیا گیا مگر اتنے بڑے اشتہار میں بھی وہ نہ بتایا گیا کہ دو روزہ یوتھ کانفرنس کہاں منعقد کی جارہی تھی تاہم ہمیں جو دعوت دی گئی اس میں واضح کیا گیا کہ ہم پونے9بجے صبح تک یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے حضرت شاہ شمس تبریز رحمتہ اللہ علیہ سے موسوم کردہ آڈیٹوریم میں پہنچ جاتے ہم چونکہ بانی¿ پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ کی تعلیمات پر شدت سے عمل پیرا رہنے کی کوشش کرتے ہیں لہٰذا عین وقت پر اس آڈیٹوریم میں پہنچ گئے اس وقت تک 36اضلاع کے 360 نوجوان اپنی نشستوں پربراجمان ہوچکے تھے، ہر ضلع کے نام کا بینر آویزاں کرکے اس کے ساتھ اس ضلع کے نوجوانوں کے تشریف فرما ہونے کا اہتمام کر دیا گیاتھا جبکہ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حسین مبشر ملک اور اس یونیورسٹی کے ایڈمنسٹریٹر کرنل(ر) جاوید تمام انتظامات کی نگرانی اور وزیراعلیٰ کا انتظار کر رہے تھے چنانچہ ہم بھی محوِ انتظار ہوگئے۔ گیارہ بجنے میں 5منٹ پر وزیراعلیٰ آڈیٹوریم میں داخل ہوئے اور کارروائی کا آغاز کیا گیا، وائس چانسلر اور وزیراعلیٰ کے درمیان اس تقریب کے نوجوان کوآرڈی نیٹر تشریف فرما تھے۔ صحافی اور میڈیا والے بھی اتنی تعداد میں موجود نہیں تھے جتنی تعداد میں وہ عموماً وزیراعلیٰ کی تقاریب میں دیکھے جاتے ہیں گویا اس تقریب کے لمحہ¿ آغاز کے وقت آڈیٹوریم کی فضا شاید خادمِ اعلیٰ کے کسی خفی دباﺅ کے باعث نہایت” ٹینس“ تھی، نظامت کار نے بھی کچھ اس انداز سے کارروائی کا آغاز کردیا کہ اداسی اور بڑھ گئی۔وزیراعلیٰ نے اپنی نشست پر بیٹھے بیٹھے نوجوانوں کے سوالات و تجاویز و شکایات کے بارے میں اپنے فیصلوں کا اعلان کرنے کا سلسلہ جاری رکھا اور انہوں نے سوالات کرنے والے نوجوانوں سے نہایت شفقت سے پیش آنے کا انداز اختیار کیا جس سے نوجوانوں کی وہ حوصلہ افزائی ہوئی جس کی وہ وزیراعلیٰ سے توقع کر رہے تھے چنانچہ وہ توقع پوری ہورہی تھی۔ لہٰذا نوجوانوں نے بتایا کہ کس کالج میں کتنی مدت سے سائنس ٹیچر موجود نہیں تھے، کس کس کالج میں پروفیسر کالج کے اندر پڑھانا خلافِ کاروبار ذات تصور کرتے تھے کیونکہ انہوں نے اپنی اپنی ٹیوشن اکیڈمیز بنائی ہوئی تھیں جہاں نوجوانوں کو پڑھنے پر مجبور کرتے۔کس شہر میں پینے کا پانی صاف ستھر ا نہیں، کہاں ماحول کثیف تھا اور اسی طرح کے دیگر معاملات تھے جو بیان کئے جاتے رہے،سٹیج کے سامنے چند صاف ستھرے افسران جو صحافی تو معلوم نہیں ہوتے تھے اپنی اپنی کاپی پر ہر بات لکھ رہے تھے اور نظامت کار بھی بار بار نوجوانوں کو آگاہ کر رہے تھے کہ محکمہ¿ تعلیم کے بارے میں تو بہت سوال ہوچکے تھے وہ کسی اور شعبے کے بارے میں سوال کرتے،اتنے میں محکمہ¿ تعلیم کی منعقدہ کردہ اس کانفرنس میں چار گھنٹے کی تاخیر سے وزیرتعلیم پنجاب میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان بھی تشریف آور ہوگئے اور وزیراعلیٰ نے اپنے دائیں طرف بیٹھے ہوئے ایک شخص کو مزید دائیں طرف کھسکا کر اپنے ساتھ وزیر تعلیم کی کرسی رکھوالی مگر جب تک ہم وہاں تھے وزیرتعلیم نے کوئی بات نہ کی پھر ایک مرحلے پر وزیراعلیٰ نے فرمایا کہ آج جمعتہ المبارک بھی ہے اور ہم نے نماز جمعتہ المبارک بھی ادا کرنا ہوگی لہٰذاکارروائی ایک بج کر پندرہ منٹ تک جاری رہے گی۔

ای پیپر دی نیشن