لاہور (ندیم بسرا سے/ نیوز رپورٹر) حکومت پنجاب نے بھارت کی جانب سے وولر بیراج کا ڈیزائن تبدیل کرنے کی پیشکش قبول کرلی ہے جس کے تحت وولر بیراج گیٹ کے بغیر دریائے جہلم پر تعمیر کیا جائے گا۔ بھارت وولر بیراج پراجیکٹ کے ذریعے 0.3 ملین ایکڑ فٹ پانی سٹور کرے گا جس کیلئے 439 فٹ طویل اور 40 فٹ چوڑا سٹرکچر تعمیر کیا جائیگا۔ وولر بیراج کی تعمیر سے پاکستان میں دریائے جہلم میں پانی کا بہاﺅ قریباً نہ ہونے کے برابر رہ جائے گا اور وسطی پنجاب کی 12 لاکھ ایکڑ قابل کاشت اراضی بنجر ہو جائے گی اس کے ساتھ ساتھ منگلا ڈیم میں بھی آنے والا پانی بھی کم ہوگا اور بجلی کی پیداوار میں کمی ہو جائے گی۔ دونوں ممالک کے درمیان اسلام آباد میں وولر بیراج پر سیکرٹریز کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔ بعد میں تیار ہونے والے مسودہ میں بتایا گیا کہ بھارت نے پاکستان کا اعتراض ماننے سے انکارکیا اور وولر بیراج کا ڈیزائن پاکستان کو پیش کیا جسے پاکستان نے مسترد کرنے کی بجائے قبول کرلیا اس حوالے سے صوبوں کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ آبی ماہرین نے حکومت کی اس پالیسی کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے کہ بھارت کے ساتھ ایسے مذاکرات کیوں کئے جا رہے ہیں جس میں پاکستان کو صحرا بنایا جا رہا ہے۔ وولر جھیل پر کسی بھی قسم کی تعمیرات سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ بھارت کاگزشتہ 23 برسوں سے اس منصوبے پر کام بند ہے تاہم بھارتی حکومت اس منصوبے پر دوبارہ کام شروع کرنے کی تیاریاں کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارت نے سندھ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وولر بیراج منصوبے کو ختم کرنے سے مکمل انکار کردیا تھا اور عندیہ دیا تھا کہ اسے وقت سے قبل مکمل کیا جائے گا۔
وولر بیراج