چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عمرعطا بندیال نے یہ ریمارکس صدر کے دو عہدوں کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کے دوران دیئے۔ دوران سماعت درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ لاہور ہائیکورٹ کے بارہ مئی دوہزار گیارہ کے صدر کے دوعہدوں کے متعلق فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہورہا اور صدر توہین عدالت کے مرتکب ہورہے ہیں لہذا ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جس شخص کو فریق بنایاگیا وہ عام شخص نہیں بلکہ صدر مملکت ہیں۔ اس لئے ان کے بارے میں جو زبان استعمال کی جائے اس میں احترام ملحوظ خاطر رکھا جائے۔ یہ واضح ہے کہ عدالتی فیصلے کے باوجود صدر نے سیاسی عہدہ نہیں چھوڑا، تاہم یہ کنفرم نہیں کہ صدر ایوان صدر میں سیاسی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں یا نہیں۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ یہ تصور بھی نہیں کیاجاسکتا کہ صدر مملکت آئین کی خلاف ورزی کریں گے۔ عدالت نے بارہ مئی دوہزار گیارہ کے فیصلے میں احکامات جاری نہیں کئے تھے، محض یہ توقع کی گئی تھی کہ صدرعدالتی فیصلے کا احترام کریں گے اور سیاسی عہدہ چھوڑ دیں گے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بادی النظر میں توہین عدالت کا مقدمہ نہیں بنتا اور آئندہ سماعت پر اس حوالے سے وضاحت کی جائے۔ عدالت نےمقدمے کی سماعت انیس جون تک ملتوی کردی ہے۔