”وزارت لوڈشیڈنگ“ ؟

وزیر ”لوڈشیڈنگ“ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ”لوڈشیڈنگ کے خاتمے میں ہفتے یا مہینے نہیں سال لگیں گے، تیرہ چودہ سال کا مسئلہ فوراً ختم نہیں ہو سکتا غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی تو عوام کو بتائیں گے.... ملک میں یکساں لوڈشیڈنگ ہوگی عوام کو بھی سمجھ جانا چاہیے کہ لوڈشیڈنگ کا بحران 14، 15 سال کا ملبہ ہے جو ہم نے صاف کرنا ہے اور یہ فوری طور پر صاف نہیں ہو سکتا“ ”خواجہ“ ”لوڈشیڈنگ“ کے اس بیان کی ہم کو پہلے ہی توقع تھی حکومت باہر رہ کر ”باتیں کرنا“ ”الیکشن کے دوران“ ”سبز باغ دکھانا“ اور حکومت میں آ کر ”منحرف“ ہو جانا ہمارے ہاں “سیاست“ اسی کا نام ہے۔ حکومت کو اقتدار میں چند دن ہی ہوئے مگر موجودہ سب سے اہم مسئلہ بجلی کا بحران ہے اور اسی کے بارے میں (ن) لیگ والوں نے وعدے کر کے سیاست کو چمکایا اور ووٹ حاصل کئے۔ شہبازشریف بھی اپنے جلسوں میں ”لوڈشیڈنگ“ کے خاتمے کے وعدوں سے عوام کو ” گرماتے “ رہے بلکہ ایک دفعہ انہوں نے لوڈشیڈنگ کی بجائے بجلی کے خاتمہ کا بھی اعلان کر دیا تھا۔ بہرخال میاں نوازشریف ، شہباز شریف کے لوڈشیڈنگ کے بارے سارے وعد ے کو ”جذباتی“ کہہ کر یکسر ”مسترد“ کر چکے ہیں۔ خود میاں نوازشریف بھی انتخابی جلسوں میں لوگوں سے ہاتھ اٹھا کر پوچھتے رہے کہ بتائیے آپ کے ہاں بیس بیس گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی ہے ناں جواب ہاں میں ملتا پھر میاں صاحب فرماتے شیر پر مہر لگاو¿ لوڈشیڈنگ کو بھگا دیں گے، ہو سکتا ہے چند روز بعد میاں شہبازشریف کا بیان جاری ہو جائے کہ نوازشریف نے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے بارے میں جو کہا تھا وہ ”سنجیدہ“ نہیں تھے مذاق کے موڈ میں تھے۔ بہرحال ان چند ہی دنوں میں سب کچھ سامنے آ گیا ہے اب آگے دیکھیئے۔ سوال یہ ہے کہ اگر ایک چیز آپ کے پاس ہے ہی نہیں تو اس کی وزارت سے کسی کو نوازنے کا فائدہ کیا؟ پیپلز پارٹی نے پہلے بھی مونچھوں والے ”نوید لوڈشیڈنگ“ کو یہ قلمدان عطا کیا۔ موصوف قومی اسمبلی کے اجلاس میں اکثر ”نیند“ میں رہتے اور باتیں بھی ”لوڈشیڈنگ“ کی مناسبت سے کرنے کے عادی تھے۔ موصوف نے وزارت کی آڑ میں اربوں روپے جاری کرائے مگر لوڈشیڈنگ میں ذرا بھی کمی نہ آئی۔ راجہ پرویز اشرف نے اس وزارت کا قلمدان سنبھالا اور اس کی آڑ میں اس قدر مال کمایا کہ قوم کی طرف سے ”راجہ رینٹل“ کا خطاب پایا۔ نہ صرف یہ بلکہ عدالت عظمٰی کی طرف سے باقاعدہ 16 نامزد ملزموں میں نام بھی لکھوایا اور “گرفتاری“ کے آرڈر سے بھی سرفراز ہوئے ۔”راجہ رینٹل“ ”لوڈشیڈنگ“ کے باعث اتنے ”اعزازات“ حاصل کرنے کے بعد وزیراعظم بھی بنے ۔ بہرحال موصوف کے دونوں ادوار میں ”مرض بڑھتی گئی جوں جوں دوا کی“ کے مصداق لوڈشیڈنگ میں بھی اضافہ ہی ہوا حالانکہ موصوف ”رینٹل“ کے علاوہ لوڈشیڈنگ کی مد میں ویسے بھی اربوں روپے وصول کرتے رہے اب وہی قلمدان خواجہ ”لوڈشیڈنگ“ نے حاصل کیا ہے۔ موصوف کا روایتی بیان بھی آپ نے پڑھ لیا اب خواجہ صاحب اس وزارت کی مد میں اربوں روپے جاری کراتے رہیں گے اور قوم کو حسبِ روایت بیان بھی جاری کرتے رہیں گے ۔
حیرت ہے کہ خواجہ صاحب کو بھی علم تھا کہ میں اس میں ایک فیصد بھی بہتری نہیں لا سکتا پھر بھی خوشی سے وزارت کو سینے سے لگانا پسند کیا۔ عرض کرتے چلیں حضرت عمر بن عبدالعزیزؓ کے بارے میں مشہور ہے جب سرکاری کام کرتے سرکار کا دیا جلاتے اور اپنے کام کے لئے اپنا دیا جلاتے۔ میاں صاحب اگر آپ عمرہ کی ادائیگی کے لئے درجنوں کے حساب سے اور بھی چہیتے ساتھ لے جاتے ہیں تو یہ بھی کرپشن کے زمرے میں ہی آئے گا حالانکہ آپ نے اعلان کیا ہے کہ کرپشن کرونگا نہ کرنے دونگا۔

ای پیپر دی نیشن