وفاقی کابینہ کو ”ایکشن پلان“ کی تیاری کی ہدایت

 پاکستان مسلم لےگ (ن) کی حکومت قائم ہو گئی ہے 25رکنی وفاقی کابےنہ نے حلف اٹھا لےا ہے وزےر اعظم محمد نواز شرےف کی زےر صدارت وفاقی کابےنہ کا پہلااجلاس بھی منعقد ہو چکا ہے جس مےں انہوں نے وفاقی کابےنہ کو ملک کو درپےش چےلنجوں پر قابو پانے کے لئے ترجےحات مقرر کرنے اور مسائل کے حل کے لئے15دن کے اندر اےکشن پلان تےار کی ہداےت کی ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ وفاقی کابےنہ کا کوئی رکن قومی مقاصد پوراکرنے مےں ناکام رہا ہے تو وہ اپنی ذمہ دارےوں سے سبکدوش کر دےاجائے گا گوےا مےاں نوازشرےف نے اپنی کابےنہ کے ارکان کو بےن السطور ےہ باور کرا دےا ہے کہ ناقص کارکرگی کے حامل وزراءکو فارغ کر دےا جائے گا ۔11مئی 2013کے انتخابی نتائج نے مےاں نواز شرےف کوارکان پارلےمنٹ کے ”ناز نخرے “ اٹھانے سے بے نےاز کر دےا ہے اب وہ سےاسی مصلحتوں کا شکار ہوئے بغےر آزادانہ فےصلے کر سکےں گے ۔جب سے مےاں نواز شرےف نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا ان کے چہرے پر کسی نے مسکراہٹ نہےں دےکھی۔ پہاڑ جےسے مسائل نے ان کی مسکراہٹ چھےن لی ہے موسم گرما مےں طوےل لوڈشےڈنگ نے عام آدمی کی زندگی اجےرن بنا دی ہے۔ طوےل لوڈ شےڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے ہےں اس صورت حال نے مےاں نواز شرےف کو پرےشان کر دےا ہے ۔مےاں نوازشرےف توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے روزانہ اجلاس منعقد کر رہے ہےں کسی حکومت کا ”ہنی مون“ پےرےڈ 100دن کا ہوتاہے ابھی تک وزےر اعظم نواز شرےف اپنی حکومت کے100دن کے اہداف کا اعلان نہےں کےا ہے اور حکومت کے اہداف بھی منظر عام پر نہےں آئے۔ بہر حال عوام نے موجودہ حکومت سے بڑی امےدےں وابستہ کر رکھی ہےں وہ اپنے مسائل کا حل” الہ دےن کے چراغ“ کی تےزی سے چاہتے ہےں ۔ عوام راتوں رات اپنے مسائل کا حل چاہتے ہےں لےکن حکومت کو کچھ سجھائی نہےں دے رہامےاں نواز شرےف کو حکومت سنبھالے ہفتہ عشرہ ہی ہوا ہے بجلی کی لوڈشےڈنگ کا شکار لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہےں۔ وزےر اعظم مےاں نواز شرےف نے توانائی کے بحران کوحل کرنے کے لئے انرجی کمےٹی قائم کر دی ہے اب دےکھنا ےہ ہے کہ ےہ کمےٹی اس مسئلہ پر کس حد تک قابو پاتی ہے اس سوال کا جواب آنے والے دنوں مےں ہی ملے گا۔ صدر ملکت آصف علی زرداری کے پارلےمنٹ کے دونوں اےوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے بعد قومی اسمبلی کا نےا پارلےمانی سال شروع ہو گےا ہے۔ پارلےمنٹ سے صدر مملکت کا خطاب آئےنی تقاضا ہے جنرل(ر) پروےز مشرف کے دور کے سوا ہر دور مےں صدور خواہ حالات کےسے بھی ہوں نے پارلےمنٹ کے اجلاس سے خطاب کےا ہے۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے چھٹی بار پارلےمنٹ کے دونوں اےوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنے کا رےکارڈ قائم کر دےاہے انہوں نے پارلےمنٹ مےں دو تےن بار” غےر دوستانہ ماحول “ کے باوجود خطاب کر کے اپنی آئےنی ذمہ داری پوری کی ہے لےکن اب کی بار تو ان کے لئے پارلےمنٹ مےں ” فرےنڈلی ماحول “ تھا اس لئے انہوں نے اطمےنان سے پارلےمنٹ سے خطاب کےا اس بات کا قوی امکان ہے کہ صدر مملکت اپنی آئےنی مدت پوری کرنے کے موقع پر بھی پارلےمنٹ سے الوداعی خطاب کرےں گے ۔ پےپلز پارٹی کے دور حکومت مےںاپوزےشن جماعت ہونے کے ناطے چوہدری نثار علی خان کی قےادت مےں مسلم لےگ (ن) کے ارکان پارلےمنٹ صدر آصف علی زرداری کے خطاب کے موقع پر شدےد احتجاج کرتے رہے ہےں لےکن اب صورت حال ےکسر تبدےل ہو گئی ہے کل کی اپوزےشن آج کی حکومت ہے لہذا حکومت نے صدر مملکت کے خطاب کے موقع پر ذمہ دارانہ طرز عمل کا مظاہرہ کےا ہے ۔ خلاف توقع حکومتی بنچوں نے بھی صدر مملکت آصف علی زرداری کے خطاب پر ڈےسک بجائے۔ اگرچہ صدر مملکت آصف علی زداری کے لئے اےوان مےں دوستانہ ماحول تھا لےکن تےن ماہ بعد سبکدوش ہونے والے صدر کے خطاب مےں رواےتی گھن گرج نہ تھی وہ اپنی بقےہ آئےنی مدت کسی بڑی” لڑائی جھگڑے“کے بغےر ٍ ”عزت وتوقےر“ سے گذارنا چاہتے ہےں۔ تاہم اےک بات کہی جا سکتی ہے صدر مملکت آصف علی زرداری کے خطاب کے موقع پر حکومت اور اپوزےشن کا باہم ”شےر و شکر“ ہونا بلا وجہ نہےں پارلےمنٹ مےں” دوستانہ ماحول“ صدر آصف علی زرداری اور وزےر اعظم مےاں نواز شرےف کے درمےان حالےہ ملاقاتوں کا نتےجہ ہے جن مےں دونوں نے ورکنگ رےلےشنز قائم رکھنے کا فےصلہ کےا ہے ۔ حکومت اور اےوان صدر کے درمےان ہم آہنگی کا اندازہ اس بات سے لگاےا جاسکتا ہے صدر مملکت نے اپنے خطاب مےں مےں جہاں جمہورےت کی بحالی کے لئے اپنی خدمات کا ذکر کےا وہاں انہوں نے خاص طور پر وزےر اعظم محمد نواز شرےف کی جمہورےت کے لئے خدمات کا اعتراف کر کے مسلم لےگےوں کو ڈےسک بجانے پر مجبور کر دےا غالباً صدر آصف علی زرداری کا پارلےمنٹ سے پہلا خطاب تھا جس مےں مسلم لےگ(ن) کے ارکان نے صدر کو داد دےنے مےں بخل سے کام نہےں لےا۔ خود مےاں نواز شرےف نے صدر آصف علی زرداری کے 20منٹ کے خطاب مےں تےن بار ڈےسک بجا کر دادی اےک بات خاص طور نوٹ کی گئی ہے وفاقی وزےر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور صدر ملکت آصف علی زرداری کے درمےان پائے جانے فاصلے کم ہونے کی بجائے وقت کے ساتھ بڑھ گئے ہےں ےہی وجہ ہے چوہدری نثار علی خان نے صدر کے خطاب کے دوران ڈےسک بجائے اور نہ ہی ان کے خطاب پر کوئی تبصرہ کےا۔ صدارتی خطاب کے بعد رواےتی طور سپےکر چےمبر مےں صدر مملکت ،وزےر اعظم ،چےئرمےن سےنےٹ اور سپےکر قومی اسمبلی کی ملاقات کا اہتمام کےا جاتا ہے اس ملاقات مےں صدر مملکت اور وزےر اعظم مےاں نواز شرےف کے درمےان بے تکلفی کے ماحول مےں ملاقات ہوئی ہے صدر نے اپنے خطاب مےں محاذ آرائی سے گرےز اور مفاہمت کی ضرورت پر زور دےا ہے اور جمہوری قوتوں سے کہا ہے وہ ملک مےں بڑھتی ہوئی شدت پسندی ،اقتصادی مشکلات اور بجلی کی قلت سمےت ملک کو درپےش سنجےدہ چےلنجوں سے مل کر نبرد آزما ہوں وفاقی وزےر خزانہ محمد اسحقٰ ڈار کو مالےاتی امور دسترس حاصل ہے اور وہ ملک کی بد حال معےشت کو بہتر بنانے کا عزم رکھتے ہےں بجلی کی وجہ سے جاری قرض 500ارب روپے سے تجاوز کر گےا ہے وفاقی وزےر خزانہ نے دعویٰ کےا ہے کہ وہ ےہ قرض 60اےام مےںختم کر دےں گے انہوں نے مشکل معاشی حالات مےں اےک مشکل بجٹ پےش کےا ہے اےسا شخص جس نے تےن راتوں کے دوران اےک پل نےند نہےں کی نے اےک اےسا بجٹ تےار کےا ہے جو محض الفاظ کا گورکھ دھندہ نہےں بلکہ اس مےں تباہ حال معےشت کو اےک بار پھر مضبوط بنےادوں پر استوار کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔عام انتخابات کے بعد دونوں اےوانوں کی ہےئت ترکےبی تبدےل ہو گئی ہے مسلم لےگ (ن) ،فنکشنل مسلم لےگ ،نےشنل پارٹی ،پختونخوا ملی عوامی پارٹی ،جمعےت علماءاسلام (ف)، مسلم لےگ(ضےائ) اور فاٹا کے ارکان حکومتی بنچوں پر بےٹھےں گے جب کہ پےپلز پارٹی ،تحرےک انصاف ،اےم کےو اےم اور جماعت اسلامی اپوزےشن بنچوں پر بےٹھےں گی قومی اسمبلی مےں سےد خورشےد شاہ قائد حزب اختلاف بنا دےا گےا ہے اسی طرح پاکستان مسلم لےگ (ن) کے چےئرمےن راجہ محمد ظفر الحق کو قائد اےوان جب کہ چوہدری اعتزاز احسن کو قائد حزب اختلاف بناےا گےا ہے ےہ بات قابل ذکر ہے 1993-97کے دوران بھی دونوں ان ہی عہدوں پر فائز تھے راجہ محمد ظفر الحق ، چوہدری اعتزاز احسن اور سےد خورشےد شاہ کا شمار تجربہ کار پارلےمنٹےرےنز مےں ہوتا ہے وہ پارلےمنٹ کے دونوں اےوانوں کی کارروائی خوش اسلوبی سے چلانے مےں اپنا کردار ادا کرےں گے ۔ 

ای پیپر دی نیشن