لاہور (سٹاف رپورٹر) بااثر ملزمان کی فائرنگ سے کسان کی ڈھائی سالہ ننھی بچی کے قاتلوں کا کیس کی پیروی کرنے پر والدین کو بھی قتل کرنے کی کوششیں جاری، ملزمان گھات لگائے گھر کے چاروں طرف 24 گھنٹے موجود رہنے لگے، پولیس مقدمہ کے اندراج کے بعد 40 روز گزرنے کے باوجود ملزمان کو گرفتار کرنے میں ناکامی رہی ہے۔ ڈی پی او اوکاڑہ، آر پی او ساہیوال کے دفاتروں میں ننھی کہکشاں کے قاتلوں کی گرفتاری کے لئے منت سماجت کرنے والے والد نے خادم اعلیٰ پنجاب کو انصاف کے لئے درخواست دے دی۔ ضلع اوکاڑہ کی تحصیل دیپالپور گا¶ں بصیرپور کے رہائشی فخر وحید کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب کے نام انصاف کی اپیل کی درخواست میں بتایا ہے بصیرپور گا¶ں میں گندم کی لین دین پر وہاں کے رہائشی محمد حسین آزاد، منیر احمد، محمد احمد، جہانزیب سے اس کی معمولی تلخ کلامی ہوئی، 3 مئی کی شام جب فخر وحید اپنے گھر کے قریب اپنی بہن کے گھر سے واپس آ رہا تھا فخر کے ساتھ اس کی بیٹی کہکشاں، بیوی، 2 بہنیں اور بیٹا ذیشان بھی ساتھ تھا۔ اسی دوران راستے میں گھات لگائے ملزمان حسین، منیر احمد، جہانزیب نے للکارتے ہوئے کہا تمہارے پورے خاندان کو قتل کر دیں گے اور پہلے محمد حسین نے فائر کیا جو کہکشاں کے پیٹ میں لگا، باقی ملزمان نے ہوائی فائرنگ شروع کر دی۔ فائرنگ کی آواز سن کر اہل علاقہ اکٹھے ہو گئے اور ملزمان ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہو گئے۔ تھانہ بصیرپور پولیس نے ملزمان کے خلاف قتل کا مقدمہ نمبر 242/13 درج کر لیا اور ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے بھی مارے لیکن اچانک ملزمان اسلحہ سے لیس گا¶ں میں گھومنے شروع ہو گئے جبکہ پولیس کو اطلاع دینے کے باوجود ملزمان کو گرفتار کرنے کے لئے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ کیس کی پیروی کرنے پر ملزمان کی جانب سے قتل کی دھمکیوں پر ڈی پی او اوکاڑہ اور آر پی او ساہیوال کو متعدد درخواستیں دیں جن پر احکامات متعلقہ تھانے تک تو پہنچ جاتے ہیں لیکن متعلقہ تھانے کے اہلکار بااثر ملزمان سے مکمل طور پر سازباز ہیں اور اسی وجہ سے انہیں گرفتار نہیں کیا جا رہا۔ کہکشاں کے والدین نے خادم اعلیٰ پنجاب سے انصاف کی اپیل کی ہے۔