اسلام آباد (خبرنگار+ ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دور ان مسلم لیگ (ن)کے فیصل آباد سے رکن میاں عبدالمنان کی جارحانہ تقریر کے دوران تحریک انصاف نے شدید احتجاج کیا اور ’’دھرنا ہوگا، دھرنا ہوگا‘‘ سمیت کئی نعرے لگائے جس سے ایوان ہنگامہ آرائی کا شکار ہوگیا۔ سپیکر کے بار بار منع کرنے کے باوجود تحریک انصاف کے ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر ڈیسک بجاتے اور نعرے بازی کرتے رہے جبکہ حکومتی ارکان ڈیسک بجا کر میاں عبدالمنان کو خراج تحسین پیش کرتے رہے، وزیراعظم نواز شریف ساری صورتحال پر مسکراتے رہے۔ میاں عبدالمنان نے اپنی تقریر میں کہاکہ ملک ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہے مگر تحریک انصاف نا جانے کیوں دھرنے دے رہی ہے اس پر تحریک انصاف کے ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور ‘‘دھرنا ہوگا، دھرنا ہوگا‘‘ کے نعرے لگانا شروع کر دیئے۔ عبدالمنان نے کہاکہ فائیو سٹار ہوٹلوں میں رہنے اور بیس کروڑ روپے کی گاڑی میں پھرنے والے غریبوں کی بات کرتے ہیں، اس پر تحریک انصاف کے ارکان نے اپنے احتجاج میں شدت پیدا کر دی جس پر سپیکر نے تحریک انصاف کے ارکان سے کہاکہ آپ چاہتے ہیں کہ آپ جب تقریر کریں تو 190ارکان آپ کو ڈسٹرب کریں، میاں عبدالمنان نے سپیکر سے کہاکہ ان کو بولنے دیں، فیصل آباد کے جلسے میں شیخ رشید کو لے کر گئے تھے، میاں عبدالمنان نے ایک قابل اعتراض لفظ شیخ رشید کے حوالے سے استعمال کیا تو اس پر تحریک انصاف کے ارکان نے شدید احتجاج شروع کر دیا جس پر سپیکر نے قابل اعتراض لفظ کارروائی سے حذف کروا دیا اور تحریک انصاف کے ارکان سے کہاکہ بیٹھ جائیں وہ لفظ کارروائی سے حذف کر دیا گیا ہے، اس پر میاں عبدالمنان نے کہاکہ میں کرائے کا بھانڈ کا لفظ واپس لیتا ہوں۔ مسلم لیگ (ن) کے رانا افضال حسین نے اپنی نشست سے کھڑے ہو کر تحریک انصاف کے ارکان کو کہا ’’او چپ کر کے بیٹھ جائو‘‘۔ وزیر خزانہ نے ایوان میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ نجکاری کے حوالے سے کنفیوژن ہے کہ شاید ہماری حکومت نے کچھ نئے اداروں کے نام شامل کئے ہیں۔ ہم نے سابق دور میں تیار کی گئی نجکاری فہرست کی مشترکہ مفادات کونسل سے توثیق کرائی صرف لاکھڑا پاور یونٹ کو اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ کوئی بھی وزیر قواعد کے تحت ایوان میں کسی بھی وقت پالیسی بیان دے سکتا ہے، وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا پالیسی بیان قواعد کے مطابق ہے۔ خورشید احمد شاہ نے کہا کہ وزیر خزانہ ہر روز بجٹ اجلاس کے دوران پالیسی بیان دیتے آئے ہیں جو روایت کے برعکس ہے۔ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ توانائی بحران کے خاتمے کیلئے واپڈا کی ری سٹرکچرنگ کی جائے، اقتصادی شرح نمو میں بہتری کیلئے سماجی شعبہ کی ترقی بالخصوص صحت اور تعلیم کے شعبوں پر خرچ کیا جائے۔ عائشہ گلالئی نے بجٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ کفایت شعاری اختیار کی جائے تو بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ پروین مسعود بھٹی نے بجٹ کو عوام دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت توانائی بحران کے خاتمے سمیت ملک کو مسائل سے نکالنے کیلئے موثر اقدامات اٹھا رہی ہے۔ اپوزیشن ارکان نے بجٹ کو غریب کش قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ بجٹ افراط زر کا موجب بنے گا، دیہی علاقوں کی ترقی کو نظرانداز کر دیا گیا جبکہ جی ایس ٹی لگانے سے مہنگائی کا طوفان برپا ہو گا، حکومتی ارکان نے بجٹ کو وزیراعظم نواز شریف کے وژن کا عکاس قرار دیا اور بہترین بجٹ پیش کرنے پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور ان کی ٹیم کو مبارکباد دی۔
قومی اسمبلی
قومی اسمبلی : لیگی رکن کی تقریر پر تحریک انصاف کا احتجاج اپوزیشن کی بجٹ پر تنقید حکومتی ارکان کی تعریفیں
Jun 13, 2014