ڈرون حملے پاکستان کی اجازت سے ہوئے‘ پاکستانی حکام کے حوالے سے خبر ایجنسی کا دعویٰ‘ خودمختاری کیخلاف ہیں: دفتر خارجہ کی مذمت

Jun 13, 2014

اسلام آباد (رائٹرز+ این این آئی) برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق حکومت کے دو اعلیٰ عہدیداروں نے کہا ہے کہ حکومت نے امریکہ کو گذشتہ روز ڈرون حملہ کرنے کی خود اجازت دی۔ نیوزایجنسی کے مطابق یہ پہلا موقع ہے جب پاکستانی حکام نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ حملے کی اجازت پاکستان نے خود دی۔ نیوز ایجنسی نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد امریکی حکومت سے خود دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لئے مدد مانگی اور آئندہ چند روز تک فضائی حملے جاری رہنے کا امکان ہے۔ نیوز ایجنسی کے مطابق حکومت اور فوج دونوں کی طرف سے حملے کی اجازت دی گئی۔ یہ بات ایجنسی کو سرکاری عہدیدار نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتائی، اس کے مطابق اب یہ پالیسی بنا لی گئی ہے کہ امریکہ پاکستانی فوج کی مشاورت اور اجازت کے بغیر کسی جگہ پر ڈرون حملہ نہیں کرے گا اور اس حوالے سے دونوں ممالک میں مسلسل رابطہ رکھا جائے گا۔ عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ طالبان کے خلاف اس جنگ میں ڈرون اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ دریں اثناء ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں حقانی نیٹ ورک کے اہم کمانڈر حاجی گل بھی شامل ہیں۔ گذشتہ روز ڈرون حملوں میں 16 افراد مارے گئے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈانڈے درپہ خیل میں ہونیوالے حملے میں حقانی نیٹ ورک کے اہم کمانڈر حاجی گل کے ساتھ ساتھ مفتی سفیان اور کمانڈر ابو بکر بھی مارے گئے۔ انٹیلی جنس اور مقامی طالبان ذرائع نے بھی ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حملے میں بارود سے بھری ایک گاڑی کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان کا یہ گروپ ایک سکواڈ کی تیاری میں مصروف تھا اور حملے کے وقت وہاں سے نکل ہی رہا تھا۔ حملے میں ہلاک ہونے والے دیگر کمانڈرز کی شناخت کمانڈر یاسین گردیزی، عبداللہ خان، کمانڈر جمیل، کمانڈر اسد اللہ اسد اور ڈرائیور نورخان کے ناموں سے ہوئی۔ مقامی طالبان اور قبائلیوں نے تصدیق کی ہے کہ ڈرون حملے میں جس کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا گیا وہ افغان طالبان کے زیراستعمال تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مارے جانے والے ان شدت پسندوں کا تعلق پڑوسی ملک افغانستان سے تھا۔رائٹرز کے مطابق ڈرون حملے پاکستان اور امریکہ کی  دہشت گردوں کے خلاف مشترکہ کارروائی ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان حملوں کو خودمختاری کے خلاف قرار دیتا رہا ہے۔ ادھر ملک میں حکومت شمالی وزیرستان میں آپریشن کے لئے دبائو بھی بڑھتا جارہا ہے۔ 
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ این این آئی) پاکستان نے میران شاہ میں  امریکہ کی طرف سے دو ڈرون حملوں کی مذمت کی ہے۔ دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے یہ حملے پاکستان کی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کے خلاف ہیں۔ حکومت خطہ میں پائیدار امن کے قیام  کیلئے جو کوششیں کر رہی ہے یہ حملے ان کوششوں کے بھی منافی ہیں۔ پانچ ماہ بعد ان دو ڈرون حملوں کی مذمت کیلئے دفتر خارجہ نے  تین سطر کا مختصر بیان جاری کیا جو  ڈرون حملوں  کے خلاف پہلے سے جاری ہونے والے  روایتی بیانات سے مختلف ہے۔ پہلے بیانات میں عموما دو پیرا گراف ہوتے تھے جں میں  یہ جملہ لازمی شامل ہوتا تھا کہ ’’ ڈرون حملے بین الریاستی  تعلقات کیلئے ایک سنگین مثال قائم کر رہے ہیں۔‘‘ تازہ ترین بیان میں متعدد جملے حذف کر دیئے گئے ہیں اور اس نئے جملے کا اضافہ کیا گیا ہے کہ ’’ ڈرون حملے خطہ میں قیام امن کیلئے حکومتی کوششوں کے منافی ہیں‘‘۔ مزید برآں دفتر خارجہ نے کہا ہے پاکستان افغانستان کے صدارتی انتخابات کے پرامن اور شفاف انعقاد کیلئے ہرممکن تعاون کرے گا۔ دفتر خارجہ نے اپنے  بیان میں  کہا ہے کل 14 جون کو افغان عوام صدارتی انتخاب کے دوسرے رائونڈ میں ووٹ ڈالیں گے۔ ہم اس موقع پر پھر یہ واضح کرنا چاہتے ہیں یہ الیکشن افغانستان کا داخلی معاملہ ہے جس کی قیادت افغان ادارے کر رہے ہیں۔ اس تاریخی موقع پر ان اداروں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور ان کی کامیابی کیلئے دعاگو ہیں۔ پاکستان، ان انتخابات کے پرامن اور شفاف انعقاد کیلئے  ہرممکن تعاون کرے گا۔ دوسرے مرحلہ  کیلئے سرحد پر اضافی دستوں کی تعیناتی سمیت  پاکستان  کے حکام نے اضافی اقدامات کئے ہیں۔ مزید اضافی اقدامات میں افغان سرحد پر  کڑی نگرانی، امیگریشن کی  اضافی چیکنگ، ہاٹ لائن پر پاک افغان حکام میں رابطہ جیسے اقدامات شامل ہیں۔ علاوہ ازیں این این آئی کے مطابق ہفتہ وار بریفنگ کے دوران وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے اس امید کا اظہارکیا افغانستان میں انتخابات کا مرحلہ پرامن طریقے سے مکمل ہو جائیگا۔ چینی باشندے کے اغوا کے حوالے سے سوال پر دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا پنجاب حکومت نے تحقیقات اوراس کی بازیابی کے لئے تین کمیٹیاں بنائی ہیں، پاکستان بھارت تعلقات کے متعلق سوال پر انہوں نے کہا دونوں ممالک بات چیت کی بحالی کے لیے رابطے میں ہیں۔ قبائلی علاقوں میںغیر ملکی شدت پسندوں کی موجودگی کے حوالے سے انہوں نے کہا اس معاملے کو تاریخی تناظر سے دیکھا جائے۔ انہوں نے کہا دہشت گرد ی ہمارے ملک کے لیے خطرناک ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا غیرملکیوں کے نقل وحرکت کے حوالے سے افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔ کراچی ائیرپورٹ پر حملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا واقعہ کی تفتیش ابھی کی جا رہی ہے۔ ائیرپورٹ پر ہونے والے حملے میں بھاری مقدار میں بھارتی اسلحے کے برآمد ہونے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا  پاکستان الزام تراشی نہیں کرتا اور ہم مکمل تفتیش کا انتظار کریں گے۔ انہوں نے کہا تفتیشی رپورٹ ملنے کے بعد مناسب اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا فوجی امداد کو شمالی وزیرستان میں فوجی کارروائی سے مشروط کرنے پر امریکی حکام کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ایک طریقہ کار کے تحت پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کا اجرا کیا جاتا ہے، ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو اس طے شدہ طریقہ کار مکمل ہونے کے بعد پاسپورٹ اور قومی شناختی کارڈ جاری کر دیا جائے گا۔

مزیدخبریں