کراچی (کرائم رپورٹر)حساس ادارے نے کراچی میں دہشت گردی کے مزید ممکنہ واقعات سے متعلق ایک مراسلہ سندھ حکومت کو ارسال کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں مزید حملے ہو سکتے ہیں ۔ مراسلہ ملنے کے بعد حکومت سندھ نے فوری طور پر سکیورٹی کے مزید انتظامات کا حکم جاری کر دیا ہے۔ ادھر ائر پورٹ حملے میں تحقیقاتی ٹیموں نے غیرقانونی طور پر مقیم 11ازبک باشندوں اور 3 افغانیوں سمیت 17غیرملکیوں کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ دوسری جانب کراچی کے تھانوں پر حملوں میں کالعدم تحریک طالبان کے سواتی گروپ کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے جو اپنے کمانڈر یوسف کے قتل کا بدلہ لینا چاہتا ہے۔کراچی ائرپورٹ پر حملے کا منصوبہ کراچی سے باہر بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ جائے وقوع سے ملنے والے موبائل فونز میں سے موبائل فون اور سم کارڈ کے ذریعے اہم معلومات حاصل ہوئیں، دہشت گرد کئی روز تک لڑنے کی نیت سے آئے تھے ۔ اعلی پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ رپورٹ کے مطابق ائرپورٹ پر حملے کا منصوبہ کراچی سے باہر دیگر شہروں میں بنایا گیا لیکن اس بات کی مکمل تحقیقات کی جائے گی کہ حملہ آور اور حملے میں استعمال ہونے والااسلحہ کہاں سے اورکیسے آیا،ملزمان نے 2 اطراف سے حملہ کیا اور انہیں رن وے تک پہنچنے میں ایک منٹ سے بھی کم وقت لگا۔انٹیلی جنس اداروں نے خبردار کیا ہے کہ تحریک طالبان مہمند ایجنسی دہشتگرد حملوں کی تیاری کر رہی ہے۔ سندھ اسمبلی پر بھی حملے کا خطرہ ہے۔