لاہور (خصوصی نامہ نگار + نوائے وقت رپورٹ) حکومتی پارلیمانی کمیٹی کے ارکان نے گزشتہ روز منصورہ میں امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق سے ملاقات کی جس میں پانامہ لیکس پر ٹی او آر کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔ حکومتی پارلیمانی کمیٹی کے ارکان خواجہ سعد رفیق اور انوشہ رحمان نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ملاقات کے دوران انکوائری کمشن 1956ءایکٹ کا ترمیمی مسودہ پیش کیا۔ ملاقات کے حوالے سے جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے بتایا ہم نے حکومتی مسودہ کی کاپی اپنے پاس رکھ لی ہے اور اب اپنے وکلاء اور جماعت سے مشاورت کے بعد پارلیمانی کمیٹی میں جواب دیں گے۔ انوہں نے کہا کہ سعد رفیق نے زور دیا کہ تمام پاکستانی جن کا نام پانامہ لیکس میں آیا ہے اس کی تحقیقات کی جائیں۔ ٹی وی کے مطابق سعد رفیق کا کہنا ہے کہ پانامہ لیکس کے ضابطہ کار کی تیاری میں پیدا ڈیڈلاک کی وجہ حکومتی کمیٹی نہیں، ہم ٹی او آر پر سنجیدہ ہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ پانامہ لیکس میں جس کا بھی نام آیا ہے اس کا احتساب ہونا چاہئے۔ ٹی او آر بننے میں رکاوٹ نہیں ہونی چاہئے۔ دریں اثنا سراج الحق نے ڈونر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی اقتدار پر قابض سیکولر اور بے دین طبقہ اسلام کو ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتاہے اور پاکستان کے اسلامی تشخص کو ختم کرنے کے در پے ہے۔ اسلامی نظریہ کونسل کو ختم کرنے کی باتیں ہورہی ہیں۔ میڈیا ، سیاست ، جمہوریت اور معیشت پر استعمار ی نظام کا قبضہ ہے ۔ اللہ نے ہمیں موقع دیا تو ہم پاکستان کو قائد اعظم ؒاور علامہ اقبال ؒکے خوابوں کی تعبیر والا ایک ویلفیئر اسلامی پاکستان بنائیں گے۔ ڈونر کانفرنس سے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان میاں محمد اسلم اور امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد نے بھی خطاب کیا۔ سراج الحق نے کہا آج ملک میں روزانہ بہنوں بیٹیوں کو زندہ جلایا جارہاہے اور غربت سے پریشان لوگ بچوں سمیت خود کشیاں کرنے پر مجبور ہیں۔ ملک کا بچہ بچہ مقروض ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنے گھروں کو بچانے کے لیے پاکستان کو ان لٹیرے اور کرپٹ حکمرانوں سے نجات دلانا ہوگی۔ ہم بد دیانت اور عیاش لوگوں کو اقتدار سے نکالنے کے لیے آخری حد تک جائیں گے۔