اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے اب دنیا کا کوئی بھی ملک نواز شریف کو گھر جانے سے نہیں بچا سکتا، وزیراعظم کے مستعفی ہوئے بغیر جے آئی ٹی کا صحیح طریقے سے کام کرنا ناممکن ہے، ایک شخص کی کرپشن بچانے کیلئے تمام ادارے خراب کر دیئے گئے، کیسے ممکن ہے وزیراعظم کے ماتحت ادارے ان سے تفتیش کریں، وزیراعظم جمعرات سے پہلے مستعفی ہو جائیں، جے آئی ٹی کے کام میں رکاوٹ بھی جرم ہے، سپریم کورٹ سے درخواست کرتا ہوں جے آئی ٹی رپورٹ پبلک کی جائے، جے آئی ٹی تحقیق کے دوران مجھے اطلاع ملی الیکشن کمیشن جعلی کاغذات بنا رہاہے، انکے سارے کیس کی بنیاد قطری خط پر ہے، قطری خط جھوٹ ہے اگر سچ ہوتا تو قطری شہزادہ پاکستان آ جاتا، نواز شریف مجرم ہیں ان پر منی لانڈرنگ کا الزام ہے، میں تو اپنا پیسہ پاکستان لیکر آیا ہوں، انکا پیسہ ملک سے باہر گیا ہے، پاکستان میں نااہل حکمران برسراقتدار ہیں، وزیراعظم پر فوجداری مقدمات ہیں اور وہ دنیا بھر کے دورے کر رہے ہیں، وزیراعظم جمعرات کو پیش ہوں گے، انکے ماتحت افسران کیسے انکوائری کریں گے، جوڈیشل کمیشن میں الیکشن کمیشن نے جعلی دستاویزات بنائے، جسٹس عظمت سعید نے کہا تھا ایک آدمی کو بچانے کیلئے ادارے تباہ کئے جا رہے ہیں، ماڈل ٹاﺅن واقعہ کی رپورٹ سامنے لائی جائے، وزیراعظم جے آئی ٹی میں جا کر کوئی احسان نہیں کر رہے، وزیراعظم الگ جھوٹ بول رہے ہیں ان کے بچے الگ جھوٹ بول رہے ہیں، یہ سارا پیسہ باہر لے گئے اس سے ملک میں غربت بڑھی، سپریم کورٹ نے کہا اگر قطری نہیں آتا تو اس کا خط مسترد ہو جائیگا، یہ لوگ جے آئی ٹی کو دھمکیاں دے رہے ہیں، سنا ہے نواز شریف کی آمد کے موقع پر مسلم لیگ (ن) بسیں بھر کر لوگ لائے گی۔ پہلی مرتبہ قوم کو شریف خاندان کی اصلیت کا پتہ چلا انکے جانے کا وقت آگیا ہے، انکو اب کوئی نہیں بچا سکتا، ساری زندگی انہوں نے لوگوں کو رشوت دیکر خریدا، انکو لگتا تھا جے آئی ٹی مینج ہوجائیگی، سارے پاکستان میں میری پارٹی کہہ رہی ہے ہم سڑکوں پر نکلنے کو تیار ہیں، ہم کوئی محاذ آرائی نہیں چاہتے، انہوں نے سپریم کورٹ پر کوئی دباﺅ ڈالا تو انکو اصل عوام دکھائیں گے، وزیراعظم کرمنل انویسٹی گیشن میں جا رہے ہیں اسلئے استعفیٰ دیں، رانا ثناءاللہ کہتے ہیں نواز شریف پاپولر ہیں اگر کوئی لیڈر پاپولر ہے تو کیا وہ جو مرضی کرے؟ اب قطری خط ردی کا ٹکرا ہے کیونکہ وہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہیں ہوا، طاہر القادری کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں۔
عمران خان