کمپیوٹرائزڈ آرمز لائسنس

محترم ایڈیٹر صاحب آپ کے توسط سے ایک مسئلہ حکومت کے علم میں لانا چاہتا ہوں اور موجودہ کیرٹیکر حکومت سے درخواست کرنا چاہتا ہوں۔ 2013ءکے وسط میں حکومت سندھ کے ہوم ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے ایک اشتہار اخباروں میں آیا تھا اور ٹی وی پر بھی آیا تھا کہ سندھ حکومت پرانے اسلحہ لائسنس ختم کررہی ہے اور کمپیوٹرائزڈ آرمز لائسنس جاری کررہی ہے‘ اس لئے عوام پرانے لائسنس اس دفتر میں جمع کرائیں جہاں سے وہ جاری ہوئے تھے۔ ایک ہزار روپے فیس نیشنل بنک میں جمع کرائیں اوراپنی درخواست‘ فیس کی رسید اور پرانالائسنس جمع کرادیں اورنیا لائسنس ایک ماہ میں مل جائے گا اور لوگوں کی طرح میں نے بھی یہی کیا میں 1970ءمیں ٹھٹھہ میں سول جج اورمجسٹریٹ تھا اورٹھٹھہ کے ڈپٹی کمشنر سے 1970 میں لائسنس لیا تھا‘ اسلئے وہاں سب مطلوبہ کاغذات داخل کردئیے لیکن کمپیوٹرائزڈ آرمزلائسنس ابھی تک نہیں ملا‘ جب بھی پوچھا تو کوئی جواب نہیں ملا۔ اب سال 2018ءکے شروع میں میں نے رجسٹرار ہائی کورٹ سے درخواست کی کہ وہ ہی اس بارے میں معلوم کریں تو انہوں نے بتایا کہ ہوم ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ جس متعلقہ نوٹیفیکیشن میں کچھ خرابی تھی اس کو درست کرنے کے لئے چیف منسٹر صاحب کو ایک سمری بھیجی گئی تھی جس پر انہوں نے ابھی تک کوئی آرڈر نہیں کیا اور وہ سمری ابھی تک واپس نہیں آئی۔ سمجھ میں نہیں آتاکہ چیف منسٹر صاحب نے کیوں پانچ سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود اس سمری پر حکم صادر نہیں کیا۔ سمری کوتو دو یا تین دن میں چیف منسٹر صاحب کے پاس سے واپس آجانا چاہیئے تھا اوراگر نہیں آئی تھی تو وزیر ہوم ڈپارٹمنٹ کو یاد دہانی کرانی چاہیئے تھی۔ سندھ کے عوام کے اسلحہ لائسنس پانچ سال سے حکومت کے پاس جمع ہیں۔ بہرحال اب کیرٹیکر چیف منسٹر نے چارج لے لیا ہے‘ ان سے درخواست ہے کہ وہ اس سمری کواحکام صادر کرکے ہوم ڈپارٹمنٹ کوواپس بھیج دیں تاکہ کمپیوٹرائزڈ آرمز لائسنس جاری ہوسکیں۔(صلاح الدین مرزا‘ کراچی)

ای پیپر دی نیشن