اسلام آباد (سپیشل رپورٹ+ صباح نیوز) صدر مملکت ممنون حسین نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام متنازع مسائل کے حل کے لیے مذاکرات پر آمادہ ہو جائے۔ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے، منگل کو سفیروں کے اعزاز میں افطار عشائیہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ جنگوں، مذہبی، نسلی و لسانی تعصبات اور برتری کے گھمنڈ کی وجہ سے دنیا غیر معمولی تبدیلیوں کی زد میں ہے۔ ان پیچیدہ مسائل نے مختلف معاشروں ا ور اقوام کے درمیان تقسیم کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ اسی طرح دنیا کے مختلف خطے دہشت گردی کی لعنت سے نبردآزما ہیں۔ اس خوفناک تصادم میں بعض اوقات یہ خطرہ محسوس ہوتا ہے کہ اعتدال پسند قوتیں کہیں ناکام نہ ہو جائیں۔ متشدد اور تعصبانہ قوتیں مذہبی، نسلی، اقتصادی برتری اور استبدادی خواہشات انسانیت کی بقا کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔ تاریخ کے یہ نازک لمحات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ ہم دینی تعلیمات کی طرف رجوع کریں۔ ممنون حسین نے کہا کہ بلا شبہ وطن عزیز دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں فرنٹ لائن کا کردار ادا کرتے ہوئے سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ ہماری معیشت کو بلین ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔ اس جنگ کے دوران ہمارے ہزاروں شہریوں اور سپاہیوں نے جان کی قربانی دی۔ گزشتہ تین برس سے دہشت گردی کی کارروائیوں میں تسلسل کے ساتھ کمی آئی ہے۔ ہماری اس کامیابی کا راز قوم کا سیاسی عزم، بھر پور اتحاد اور فوجی کارروائی کا دلیرانہ فیصلہ ہے جو اقوام عالم کے لیے ایک مثال ہے۔ میں بھارت سے بھی کہتا ہوں کہ وہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام متنازع مسائل کے حل کے لیے مذاکرات پر آمادہ ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان نے ایک اور پانچ سالہ جمہوری دور مکمل کر لیا ہے جو پاکستان میں جمہوری اداروں کی مضبوطی کی دلیل ہے۔ وطن عزیز میں جولائی کو عام انتخابات ہو رہے ہیں۔ میں توقع کرتا ہوں کہ آنے والی جمہوری حکومت عوام کی فلاح وبہبود اور خوشحالی کے لیے تندہی سے کام کرے گی ۔