کاروبار عزیز یا زندگی؟

Jun 13, 2020

ڈاک ایڈیٹر

مکرمی! کرونا وائرس جیسی مہلک وباء پاکستان میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔ وائرس کے مثبت ٹیسٹ آنے کی شرح دن بدن بڑھ رہی ہے، نتیجتاً شرح اموات میں بھی اسی تناسب سے اضافہ ہو رہا ہے۔ احتیاطی تدابیر کے شدید فقدان کے باعث عوام کی جانوں کو وائرس کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ لوگوں کی جانیں کرونا سے بچانا اتنا عزیز نہیں ہے۔ انسانی زندگیوں کو بچانے کی بجائے معیشت کو چلانے کو ترجیح دی جارہی ہے۔سینئر ڈاکٹرز ہاتھ جوڑ کر موجودہ خطرناک صورتحال سے آگاہ کر رہے ہیں۔ بازاروں میں حکومتی ایس او پیز کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔ انتظامیہ عملدرآمد کروانے میں بری طرح ناکام نظر آرہی ہے۔ معاشی سرگرمیوں کا معمول پر لانا اپنی جگہ پر تاجر طبقہ کو کاروباری سہولیات فراہم کرنا بلاشبہ ضروری ہے لیکن جان سے بڑھ کر کوئی شے عزیز نہیں ہے۔ جان ہے تو جہان ہے۔ صحت مند زندگی ہے تو کاروباری امور کی انجام دہی آسان ہے۔ کوئی ذی شعور یہ نہیں چاہے گا کہ اپنی جان دائو پر لگا کر کاروباری سرگرمیاں جاری رکھے۔ پروردگار کی طرف سے زندگی ایک نعمت ہے‘ اس کا کوئی نعم البدل نہیں۔ کاروبار عزیز ہے تو زندگی عزیز تر‘ حکومت وقت کو یہ معاملہ انتہائی سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ تاجر طبقہ اور عوام کو ایس او پیز پر عملدرآمد کروانے پر مجبور کرنا حکومتی ذمہ داری ہے جس میں انتہائی بے اعتنائی برتی جارہی ہے۔ حالات کا تقاضا ہے کہ عوام کی جانیں بچانے کی خاطر سینئر ڈاکٹرز کے مشوروں پر فی الفور عملدرآمد کیا جائے۔
(رانا ارشد علی، گجرات)

مزیدخبریں