سورہِ مبارکہ آل عمران میں پروردگارعالم کا ارشاد ہے’’تم بہترین امت ہو جسے لوگوں کی(رہنمائی) کے لئے پیدا کیا گیا ہے تم نیکی کاحکم دیتے ہو بدی سے روکتے ہو اوراللہ پر ایمان رکھتے ہو‘‘ اس آئیہ مبارکہ کی تفسیرمیں یہ واضح پیغام ملتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ نے بحیثیت مسلم امت کے ہم مسلمانوں کو بہترین امت ہونے کا شرف بخشاہے اوربتادیا گیا کہ ہمیں اپنی سوچوں کو ہمہ وقت مثبت رکھنا ہوگا، اپنی سیاسی سماجی اورمعاشی طاقت کومجتمع کرنا ہوگا اورجو ہمیں دنگے فساد پر اکسائے اْن عناصر کا قلع قمع کرنے کے لئے ہمیں اپنی تیاریاں مکمل رکھنی ہونگی،پاکستانی قوم اپنے وطن دشمن عناصرکواب بہت اچھی طرح سے پہچان چکی ہے، جو نہ صرف پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کرتے اورجو ہماری قومی اورنظریاتی یکجہتی کو اپنے پْرفریب جعلی سیاسی نعروں کی آڑ میں تتر بترکرنے کے نئے سے نئے حربے اور ہتھکنڈے استعمال کرکے دنیا کی واحد ایٹمی ڈیٹرنس کی حامل مسلم ریاست پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی اپنی بیرونی سازشوں سے بازآتے دکھائی نہیں دیتے،لندن میں بیٹھے الطاف حسین سے لے کر حسین حقانی اور بلوچی سرداروں کے اوباش صفت لڑکوں کی ٹولیاں کل تک جو باہم ایک سی سوچ نہیں رکھتے تھے بلوچی سردار صوبائی داراحکومت کراچی کی اردو بولنے والی اکثریتی آبادی کے شدید مخالف رہے وہ ایک پیج پرآج کیسے صف آرا ہوگئے ہیں، الطاف حسین جیسی فاشسٹ سوچ رکھنے والا لسانی (اسے لیڈریا قائد کہنا لیڈر اور قائد جیسے معتبر القاباب کی سراسر توہین ہے) آج لندن میں بیٹھ کریہی الطاف حسین کیسی انتہا کی اوچھی آلودہ سیاست کے نعرے لگانے لگا ہے،کبھی کراچی صوبے کی باتیں،کبھی نام نہاد سندھودیش اور نام نہاد آزاد بلوچستان کے شوشہ الطاف حسین کی فتنہ پرور زبان سے سن کر ہمارا دھیان یکدم بھارتی وزیراعظم مودی کے چند برس پیشتر دئیے گئے اْس بیان کی طرف متوجہ ہوا، مودی نے ایک بار نہیں کئی مرتبہ یہ بیان دیا ہے کہ’’ نئی دہلی مقبوضہ وادی میں جاری تحریکِ مزاحمت کا جواب کراچی کے امن وامان کو تہہ وبالا کرکے دینے کی پوزیشن میں ہے‘‘مودی نے بڑک بھی ماری تھی کہ ’’بلوچستان پر بھی ہماری بڑی گہری نظریں ہیں‘‘الطاف حسین نجانے کس مٹی کے بنے ہوئے ہیں جوجانتے بوجھتے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘کے اشاروں اب تک نچاتے چلے آرہے ہیں کیا الطاف حسین کو اتنا بھی پتہ نہیں کہ وہ اپنی رہی سہی بساط میں کب تک ’’را‘‘ کی ذہنی غلامی میں اپنی باقی ماندہ زندگی بسر کرتے رہیں گے؟ کیا اْنہیں کوئی نہیں بتاتا کہ جارحانہ عزائم رکھنے والی عالمی خفیہ ایجنسیاں اپنے دشمن ممالک کے بندوں کو خرید کر پہلے اْنہیں استعمال کرتی ہیں اور آخر میں اْنہیں ٹشو پیپر کی طرح استعمال کرکے پھینک دیا جاتا ہے، فاشسٹ الطاف حسین نے خود بھی جب کراچی اور حیدرآباد میں اْن کا طوطی بولتا تھا وہ بھی اپنے ہی لوگوں کو استعمال کرکے اْن کی بوری بند لاشیں بنادیا کرتا تھا،بہت باوثوق ذرائع سے باتوں ہی باتوں میں ہمیں پتہ چلا ہے کہ پیپلز پارٹی کے دوسرے دور حکومت میں کراچی میں ہونے والے ’’جنرل بابر آپریشن‘‘کے دوران اپنی ہی جماعت ایم کیوایم کے اْن ’’ٹرے سیکٹر انچارجز‘‘ کی مخبریاں الطاف حسین کی سطح سے کی جاتی رہی ہیں، جو اْس آپریشن میں ٹارگٹ ہوئے ایک وقت تک کراچی اورحیدرآباد کے عوام نے الطاف حسین کو ووٹ بھی دئیے اورنوٹ بھی دئیے اوراکثروبیشتر الطاف حسین نے مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کو بھی دبا کے بلیک میلنگ کیذریعے اْن سے اربوں روپے بٹورے،حالات ہمیشہ ایک سے نہیں رہتے، کراچی پاکستان کا تجارتی حب ہے پاکستان کو کراچی پر اور کراچی کے رہنے بسنے والوں کو پاکستان پر بڑا ناز ہے، کراچی جاگتا ہے، تو پاکستان بھی جاگتا ہے، بلوچستان کے علاقہ ایرانی سرحد کے قریب سے پاکستانی سپریم خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے بڑی سخت کٹھن چوکسی کے نتیجے میں بھارتی فوج کے حاضر سروس افسر جو معروف عسکری اصولوں کے برخلاف ’’را‘‘کے ہاتھوں کا کھلونا بنا اْسے آئی ایس آئی نے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا تھا اپنے اعترافی بیان میں اْس بھارتی جاسوس افسر نے برضا ورغبت یہ مانا ہے کہ اْسے کراچی میں ایم کیو ایم کے لندن سیٹ اَپ کی مکمل آشیر باد حاصل تھی، گواب ایم کیو ایم کئی دھڑوں میں منقسم ہوچکی ہے، الطاف حسین کا اثررسوخ بھی ملیامیٹ ہوچکا ہے، اسی دوران میں الطاف حسین نے بھارتی وزیراعظم مودی سے اپیل کی کہ اْسے بھارت کی شہریت دیدی جائے ،بھارتی میڈیا نے یہ تازہ انکشاف کیا ہے کہ ’’ایم کیو ایم (لندن) کے خود ساختہ جلاوطن الطاف حسین نے امریکی کانگریس سے بلوچستان اور سندھ کی آزادی کے لئے ایک بل پیش کرنے کی اپیل کی ہے‘‘ جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ ان صوبوں کو درپیش انسانی حقوق کے بدترین بحران کے مداوا کے سلسلے میں اْن کی مدد کی جائے، بھارتی سرپرستی میں چلنے والے دیگرسوشل میڈیا کے’بلاگر‘‘نے مزید یہ انکشافات بھی کیئے کہ بلوچستان اور سندھ صوبوں کے% 90 لوگ آزاد بلوچستان اورسندھو دیش کی مانگ رکھتے ہیں‘‘بات یہیں تک نہیں رکی بلکہ پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی انتہاوں کو جاچھونے والے بیانات کی سنگینی کو ذراملاحظہ تو فرمائیں بھارتی میڈیا کہتا ہے کہ’’یہ اقدام خودساختہ جلاوطن بلوچ اور سندھی گروہوں کے ذریعہ جلاوطنی میں حکومت بنانے کا باضابطہ اعلان ہے؟ افسوس ہے اُن کی چرب زبانیوں پر سوال پیدا ہوتا ہے کہ سندھ اوربلوچستان پاکستان کے اہم ترین صوبوں کوغیرمستحکم کرنے کی بھارتی کوششوں کا یہ شرمناک تسلسل مزید یونہی آگے بڑ ھ پا ئے گا؟‘‘پاکستان کے دشمن ایک طرف اپنی ان مذموم اوراپنے ناپاک ارادوں کی تکمیل میں مصروف، جبکہ الطاف حسین،حربیارمری اوردیگر لسانی تنظیموں کے ان خود ساختہ جلاوطن گروہوں کے افراد نے سماجی اور دوسرے میڈیا پلیٹ فارمز کا استعمال کرتے ہوئے سندھ اور بلوچستان کے عوام کو بھارتی مائنڈ سیٹ کی فکروں کا اسیربنائے رکھنے کے لئے کراچی شہر کے مسائل اور بلوچستان میں انسانی سہولیات کی فراہمی میں’’ فلاپ انتظامی کارکردگیوں‘‘ کے کارڈزبھی اپنی جگہ کھیلے، یہاں ہمیں یہ بات کہنے میں کوئی عار نہیں کہ سندھ اور بلوچستان کی صوبائی حکومتوں کے وزرائے اعلیٰ اور دونوں متذکرہ صوبوں کے انتظامی افسران اگر اپنے مینڈیٹ کو عوام تک انسانی بنیادی سہولیات کی فراہمی میں نیک نیتی کے ساتھ اپنے آئینی ذمہ داریاں نبھاتے رہتے تو پھر ان’’غداران وطن‘‘کو یہ موقع بالکل نہیں ملتا کہ وہ عوام کو فریب دے سکتے، اس سلسلے میں جتنی جلد ہوسکے سندھ اور بلوچستان کے دوردراز اور پسماندہ علاقوں تک کوئٹہ اور کراچی کی فی الفور رسائی کو ممکن بنایا جائے،جہاں تک اس سوال کاتعلق ہے کہ نئی دہلی کے حکام بلوچستان یا کراچی میں ملکی ایجنٹوں کے ذریعے انارکی پھیلانے کی اپنی کوئی جارحانہ دنگافسادکیا توپھر ’مکافات عمل‘‘کے لئے نئی دہلی تیاررہنا ہوگا،نئی دہلی کا ’’مکافات عمل‘‘ شروع ہوچکا ہے، بھارتی مکارانہ سازشوں کو ہم پاکستانیوں سے زیادہ کون سمجھے گا؟ آرایس ایس دنیا میں اسلام فوبیا سے خوف ذدہ،عالمی غیر جانبدار میڈیا اور اپنے دیش کے سامعین کی توجہ کشمیر کی اندرونی سنگین صورتحال سے ہٹانے کے لئے جتنے بھی جتن اور ہاتھ پاوں مارنا چاہے مار لے، لیکن زمینی حقائق یوں کبھی نہیں بدلتے بھارتی عوام نئی دہلی سے برابر پوچھتے رہیں گے کہ لداخ کے نوہزار مربع کلومیٹرکے علاقے میں چینی فوجی کمانڈوز کیسے اترگئے؟ چھپن انچ کا سینہ کہاں گیا؟ نیپال جیسے ملک نے نئی دہلی کو سخت وارننگ دیدی‘ کہاں گئی نئی دہلی کی متکبرانہ اکٹرفوں؟ ایک جھٹکے میں چین نے نئی دہلی کی طبیعت صاف کردی، ایک دن پہلے لوک سبھا میں بھارتی وزیرداخلہ امت شانے آزادجموں وکشمیر سمیت گلگت بلتستان میں سی پیک منصوبہ پر اْسے متنازعہ علاقہ قرار دے کر دھمکی آمیز لہجہ اپنایا تو دوسرے ہی روز چین نے بھارت کے قبضہ سے اپنا نو ہزار مربع کلومیٹرکا علاقہ اپنے بزور بازو پر حاصل کرلیا، سی پیک پاکستان اور چین کی جغرافیائی اسٹرٹیجک کی بقا اور انا کا مسئلہ ہے، جس پر کسی صورت ’’سفارتی کمپرومائز‘‘نہ چین کرئے گا نہ ہی پاکستان کے صوبے بلوچستان کے عوام کریں گے ۔