اسلام آباد ( نامہ نگار+نمائندہ خصوصی) کرونا تدارک کیلئے 1200 ارب روپے سے زائد کے پیکج کی منظوری آئندہ مالی سال 21-2020 میں پاکستان میں پھیلتی عالمگیر وبا کرونا وائرس کے تدارک کے لیے 12 سو ارب روپے سے زائد کے پیکج کی منظوری دی گئی ہے۔ وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر مالی سال 21-2020 کا بجٹ قومی اسمبلی میں بتایا وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے کرونا وائرس کی وبا کے تدارک کے لیے 12 سو ارب روپے سے زائد کے پیکج کی منظوری دیدی گئی۔حماد اظہر کے مطابق مجموعی طور پر 875 ارب روپے کی رقم وفاقی بجٹ میں رکھی گئی۔انہوں نے بتایا کہ طبی آلات کی خریداری کے لیے71 ارب، غریب خاندانوں کے لیے 150 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ٹڈی دل کی روک تھام کیلئے 10ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔حکومت نے سرکاری شعبہ کے سالانہ ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) 2020-21ء کے تحت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کے جاری منصوبوں کیلئے 11952.739 ملین روپے جبکہ نئے منصوبوں کیلئے 2555.441 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ جمعہ کو جاری ہونے والے پی ایس ڈی پی کے مطابق گلوبل فنڈ کے کامن یونٹ کیلئے 40.532 ملین روپے، پمز میں لیڈی ڈاکٹروں کیلئے ہاسٹل کی تعمیر کے منصوبہ کیلئے 50 ملین روپے، اسلام آباد میں وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کیلئے 6.010 ملین روپے، راولپنڈی میں 200 بستروں پر مشتمل گائنی کالوجی سنٹر کے قیام کیلئے 977.495 ملین روپے، اسلام آباد میں سیف بلڈ ٹرانفیوژن سروسز کے منصوبہ کیلئے 235.32 ملین روپے، ای پی آئی کے توسیعی منصوبہ کیلئے 2206 ملین روپے، وفاقی دارالحکومت میں متعدی بیماریوں کے کنٹرول کے منصوبہ کیلئے 93.142 ملین روپے، پمز میں ہاسپیٹل ویسٹ مینجمنٹ سسٹم کے منصوبہ کیلئے 28.92 ملین روپے، اسلام آباد میں کنگ سلمان بن عبدالعزیز السعود ہسپتال کے قیام کیلئے 510 ملین روپے، آزاد کشمیر میں ماں اور بچہ کی صحت کے منصوبہ کیلئے 333.94 ملین روپے، گلگت بلتستان میں ماں اور بچہ کی صحت کے منصوبہ کیلئے 154.960 ملین روپے، گلگت بلتستان میں ٹی بی کنٹرول کرنے کے منصوبہ کیلئے 3.100 ملین روپے، آزاد کشمیر میں پاپولیشن ویلفیئر پروگرام کے منصوبہ کیلئے 20 ملین روپے، گلگت بلتستان میں پاپولیشن ویلفیئر 165.749 ملین روپے، گلگت بلتستان میں وزیراعظم کے ہیپاٹائٹس کے کنٹرول کے پروگرام کیلئے 19 ملین روپے، نئے اور جدید طبی آلات کی خریداری کے منصوبہ کیلئے 294 ملین روپے، پمز میں ایچ وی اے سی پلانٹ کی اپ گریڈیشن کے منصوبہ کیلئے 178.992 ملین روپے، پرائم منسٹر نیشنل ہیلتھ پروگرام کے تحت صحت سہولت پروگرام کیلئے 4087.308 ملین روپے، پولی کلینک کے ای این ٹی ڈیپارٹمنٹ کیلئے 18.524 ملین روپے، اسلام آباد میں ہیلتھ سروسز اکیڈمی کیلئے 100.600 ملین روپے، اسلام آباد میں آئی سی یو کی اپ گریڈیشن کیلئے 91.507 ملین روپے، پمز کے انٹینسو کیئر ڈیپارٹمنٹ کی توسیع کے منصوبہ کیلئے 854.137 ملین روپے، ملک کے تمام یونٹس میں غریب کینسر کے مریضوں کے علاج کیلئے 89.454 ملین روپے، پمز میں نیفروالوجی ڈیپارٹمنٹ کی اپ گریڈیشن کے منصوبہ کیلئے 44.30 ملین روپے، پمز کے نان ریڈی ایشن ڈیپارٹمنٹ کی اپ گریڈیشن کیلئے 113.081 ملین روپے، پمز میں مزید سہولیات کی فراہمی کے منصوبہ کیلئے 156.444 ملین روپے، پمز میں گیسٹرونولواجی ڈیپارٹمنٹ کی اپ گریڈیشن کے منصوبہ کیلئے 325 ملین روپے اور رورل ہیلتھ فیسیلیٹی کے منصوبہ کی اپ گریڈیشن کیلئے 756.610 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ جاری پی ایس ڈی پی کے مطابق نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن ڈویژن کے نئے منصوبوں جن میں اسلام آباد میں پتھالوجی کلیکشن سنٹر کے منصوبہ کیلئے 13.769 ملین روپے، کوئٹہ میں الرجی سنٹر کے قیام کے منصوبہ کیلئے 38 ملین روپے، اسلام آباد میں چار بسیک ہیلتھ یونٹس (بی ایچ یو) کے قیام کے منصوبہ کیلئے 204.978 ملین روپے، پمز میں 200 بستروں پر مشتمل حادثوں اور ایمرجنسی کے مریضوں کیلئے سنٹر کے قیام کے منصوبہ کیلئے 61.760 ملین روپے، اسلام آباد میں 200 بستروں پر مشتمل ہسپتال کے قیام کیلئے 65 ملین روپے، اسلام آباد کے سیکٹر جی الیون تھری میں فیڈرل گورنمنٹ پولی کلینک (پی جی ایم آئی) کے قیام کیلئے 54.868 ملین روپے، اسلام آباد میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ لیبارٹری کے قیام کیلئے 49.933 ملین روپے، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ آڈیٹوریم کیلئے 5 ملین روپے، اسلام آباد میں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ لیبارٹریز کیلئے 8 ملین روپے، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے سکیورٹی سسٹم کو مستحکم کرنے کیلئے 3 ملین روپے، فیڈرل گورنمنٹ آف پولی کلینک ہسپتال میں بیڈ ایلیویٹرز کی تنصیب کے منصوبہ کیلئے 29.925 ملین روپے، پمز میں چلرز کی تنصیب کیلئے 30.450 ملین روپے، فیڈرل جنرل ہسپتال چک شہزاد میں مشینری کی تنصیب کے منصوبہ کیلئے 73.675 ملین روپے، نیشنل پروگرام فار اینٹی مائیکرو بائل ریزسٹینس کے منصوبہ کیلئے 150 ملین روپے، اسلام آباد کے سیکٹر جی الیون تھری میں فیڈرل گورنمنٹ پولی کلینک پی سی ٹو کے منصوبہ کیلئے 114.500 ملین روپے، پمز میں نیک سرجری ڈیپارٹمنٹ کیلئے طبی آلات کی فراہمی کے منصوبہ کیلئے 59.900 ملین روپے، پمز کے اپتھمالوجی ڈیپارٹمنٹ میں طبی آلات کی خریداری کیلئے 80 ملین روپے، پمز کے ریڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ میں طبی آلات کی خریداری کیلئے 403 ملین روپے، ڈائریکٹوریٹ آف سنٹر ہیلتھ کے قیام کیلئے 150 ملین، پولی کلینک کے اپتھمالوجی ڈیپارٹمنٹ کیلئے 150.429 ملین روپے، پولی کلینک کے نرسنگ سکول کی اپ گریڈیشن کیلئے 25 ملین روپے، پمز میں رینویشن کے منصوبہ کیلئے 59.730 ملین روپے، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ری ہیبلیٹیشن میڈیسنز میں 300 بیڈز تک توسیع کے منصوبہ کیلئے 22.824 ملین روپے، اسلام آباد میں ریڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے اپ گریڈیشن کے منصوبہ کیلئے 701.250 ملین روپے مختس کئے گئے ہیں۔
اسلام آباد ( نامہ نگار+نمائندہ خصوصی) حکومت نے سرکاری شعبہ کے سالانہ ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) 2020-21ء کے تحت نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ ڈویژن کے جاری منصوبوں کیلئے 10750 ملین روپے جبکہ نئے منصوبوں کیلئے 12000 ملین روپے مختص کئے ہیں۔ جمعہ کو جاری ہونے والے پی ایس ڈی پی کے مطابق آئندہ مالی سال کے دوران نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کے جاری منصوبوں جن میں کپاس کی پیداوار میں اضافہ کے منصوبہ کیلئے 70 ملین روپے، کیج کلچر کلسٹر ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کیلئے 150 ملین روپے، کٹے اور بچھڑوں کو فربہ کرنے کے منصوبہ کیلئے 130 ملین روپے، گلگت بلتستان میں یاک ڈویلپمنٹ کے منصوبہ کیلئے 19 ملین روپے، پلانٹ بریڈر رائٹس رجسٹری کے قیام کیلئے 100 ملین روپے، آئل سیڈ کی پیداوار بڑھانے کے منصوبہ کیلئے 350 ملین روپے، ملک میں کیڑے مار ادویات کے منصوبہ کی نگرانی کیلئے 325 ملین روپے، بارانی علاقوں کے قومی منصوبوں کیلئے 1000 ملین، ملک میں واٹر کورس کی بہتری کے منصوبوں کیلئے 5250 ملین روپے، پائلٹ شرمپ فارمنگ کلسٹر ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کیلئے 200 ملین روپے، وزیراعظم کے وژن کے تحت ملک بھر میں کٹے پالنے کے منصوبوں کیلئے 200 ملین روپے، وزیراعظم کے اقدامات کے تحت بیک یارڈ پولٹری کے منصوبہ کیلئے 55 ملین روپے، ملک بھر میں چاول کی پیداوار میں اضافہ کے منصوبہ کیلئے 350 ملین روپے، گنے کی پیداوار میں اضافہ کے منصوبہ کیلئے 150 ملین روپے، گندم کی پیداوار میں اضافہ کے منصوبہ کیلئے 625 ملین روپے، دالوں کی پیداوار میں اضافہ کیلئے تحقیقی سرگرمیوں کے فروغ کے منصوبہ کیلئے 300 ملین روپے، ملک بھر میں زیتون کی کاشت کے فروغ کے منصوبہ کیلئے 500 ملین روپے، ٹرائوٹ فارمنگ (خیبرپختونخوا، اے جے کے اور گلگت بلتستان) کے منصوبہ کیلئے 200 ملین روپے، نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کی طرف سے مختلف منصوبوں کی نگرانی کے منصوبہ کیلئے 14 ملین روپے، عمر کوٹ سندھ میں ایگریکلچر اینڈ لائیو سٹاک ریسرچ کے منصوبہ کیلئے 116 ملین روپے، کراچی میں سیڈ ٹیسٹنگ لیبارٹری کی اپ گریڈیشن کیلئے 20 ملین روپے، ملک میں جانوروں کی بیماریوں کے خاتمہ کے منصوبہ کیلئے 30 ملین روپے، ایرڈ زون ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی اپ گریڈیشن کے منصوبہ کیلئے 95 ملین روپے، خیبرپختونخوا کے بارانی علاقوں میں پانی کو محفوظ بنانے کے منصوبہ کیلئے 500 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ وفاقی حکومت کی طرف سے جاری پی ایس ڈی پی کے مطابق نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کے نئے منصوبوں جن میں آلو کی پیداوار میں اضافہ اور ٹشو کلچر ٹیکنالوجی کے فروغ کیلئے 50 ملین روپے، کراچی میں جانوروں کی بیماریوں کے سدباب کیلئے لیبارٹری اور دفتر کی بلڈنگ کی تعمیر کے منصوبہ کیلئے 40 ملین روپے، کپاس کی پیداوار میں اضافہ کے منصوبہ کیلئے 250 ملین روپے، فوڈ سکیورٹی انفارمیشن سسٹم کے قیام کیلئے 20 ملین روپے، بڑی فصلوں کی حفاظت اور نگرانی کے منصوبوں کیلئے 30 ملین روپے، کے پی کے اور بلوچستان میں کپاس کے شعبہ میں جدید ٹیکنالوجی کے فروغ اور پی ایم ایمرجنسی پروگرام کے تحت 100 ملین روپے، بھیڑوں اور بکریوں کی بیماریوں کے سدباب کے منصوبہ کیلئے 200 ملین روپے، منہ کھر کی بیماری کے کنٹرول کیلئے 100 ملین روپے، پاک چین ایگریکچر بریڈنگ انوویشن پراجیکٹ کیلئے 150 ملین روپے، ملیر کراچی میں لیبارٹریز کے قیام کیلئے 30 ملین روپے، ایگرو ایکولوجیکل زونز کے منصوبہ کیلئے 30 ملین روپے، سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی اپ گریڈیشن کے منصوبہ کیلئے 250 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔