لاہور+ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ خصوصی نامہ نگار) وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ قوم کو حقیقت پسندانہ اور عوامی ہمدردی کا آئینہ دار بجٹ دیا۔ نئے ٹیکسز کا بوجھ نہ ڈال کر عوام کو ریلیف دیا گیا۔ شہباز گل نے شہباز شریف کی بجٹ تنقید پر ردعمل میں کہا کہ موصوف نے چند رٹے رٹائے جملوں میں بجٹ کو بنا پڑھے مسترد کر دیا۔ یہ باؤ جی کا بجٹ نہیں جس میں اپنے شیر اور فنانسرز کو نوازا جاتا تھا۔ معیشت کرونا کے باعث دباؤ میں ہے اس دباؤ پر بہتر حکمت عملی سے قابو پا لیا جائیگا۔ جولائی 2018ء تا مارچ 2020ء کے فگرز معیشت کی درست سمت کے گواہ ہیں۔ معیشت نہ چلے یہ آپ کی تشویش نہیں خواہش ہے۔ دو سال میں حکومت نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 73 فیصد کمی کی۔ گزشتہ سال حکومت نے سٹیٹ بنک سے کوئی قرض نہیں لیا۔ بلند ترین کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ چھوڑ کر جانے والے والے کس منہ سے بجٹ کو مسترد کر رہے ہیں۔ صوبائی وزیر اوقاف سید سعید الحسن شاہ اور وزیراعلیٰ پنجاب کے سیاسی معاون خصوصی سید رفاقت علی گیلانی نے وفاقی بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کا یہ بجٹ محض مالیاتی اعدادوشمار کا مجموعہ یا اقتصادی اقدامات پر مبنی کوئی روایتی دستاویز نہیں یہ بجٹ جامع اور مربوط اکانومی گروتھ سٹرٹیجی پر مبنی ترقیاتی حکمت عملی کا جیتا جاگتا مظہر ہے۔ وزیراعظم پاکستان کی قیادت میں ملک کے عوام خصوصاً ایک عادم آدمی کی زندگی میں آسانیاں پیدا کرنے کیلئے پوری تندہی کے ساتھ سرگرم عمل ہے اس بجٹ کے دور رس ثمرات جلد عوام کو ملنا شروع ہو جائیں گے یہ بجٹ مکمل طور پر کاشتکار دوست ہے ایسا بجٹ پیش کرنے پر وزیراعظم اور وفاقی وزیر کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔