کراچی (نیوز رپورٹر ) صوبہ سندھ نے اتفاق رائے کی عدم موجودگی میں بیراجوں پر غیر جانب دار مبصرین کی تعیناتی سے معذرت کر لی ہے۔ انڈس ریور سسٹم اتھارٹی( ارسا) نے پانی اخراج کی صحیح رپورٹنگ کے لیے مبصرین کی تعیناتی کی تجویز دی تھی، پنجاب اور ارسا کا موقف تھا کہ غیر جانب دار مبصرین کے بغیر غلط فہمیاں دور نہیں ہوں گی۔ لاہور ارسا کے حکم پر واپڈا کو پانی کے اخراج سے متعلق ڈیٹا لینے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی، تاہم اب سندھ حکومت نے اس سلسلے میں اپنے موقف سے ارسا اور وزارت توانائی کو آگاہ کر دیا، جس پر ذرائع نے بتایا کہ پنجاب حکومت کا موقف ثابت ہو گیا ہے کہ سندھ حکومت پانی کا معاملہ حل نہیں کرنا چاہتی۔ واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے رہنما مسلسل پنجاب پر سندھ کا پانی چوری کرنے کا الزام لگاتے آ رہے ہیں، تاہم 2 جون کو پنجاب کی تین رکنی ماہر ٹیم کی جانب سے ارسا کو بھجوائی گئی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پنجاب نے سندھ کا ایک کیوسک پانی بھی چوری نہیں کیا، رپورٹ میں کہا گیا کہ سکھر بیراج پر بھی پانی کی آمد ہوئی تھی لیکن اس کے اخراج کا ڈسچارج ٹیبل ہی نہیں فراہم کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق پنجاب کی 3 رکنی ٹیم نے صوبہ سندھ میں کشمور کے قریب دریائے سندھ پر واقع گدو بیراج کے بعد سکھر بیراج کا بھی معائنہ کیا تھا، لیکن سکھر بیراج پر عملہ پانی کا ڈسچارج ٹیبل فراہم نہ کر سکا، ارسا کو دی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ سکھر بیراج کی پانی ناپنے والی گیج خراب پائی گئی اور وہ مٹی میں دبی ہوئی تھی، بیراج سے نکلنے والی دادو کینال کے ہیڈ کاگیج ویل بھی مٹی سے بھرا پایا گیا۔
بیراجوں پر غیر جانبدار مبصرین کی تعیناتی سے معذرت
Jun 13, 2021