لاہور (خصوصی رپورٹ) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ایکریڈیٹیشن کمیٹی پنجاب ہائر ایجو کیشن کمیشن کو اپنے اختیارات سے تجا وز کر نے پر وارننگ دے دی اور پنجاب ہائر ایجو کیشن ڈپارٹمنٹ کو رپورٹ بنانے کا حکم دے دیا اور کہا کہ اگر پنجاب ہائر ایجو کیشن ڈپارٹمنٹ مطمئن نہ ہو ا تو وہ ایکریڈیٹیشن کمیٹی تحلیل کر کے نئی کمیٹی تشکیل دے تا کہ پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز کے زیر التوا کیس کو میرٹ کی بنیاد پر جلد حل کیا جا سکے ۔ڈاکٹر خالد آفتاب چیئر مین ایکریڈیٹیشن کمیٹی نے اپنی نا اہلی چھپانے کیلئے استفیٰ دے دیا لیکن وہ ہائر ایجو کیشن کمیشن کے ممبر کے طور پر کام کرتے رہیں گے۔ چیف جسٹس نے پنجاب ہائر ایجو کیشن کمیشن کی کار کر دگی پر حیرت کا اظہار کر تے ہوئے حکم دیا کہ تمام زیر التوا کیسز کو فو ری طور پر اپنی سفارشات کے سا تھ ہائر ایجو کیشن ڈیپارٹمنٹ کو بھجوا دیں۔ چیف جسٹس نے اپنے حکم میں لکھا کہ انفارمیشن ٹیکنالو جی کے اس دور میں ایکریڈیٹیشن کمیٹی کے کام کرنے کی رفتار انتہائی سست ہے پرائیویٹ سیکٹر تعلیم کے میدان میں کثیر رقم خرچ کرنے کے با وجود پنجاب ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اور ایکریڈیشن کمیٹی کی سست روی کے باعث طویل انتظا ر بر داشت کرنے پر مجبور ہے اور حیرانگی کی بات ہے کہ ایکریڈیٹیشن کمیٹی خود ہی پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز کی درخوا ستیں رد کر دیتی ہے جبکہ اس کمیٹی کے پاس صرف اپنی سفارشات پنجاب ہائر ایجو کیشن کمیشن کو بھجوانے اختیار ہے ۔