لاہور (کامرس رپورٹر) پنجاب نے آئندہ مالی سال 2021-22 کا بجٹ سر پلس بنایا ہے جس کا حجم 2600 ارب روپے ہو گا۔ آئندہ مالی سال کا بجٹ رواں مالی سال 2020-21 کے مقابلے میں 359.4 ارب روپے (16.04فیصد ) زائد ہے۔ جس میں قومی مالیاتی ایوارڈ کے تحت قابل تقسیم محاصل کی مد میں پنجاب کو 1691ارب روپے ملیں گے جبکہ صوبائی مجموعی آمدنی کا اندازہ 360 ارب روپے ہے جو رواں مالی سال کیلئے 333.1 ارب روپے کی صوبائی مجموعی آمدنی کے مقابلے میں 26.9 ارب روپے زائد ہو گا۔ مجموعی صوبائی آمدنی میں صوبائی محاصل کا ہدف 260 ارب روپے اور صوبائی محاصل کے علاوہ آمدنی کا حجم 100 ارب روپے ہوگا۔ آئندہ مالی سال کیلئے ترقیاتی بجٹ کا حجم 560 ارب روپے مقرر کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو کہ رواںمالی سال کے لئے 402 ارب روپے نظر ثانی شدہ ترقیاتی بجٹ کے مقابلے میں 158ارب روپے زائد ہے آئندہ مالی سال کیلئے مجموعی ترقیاتی بجٹ میں جاری ترقیاتی سکیموں کیلئے 144 ارب روپے، نئی ترقیاتی سکیموں کیلئے 167 ارب روپے، ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پروگرام کیلئے 100 ارب روپے، دیگر ترقیاتی پروگرامز کے لئے 44 ارب روپے فارن اسسٹنس سے ترقیاتی سکیموں کیلئے 83 ارب روپے، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ترقیاتی سکیموں کیلئے 25 ارب روپے مختص کرنے کا تخمینہ ہے۔ پنجاب حکومت بھی وفاق کی طرح اپنے سرکاری ملازمین اور پنشنرز کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ کریگی۔ پنجاب حکومت نے صوبے میں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے کیلئے کئی سیکٹرز پر سیلز ٹیکس کی شرح میں کمی اور پنجاب انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جن شعبوں میں سیلز ٹیکس ختم یا کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ان میں انشورنس ایجنٹس اور انشورنس بروکرزاور انٹرٹینمنٹ کے سیکٹرز شامل ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ انشورنس ایجنٹس اور انشورنس بروکرزپر پر 5 فیصد جی ایس ٹی آن سروسز عائد کیا جائے اور انٹرٹینمنٹ پر جی ایس ٹی کی شرح صفر کر دی جائے۔ اسی طرح پنجاب میں انٹر سٹی کیرج آف گڈز کو دیئے جانے والے نان ٹیکس استثنا ختم کردیئے جائیں گے واضح رہے کہ انٹر سٹی کیرج آف گڈز پر 15 فیصد جی ایس ٹی عائد ہے۔ اسی طرح بجٹ میں کال سینٹرز پر عائد 19.5 فیصدسیلز ٹیکس کو 16فیصد کرنے، لانڈری اینڈ ڈرائی کلینرز پر ٹیکس 5 فیصد کرنے، رینٹل بلڈرز اینڈ کرین سروسز پر ٹیکس کم کرنے، سٹیچنگ سروسز پر ٹیکس 16 فیصد سے کم کر کے 5فیصد کرنے کی تجویز ہے۔