عمران کی اسلام آباد ہائیکورٹ ، سیشن عدالتوں سے 10 مقدمات میں ضمانت منظور 

Jun 13, 2023

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ڈیرہ غازی خان کے مقدمہ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران کی 14 روزہ حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کا حکم دےدیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی وکلاءکے ساتھ عدالت پیش ہوئے۔ عدالت نے کہا کہ رجسٹرار آفس نے آپ کی درخواست پر اعتراضات عائد کئے ہیں، کہ آپ نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کیوں نہیں کی۔ جس پر وکیل نے کہاکہ ہم نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہونا تھا لاہور ہائیکورٹ نہیں جا سکتے تھے۔ عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف کی درخواست سے دو اعتراضات دور کرتے ہوئے دیگر اعتراضات دور کرنے کی ہدایت کردی اور سماعت میں وقفہ کردیاگیا۔ بعدازاں عدالت نمبر 2 نے درخواست پر سماعت سے معذرت کردی۔ جس کے بعد سابق وزیر اعظم اپنے وکلاء کے ہمراہ چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت چلے گئے، جہاں سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ مقدمہ کہاں کا ہے؟، جس پر وکیل نے بتایاکہ ڈیرہ غازی خان میں مقدمہ درج ہے، گزارش ہے کہ تین ہفتوں کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ چودہ دن کافی وقت ہوتا ہے، اس کے دوران متعلقہ عدالت سے رجوع کریں۔ علاوہ ازیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس نے دفعہ144کی خلاف ورزی، احتجاج اور توڑپھوڑ پر وفاقی دارالحکومت کے مختلف تھانوں میں درج 9 مقدمات میں عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سید محمود ہارون کی عدالت نے تھانہ کھنہ میں درج مقدمہ میں30 ہزار روپے مالیتی مچلکوں کے عوض سابق وزیر اعظم کی4جولائی تک، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فرخ فرید کی عدالت نے تھانہ شہزاد ٹاو¿ن کے دو مقدمات میں پانچ پانچ ہزار روپے مالیتی مچلکوں کے عوض 4 جولائی تک، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طاہر عباس سپرا کی عدالت میں تھانہ سیکرٹریٹ، تھانہ ترنول اور تھانہ کراچی کپمنی میں درج مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کے دوران عدالت نے دس، دس ہزار کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیشن عدالت ایک روز کیلئے جوڈیشل کمپکیس منتقل کرنے کی ہدایت کردی۔ چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت میں تحریک انصاف کے چیئرمین اپنے وکیل علی ظفر کے ہمراہ، جبکہ وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل سید احسن رضا عدالت پیش ہوئے۔ درخواستگزار وکیل نے کہا کہ ہم نے سیشن کورٹ منتقلی کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ نے کمشنر کو درخواست دی، جس پر وکیل علی ظفر نے کہا کہ جی ہم نے درخواست دی لیکن وہ زیر التوائ غور ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہائیکورٹ ازخود عدالت منتقل نہیں کرسکتی، یہ کرنا کمشنر کا کام ہے۔ اس پر وکیل نے کہاکہ ہم نے درخواست دی تو یہ نہ ہو وہ عدالت کی منتقلی نہ کریں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کہہ دیتی ہے وہ کردیں گے، عدالت نے کہاکہ عمران خان کے وکلا آج ہی چیف کمشنر کو درخواست دیں گے، چیف کمشنر اس حوالے سے درخواست پر فیصلہ کریں گے، ابھی یہ درخواست نمٹا رہے ہیں، آپ کی درخواست پر آپ کے خلاف فیصلہ آئے تو دوبارہ درخواست دائر کر سکتے ہیں۔ بعد ازاں پی ٹی آئی وکلاءنے سیشن کورٹ کو جوڈیشل کمپلیکس منتقلی کیلئے دوبارہ درخواست دےدی۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ عدالت نے آپ کی پانچ روزہ حفاظتی ضمانت منظور کی تھی، جس پر وکیل نے کہاکہ آرڈر شیٹ پر آج تک کی حفاظتی ضمانت کا لکھا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ وہ تاریخ لکھنے میں غلطی ہوگئی ہوگی۔ عدالت نے سیشن کورٹ کو ایک دن کیلئے جوڈیشل کمپلیکس منتقل کرنے کی درخواست جسٹس حسن اورنگزیب کی عدالت کو منتقل کرتے ہوئے کہا کہ دوسرا بنچ اس نوعیت کی درخواست پر فیصلہ دے چکا ہے، یہ کیس بھی اسی بنچ کو منتقل کر دیتے ہیں۔ پی ٹی آئی وکیل نے کہاکہ گزارش ہے کہ ہماری درخواست پر آج ہی سماعت کر لی جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میں بس ابھی کیس منتقل کر رہا ہوں۔ بعدازاں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت میں سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ کیس کیا ہے، جس پر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ہم نے سماعت سیشن عدالت سے جوڈیشل کمپلیکس منتقلی کی درخواست دی ہے، ہم نے چیف کمشنر کو بھی درخواست دی لیکن انہوں نے آرڈر نہیں کیا، عدالت نے استفسار کیا کہ اتنی تاخیر سے یہ درخواست کیوں دائر کی گئی؟ جس پر وکیل نے کہاکہ آپکی عدالت نے اس سے قبل بھی کچہری جوڈیشل کمپلکس منتقل کرنے کا حکم دیا تھا، عدالت سے درخواست ہے ایڈووکیٹ جنرل اور اٹارنی جنرل کو عدالت منتقلی کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آج ہی منتقلی کا حکم دیا جائے؟۔ جس پر وکیل نے کہا کہ بہتر ہے آج ہی عدالت حکم دے، انتظامیہ خطرات سے آگاہ ہے، اس لیے کچہری جوڈیشل کمپلکس منتقل کرنے کی استدعا ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا 9 کے 9 مقدمے ایک ہی عدالت میں ہیں؟۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ مجموعی طور پر 3 ججز کے پاس 9 مقدمے زیر سماعت ہیں، عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو طلب کرلیا۔ بیرسٹر علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ چیف کمشنر نے 7 مقدمات کی سماعت جوڈیشل کمپلیکس منتقل کردی ہے۔ چیف کمشنر نے ابھی ابھی نوٹیفکیشن جاری کیا ہے، 2 مقدمات اب بھی باقی ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے سیشن کورٹ جوڈیشل کمپلیکس منتقل کرنے اور 9 مقدمات میں چئیرمن پی ٹی آئی کی درخواستوں پر سماعت جوڈیشل کمپلیکس میں کرنے کی ہدایت کردی۔ ادھر اسلام آبادہائیکورٹ نے اپنے آرڈر کی وضاحت بھی کردی اور کہا کہ 9 مقدمات میں عمران خان کی ضمانت 13 جون تک ہے،8جون کو پانچ روز کے لیے ضمانت منظور کی، پانچ روز 13 جون کو مکمل ہوں گے۔

مزیدخبریں