اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ بجٹ میں ایف بی آر کے نئے ٹیکس مہنگائی کا پیش خیمہ ثابت نہیں ہوں گے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں بریفنگ کے دوران وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ عالمی مہنگائی میں کمی کے بعد پاکستان میں بھی مہنگائی کم ہوئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ بجٹ میں ایف بی آر نے 223 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانےکی تجویز دی ہے، 88 فیصد نئے ٹیکس ایسے ہیں جو براہ راست ٹیکس ہیں۔وزیر مملکت نے کہاکہ آئی ایم ایف کا مطالبہ یہ تھا کہ پرائمری سرپلس ہونا چاہیے جو نئے بجٹ میں ہے، آئی ایم ایف سبسڈیزکی مخالفت کرتا ہے جس کو اس بجٹ میں کم کیا ہے۔ وزیر مملکت برائے خزانہ نے زور دیا ہے کہ پی ٹی آئی، پی ڈی ایم سمیت تمام جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں وزیر مملکت خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے نئے بجٹ پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نیا بجٹ آئی ایم ایف فریم ورک کے خدوخال کے مطابق بنایا گیا ہے، جس میں جی ڈی پی گروتھ اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کیلئے اقدامات شامل ہیں۔عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ ملک کو ڈیفالٹ سے بچانا حکومت کی بہت بڑی کامیابی ہے، نئے بجٹ میں 223 ارب روپے کے ٹیکس اقدامات لئے گئے ہیں۔منی بجٹ کے اقدامات ابتدائی طور پر چار ماہ کیلئے تھے، اب یہ اقدامات اگلے پورے سال رہیں گے۔میثاق معیشت وقت کی ضرورت ہے، پی ٹی آئی، پی ڈی ایم سمیت تمام جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔