بہت دنوں بعد، کل ایک بار پھر نرگس کا ذکر سنا۔ اداکارہ نرگس مدر انڈیا والی کا نہیں ، اس نرگس کا جو ہزاروں سال روتی ہے اور تھکتی بھی نہیں ہے۔ یہ ذکر ایک وڈیو کلپ میں سنا جو کسی نے وٹس ایپ پر بھیجی تھی۔ غالباً کچھ یا کافی عرصہ پرانی ہے۔ ایماندار لوگوں کی پارٹی کا کوئی کارنر جلسہ ہے، ایک مقرر گریٹ خان کی تعریفیں کرتے ہوئے بتا رہا تھا کہ ہمارا لیڈر وہی دیدہ ور ہے جس کے لیے ہزاروں سال نرگس روتی رہی تھی، اسے حکومت دینا اے لوگو۔ یہ پھر سے نہیں ملے گا، مقرر نے خبردار کیا۔
مجھے اس پر اعتراض ہوا۔ سیاسی بیان پر نہیں، نرگس کی جنس بدلنے پر۔ نرگس یا تو پھول ہے یا پھر شہزادہ، مونث کیسے ہو گیا۔ ہر پھول مذکر ہوتا ہے اور ہر شہزادہ بھی۔ نرگس مشہور پھول ہے، گل موگرا، گل شبو، گل انار، گل بکاﺅلی اور گل گلاب کی طرح گل نرگس بھی مستعمل ہے۔ ہاں، اگر بات کرنے والا مراد سعید ہو تو اور بات ہے۔ گل نرگس خاں آئے گی، دو ارب لائے گی، ایک ارب آئی ایم ایف کے منہ پر مارے گی، ایک ارب تمہیں دے گی۔
____
نرگس ایک شہزادے کا نام بھی تھا۔ یعنی شہزادہ نار کسیوس۔ انگریزوں نے حسب عادت”K “ کو ایس کی آواز والے ”سی“ سے بدل دیا اور یوں نارکسیوس بے چارے کو نرسیس کر دیا۔ یہ حرکت وہ یونان ہی کے صوبے یا ریاست میکے ڈونیا MECADONIA سے بھی کر چکے ہیں۔ یونان والے اسے میکے ڈونیا ہی بولتے ہیں، انگریزوں نے اسے میسا ڈونیا کر دیا، یعنی یہاں بھی K کو C سے بدل دیا۔ حیرت کی بات ہے، یہ حرکت انہوں نے کلکتہ کے ساتھ نہیں کی۔ اس کا نام بگاڑا تو کال کٹا کرایا۔ یہاں بھی K کو C بنا دیتے تو بے چارے کلکتہ کا نام ”سال سٹا“ ہو جاتا عربوں نے میکے ڈونیا کا ”K “ نہیں بدلا، چنانچہ میکے ڈونیا کو مقدونیہ بنا دیا، اسی طرح نارکسیوس کو بھی ”نرکس“ کہہ کر پکارا۔ نارکسیوس کی کہانی فارس میں پہنچی تو اس کا نام نرگس ہو گیا۔ صاف دیکھ سکتے ہیں کہ نرگس میں جو تنگی ہے وہ نارکسیوس یا نرسیس میں نہیں۔ فارس سے نرگس صاحب ہندوستان پہنچے تو دیکھتے ہی دیکھتے صاحب سے صاحبہ ہو گئے۔ اس زبردستی کی جنس بدلی پر عالم ارواح میں کچھ پتہ نہیں کہ نرگس رویا ہو گا یا روئی ہو گی۔
____
نرگس کی کہانی بہت عرصے بعد دہرائی گئی۔ کہاں؟۔ ہماری سیاست میں اور کہاں....کہانی یہ تھی کہ شہزادہ حضور نے پانی میں اپنا عکس دیکھا اور اس پر فریفتہ ہو گئے، وہیں کھڑے کے کھڑے رہ گئے یہاں تک کہ مجنوں کی پسلی اور لیلیٰ کی انگلی بن گئے اور اسی عالمِ بے خودی و ناتوانی میں شکستہ ڈھانچہ بن کر پانی میں جا گرے۔ آپ کے اس استخوان نم آلودہ سے پھر ایک پھول پھوٹا۔ یعنی شہزادہ نرگس کا پنر جنم نباتات کی شکل میں ہوا۔ اس کاھن کی یاد آ گئی جو دل کا حال بتانے کا دعویٰ رکھتا تھا۔ اسے آزمانے والے نے دل میں عصائے موسیٰ کا تصور کیا اور کہا، بتا? میں نے دل میں کیا شے سوچی ہے۔ کاھن نے اندر جھانکا اور کچھ الجھ سا گیا کہ یہ کیا چیز ہے۔ آخر کہا، تمہارے دل میں جو چیز ہے، وہ ایسی چیز ہے جو پہلے نباتات میں تھی، پھر حیوانات میں سے ہو گئی۔ یعنی پہلے لکڑی کی لاٹھی تھی، پھر گوشت پوست کا سانپ بن گئی۔
____
ارے، آپ لیلیٰ کی انگلی اور مجنوں کی پسلی میں الجھ گئے، حالانکہ بات سیاست کی ہو رہی تھی۔
بات یہ ہے کہ ککڑی بہت مزے کی ”سبزل“ ہے۔ سبزل یعنی سبزی جمع پھل پورے ہندوستان پاکستان میں بڑے شوق سے کھائی جاتی ہے، سوائے لکھنو کے....وہاں کے لوگ تو اسے ہاتھ بھی نہیں لگاتے چنانچہ انہیں رجھانے کیلئے ٹھیلے والے یہ صدا لگاتے، لیلیٰ کی انگلیاں ہیں لے لو، مجنوں کی پسلیاں ہیں ، لے لو۔ اور لکھنو والے ان ریڑھی تھیلے والوں پر ٹوٹ پڑتے۔
____
ہاں تو ہمارے شہزادہ گل نرگس خاں بھی اپنی ہی صورت پر ایسے فریفتہ ہوئے اور وارفتگی کی بلندیوں پر ایسے پہنچے کہ وہاں گرنے کے لیے کوئی تال تلیّا بھی نہیں تھی کہ بعداز مرگ کسی پھول کی شکل ہی میں پنر جنم لے پاتے۔ جس آئینے میں اپنا عکس دیکھنے کی عادت تھی، حالات کی سنگلاخی نے اسے چکنا چور کر ڈالا۔ شب و روز ان کی پوجا میں مصروف ان گنت پجاری راتوں رات بت پرستی سے توبہ تائب ہو کر یکایک توحید پرست بن گئے اور توحید پرست ہونے کی اقراری شہادت والی وڈیوز ڈھیروں کے حساب سے اپ لوڈ کرنے لگے۔ وہ صنم کدہ جو آتش کدہ نوبہار سے بھی زیادہ پربہار تھا، خزاں کے نرغے میں آ گیا ہے۔ کوئی ویرانی سی ویرانی ہے توحید پرستی اختیار کرنے والے سابق پجاری اب اس صنم کدہ کے پاس سے بھی نہیں گزرتے۔
ایسے میں لیلیٰ کی انگلی، مجنوں کی پسلی بنے شہزادہ صاحب حکومت اور ماورائے حکومت سے لندن جانے دینے کی اجازت ، خفیہ رابطہ کاروں کے ذریعے مانگ رہے ہیں
قیس لندن میں اکیلا ہے مجھے جانے دو اب یہاں قیس سے کیا مراد ہے۔ زلفی بخاری؟۔ انیل مسرت، چودھری چیکو خاں یا زیک گولڈ سمتھ ؟ کون بتا سکتا ہے۔ معاملہ سخت رحونیاتی قسم کا ہے، کوئی رحونیاتی تجزیہ کار ہی بتائے تو بتائے۔ لیکن مسئلہ یہ بھی آں پڑا ہے کہ سبھی رحونیاتی ہستیاں کچھ دنوں سے منقار زیر پر ہو گئی ہیں۔