یہ حج کا سیزن ہے دنیا بھر سے لاکھوں حجاج سعودی عرب پہنچ چکے ہیں اور پہنچ رہے ہیں۔ چند دنوں بعد ذی الحج کا مقدس مہینہ شروع ہونے والا ہے جس میں مناسک حج ادا ہونگے۔ دنیا بھر میں پھیلے کروڑں مسلمانوں کے دلوں میں ہمہ وقت اللہ تعالیٰ کے گھر جانے کی خواہش مچلتی ہے ہر مسلمان چاہتا ہے کہ اسے حج یا عمرہ کی سعادت نصیب ہو لوگ پیسہ پیسہ جوڑ کر یہ سعادت بجا لاتے ہیں۔ متمول حضرات تو کئی بار حج ادا کر کے اپنے ناموں کے ساتھ الحاج بھی لگا لیتے ہیں۔ غریبوں کے لئے زندگی میں ایک بار ہی اس مقدس فریضے کی خواہش ہوتی ہے۔ ایام الحج میں کم و بیش بیس لاکھ حجاج سعودی عرب آتے ہیں اتنی بڑی تعداد میں خدا کے مہمانوں کی خدمت ان کی رہائش اور طعام کے بہترین انتظامات، سفری اور طبی سہولتوں کی فراہمی اور بیت اللہ شریف میں طواف اور عبادات کی ہر ممکن سہولت سعودی عرب کے حکمران پہنچانے میں کامیاب رہتے ہیں۔ مکہ ،منیٰ مزدلفہ ،عرفات میں لاکھوں حجاج نہایت اطمینان سے فریضہ حج ادا کرتے ہیں ہر جگہ ان کے قیام طعام کے علاوہ انہیں ہر ممکن بہترین طبی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں۔ حج سے قبل سے حج کے بعد حجاج کی بڑی تعداد مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کا ر±خ کرتی ہے جہاں سرکار دو عالم کا روضہ مبارک بھی ہے۔ مسجد نبوی میں عبادت کو مکہ مکرمہ کی مسجد الحرام کے بعد سب سے زیادہ فضیلت حاصل ہے لاکھوں حجاج یہاں اپنے محبوب نبی محترم و مکرم کی بارگاہ میں درود و سلام پیش کرتے ہیں۔ صرف یہی نہیں مدینہ منورہ میں جنت البقیع، مقام بدر اور شہرائے احد کی زیارت کے لئے بھی جاتے ہیں۔ یہ تمام مقامات ہر مسلمان کے لئے واجب الاحترام ہیں ان کی حرمت اور تقدس کا خیال رکھنا ہم سب مسلمانوں پر فرض ہے۔ یہ دونوں شہر جنہیں حرمین الشریفین کہا جاتا ہے مسلمانوں کے دلوں میں بستے ہیں۔ وہ یہاں آئے ہوں یا نہی یہاں کی زیارت کی ہو یا نہیں ہر مسلمان ان دونوں شہروں کے تقدس اور حرمت پر ہر لمحے کٹ مرنے کو بھی تیار رہتا ہے۔ یہ آج کی بات نہیں گزشتہ ڈیڑھ ہزار سال سے ان شہروں کی محبت و عظمت ہر مسلمان کے دل میں رہی ہے اور تاقیامت رہے گی۔ گزشتہ چند برسوں سے جب سے موبائل فونز پر سیلفیاں لینے یا ویڈیو بنانے کا ر±جحان ایک وبائ بن کر دنیا بھر میں پھیلا ہے مسلم ا±مہ بھی اس سے محفوظ نہیں رہ پائی عام حالات میں مختلف مقامات پر اس کے استعمال کے اچھے یا ب±رے ہونے پر بحث کی جاسکتی ہے۔ اس کے حق میں یا خلاف بات ہو سکتی ہے مگر اس موبائل کی وجہ سے جس طرح دنیائے اسلام کی سب سے مقدس ومحترم عبادت گاہوں کا تقدس مجروح ہو رہا ہے اس پر سخت ایکشن لینا ضروری ہے۔ عمرہ ہو یا حج سیلفیاں لینے کے شوقین آو¿ دیکھتے ہے نہ تاو¿۔ اطمینان سے عبادت، طواف یا تلاوت کرنے والوں کے سکون و اطمینان میں بھی خلل ڈالتے ہیں۔
خدا کے بندوں کو یہ خیال بھی نہیں آتا کہ احرام پہنے ہوئے یہ دھڑا دھڑ موبائل کا استعمال کیا خود ان کی عبادت میں بھی خلل نہیں ڈال رہا جو وقت ہمیں بار گاہ خداوندی میں اپنی اور اپنے اہل و عیال کی مغفرت اور سلامتی کی دعاو¿ں میں بسر کرنا ہے بیت اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہو کر نوافل ، تلاوت اور ذکر و اذکار میں بسر کرنا ہے ہم یہ اہم فریضہ چھوڑ کر موبائل پر سیلفیاں لے رہے ہوتے ہیں۔ ویڈیوز بنا رہے ہوتے ہیں، کس لیے کیا لوگوں کو پتہ نہیں ہوتا کہ ہم حج یا عمرہ پر آئے ہوئے ہیں کہ ہم انہیں ویڈیوز اور سیلفیاں شیئر کرتے پھرتے ہیں کہ سند رہے۔ اس غیر ضروری کام کی وجہ سے ہماری عبادت میں خلل پڑتا ہے اور ہم کو اس کی ذرہ بھر بھی پرواہ نہیں ہوتی۔ حج اور عمرہ نہایت مقدس عمل ہے اس میں اس طرح کی فضولیات میں وقت ضائع کرنا جائز نہیں۔ بیت اللہ شریف مسجد نبوی شریف میں عرفات میں لوگ باقاعدہ لگتا ہے کہ فلمبندی کر رہے ہیں۔ ان کی توجہ عبادات سے زیادہ موبائل کی طرف رہتی ہے۔ یہ سب کچھ لکھنے کی وجہ یہ بنی ہے کہ گزشتہ روز انسٹاگرام پر ایک لڑکے کو میک اپ کئے سرخ لپ سٹک ساڑھی کی طرح احرام باندھے ایک نوجوان کے ساتھ مسجد الحرام کے باہر ویڈیو بناتے دیکھ کر نہایت دکھ ہوا۔ خدا کرے یہ فیک ویڈیو ہو ۔ایسے لوگوں کو پولیس یا خدام نے کیوں نہ روکا۔ ایسے بیہودہ حرکات کے لئے ان مقدس مقامات کا استعمال گناہ ہے۔
سعودی عرب کی حکومت نے چند ماہ پہلے لوگوں سےاپیل کی تھی کہ وہ مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں موبائل فونز کا استعمال نہ کریں۔ وہاں سیلفیاں اور ویڈیوز بنانے سے احتراز کریں۔ مگر لگتا ہے یہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔ اس لئے کم از کم سختی سے بیت اللہ شریف کے صحن میں طواف کی جگہ پر اس عمل کی سختی سے حوصلہ شکنی کی جائے۔ اسی طرح مسجد نبوی شریف کے اندر دوران نماز یا زیارت موبائلز کے استعمال پر پابندی ہو۔ بے شک بہت کم لوگ لاکھوں میں سے چند ہزار ہی ایسی حرکتیں کرتے ہیں مگر ان کی وجہ سے بہت سے لوگوں کی عبادت میں خلل پڑتا ہے ہر چیز تناسب سے اچھی لگتی ہے۔ بے شک بیت اللہ شریف اور روضہ مبارک کی تصویر لینا اسے یادگار لمحہ بنا لینے میں کوئی مضائقہ نہیں مگر یوں فلمی انداز میں سیلفیاں اور ویڈیوز بنانا درست نہیں۔
مقامات مقدسہ خاص طور پر بیت اللہ شریف اور روضہ نبوی کا احترام ہمارے ایمان کی نشانیوں میں سے ایک ہے تو پھر ان کا احترام کرنا کوئی کہے یا نہ کہے ہم سب پر فرض ہے۔ ہمیں وہاں عبادت نوافل تلاوت ذکر و اذکار پر زیادہ اور فوٹوز بنانے پر کم توجہ دینی چاہئے جن لوگوں کو خداوند کریم یہاں آنے کی سعادت عطا کی ہے وہ ان شعائر اللہ کا دل و جان سے احترام کریں کیونکہ بقول اقبال:
”ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں“
ایام حج یا عمرہ کے موقع پر اِدھر ا±دھر وقت ضائع کرنے کی بجائے اصل کام پر توجہ دیں اور دین و دنیا کی بھلائی اور سعادتیں سمیٹیں رحمت خداوندی اور عنایات خداوندی سے اپنا حصہ وصول کریں۔
٭....٭....٭