ایک نئی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کو 2030 تک اضافی ایک لاکھ 75 ہزار ہیلتھ کیئر ملازمین کی ضرورت ہے۔ ان ملازمین میں ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کی ضرورت ہو گی ۔ یہ ضرورت ہیلتھ ورکرز کی قلت اور بڑھتی آبادی کی صحت کی ضروریات کو پورا کرنے کی بنا پر ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ سعودی عرب کو اضافی طور پر لگ بھگ 69 ہزار ڈاکٹروں، 64 ہزار نرسوں اور 42 ہزار الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کی ضرورت ہوگی۔صحت کی دیکھ بھال کرنے والا عملہ طب یا نرسنگ میں شامل نہیں ہوتا مگر صحت کے انتظام ، تکنیکی مسائل، تشخیص، بحالی اور دیکھ بھال کے دیگر شعبوں میں معاونت کرتا ہے۔کولیئرز انٹرنیشنل میں ہیلتھ کیئر، ایجوکیشن اور پی پی پی کے ڈائریکٹر منصور احمد نے مشرق وسطیٰ میں صحت کی دیکھ بھال کے منظر نامے پر اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا کہ اس وقت تقریباً 2 لاکھ 32 ہزار افراد پر مشتمل طبی عملہ غیر ملکی ہے۔صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں سعودائزیشن مہم کے ایک حصے کے طور پر ان ملازمتوں میں سے زیادہ تر کو سعودی شہریوں کے ذریعے پُر کیا جانا چاہیے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جیسے جیسے خطہ دیکھ بھال تک رسائی کو بہتر بنانے کے لیے ہیلتھ کیئر کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں تیزی لاتا ہے طبی پیشہ ور افراد کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہوتا جاتا ہے۔مزید برآں صحت کے نظام کا بدلتا ہوا سیاق و سباق، دائمی بیماریوں کا بڑھتا ہوا بوجھ، عمر رسیدہ آبادی، مریضوں کی بڑھتی ہوئی توقعات اور علاج کی اختراعات اور ٹیکنالوجی میں تیزی سے ترقی بھی صحت کی خدمات کی فراہمی کے طریقے کو متاثر کر رہے ہیں۔
منصور احمد نے کہا کہ سعودی عرب خطے میں ہیلتھ کیئر کی سب سے بڑی منڈیوں میں سے ایک اور جی سی سی میں سب سے بڑی آبادی ہے۔ سعودی عرب کی آبادی 36.5 ملین ہے۔ 2030 تک یہ آبادی 45 ملین تک پہنچے کی توقع ہے۔ اس لیے اضافی 26 سے 43 ہزار بستروں کی ضرورت ہوگی۔سعودی عرب میں غیر ملکی ہیلتھ کیئر عملہ میں 60 فیصد ڈاکٹر، 57 فیصد نرسیں، 19 فیصد الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز اور 61 فیصد فارماسسٹ ہیں۔ اس طرح یہ تعداد 2 لاکھ 32 ہزار بنتی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ سعودی عرب نئی طبی ٹیکنالوجیز کو اپنانے کی جانب جارہی ہے جس سے آرٹیفیشل انٹیلی جنس، ڈیٹا اینالیٹکس، روبوٹک میڈیکل سائنسز، جینوم سیکوینسز سے شعبوں میں بھی اضافی سہولیات کی ضرورت ہوگی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ مصر میں 2030 تک تقریباً 48,000 نئے ہیلتھ کیئر سٹاف کی ضرورت ہوگی۔ منصور احمد نے کہا کہ مصر میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کی فی کس شرح مشرق وسطیٰ میں سب سے کم ہے۔ مصر میں آبادی 2030 تک 115 تک پہنچنے کی توقع ہے اور اس کے لیے یہاں ہسپتالوں میں مزید 13 ہزار 600 بستروں کی ضرورت ہوگی۔منصور احمد کے مطابق متحدہ عرب امارات میں 2030 تک ابوظہبی میں مزید 15 ہزار نرسوں اور متعلقہ عملہ کی ضرورت پیش آئے گی۔ دبئی میں مزید 6 ہزار ڈاکٹروں اور 11 ہزار نرسوں کی ضرورت پیدا ہونے کا امکان ہے۔