ہر مسلمان کی یہ خواہش ہے کہ وہ زندگی میں کم از کم ایک مرتبہ بیت اللہ اور روضہ رسول ﷺ کی زیارت کر لے۔ وہ لوگ بہت ہی زیادہ خوش نصیب ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے گھر کی اور نبی کے در کی حاضری نصیب فرمائی ہے اوروہ فریضہ حج ادا کر رہے ہیں۔ جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے حج کا فریضہ ادا کرنے کی استطاعت عطا فرمائی ہے وہ لوگ دنیا بھر سے مکہ مکرمہ کے مبارک سفر پر گامزن ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
’’ اور اللہ کے لیے لوگوں پر اس کے گھر کا حج کرنا فرض ہے جو اس تک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہے۔ اور جو انکار کرے تو اللہ سارے جہان سے بے پرواہ ہے ‘‘۔ ( سورۃ آل عمران )۔
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے، اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں ، نماز قائم کرنا ، زکوۃ ادا کرنا ، حج کرنا اور رمضان المبارک کے روزے رکھنا۔ (بخاری شریف )۔
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا : جس نے اس گھر (کعبہ ) کا حج کیا پس وہ نہ تو عورت کے قریب گیا اور نہ ہی کوئی گناہ کیا تو (تمام گناہوں سے پاک ہو کر ) اس طرح لوٹا جیسے اس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا‘‘۔(بخاری شریف)۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ سے عرض کیا گیا کہ کون سے اعمال اچھے ہیں ؟ آپﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان لانا۔ پوچھا گیا پھر کون سے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔ عرض کی گئی پھر کون سا۔ فرمایا حج مبرور۔ ( بخاری شریف )۔
حج مبرور ایسا حج جس کے دوران بندہ کسی بھی قسم کے گناہ سے محفوظ رہے ، جو حج اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں قبول ہو ، جس میں ریا کاری اور کسی بھی قسم کی شہرت مقصود نہ ہو اورایسا حج جس سے واپسی پر بندہ گناہوں سے بچ جائے اور نیکی کی طرف رجحان بڑھ جائے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : ایک عمرہ دوسرے عمرہ تک کے ان گناہوں کا کفارہ ہے جو ان دونوں کے درمیان ہوئے اور حج مبرور کا بدلہ صرف جنت ہے۔( بخاری و مسلم شریف)۔
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا : حج اور عمرہ کرنے والے اللہ تعالیٰ کے مہمان ہیں ، وہ اس سے دعا کریں تو ان کی دعا قبول کرتا ہے اور اگر اس سے بخشش طلب کریں تو انہیں بخش دیتا ہے ‘‘۔