مشکل بجٹ‘ معیشت کیلئے کم فائدہ مند ثابت ہو گا: کاروباری طبقہ

لاہور‘ کراچی (کامرس رپورٹر) بزنس کمیونٹی نے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر ردعمل میں وفاقی بجٹ میں کچھ اقدامات کو سراہتے ہوئے  ٹیکس لگانے کے اقدامات پر گہری تشویش ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ یہ اقدامات معاشی سرگرمیوں میں کمی کے علاوہ کاروبار کرنے کی لاگت کو بڑھا دیں گے۔ بجٹ کے اعلان کے بعد اپنے بیان میں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر کاشف انور نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ اس بجٹ کے مثبت پہلو بھی ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ بہت سے چیلنجز بھی ہیں۔ بظاہر یہ مشکل بجٹ ہے، جو معیشت کے لیے بہت کم فائدہ مند ہوگا۔ انہوں نے سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ مینوفیکچرنگ اور برآمدات یا معیشت کے لیے ضروری معاونت فراہم نہیں کرے گا۔ کاشف انور نے سولر سیکٹر کے لیے مثبت اقدامات کا اعتراف کیا لیکن بعض اقدامات پر عمل درآمد سے خبردار کیا۔ انہوں نے ذکر کیا کہ بہت سے ایس آر اوز ابھی آنا باقی ہیں اور انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ موجودہ بجٹ مہنگائی کو بڑھا دے گا اور صنعت کاری اور معاشی سرگرمیوں میں رکاوٹیں پیدا کرے گا۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر عدنان خالد بٹ نے کہا کہ اس بجٹ میں ٹرانسفر آف ٹیکنولوجی، امپورٹ سبسیٹیوشن اور صنعتی پیداواری لاگت کو کم کرنے کے لئے کوئی اقدام نہیں کئے گئے۔ سابق صدر محمد علی میاں نے کہا کہ حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صرف ٹیکس وصولی پر فوکس کیا ہے اس بجٹ سے جو توقعات تھیں وہ پوری نہیں ہوئیں ہیں۔ انڈسٹری کی بحالی کے لئے کوئی اقدام نہیں کئے گئے جس سے ملک میں بیروزگاری بڑھے گی اور ٹیکس وصولی نہیں ہو گی۔پیاف کے چیرمین فہیم الرحمان سہگل نے کہا کی حکومت کی جانب سے ایکسپورٹ پر ٹیکس عائد کرنا میرے لئے حیران کن ہے برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہوںگے۔آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اشرف بھٹی نے کہا کہ ابھی ہم فنانس بل کا جائزہ لے رہے ہیں اس لئے بجٹ پر کوئی ردعمل نہیں دیں۔ دریں اثناء فیڈریشن آف پاکستان کے صدر عاطف اکرام شیخ وفاقی بجٹ پر تبصرے کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں بجلی کے لئے ریلیف دینا چائیے تھا ، انڈسٹری 16سے 17 سینٹس فی یونٹ پر نہیں چل سکتیں،ایف پی سی سی آئی پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی میں اضافے کو مسترد کرتی ہے ، عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ اضافی ٹیکس کو مسترد کرتے ہیں، سینئرنائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ زیرو سیلز ٹیکس کو ختم کرنے کی تجویز سے  تمام سیکٹر ہیں اس کو بوجھ عوام پر پڑے گا اوراس فیصلے سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ موجود صورتحال میں بجٹ میں انڈسٹری پیکچ پر فوکس کررہے تھے۔ میاں زاہد حسین کا کہنا تھا کہ کاروبار آسان کرنے کے لئے کوئی اعلان نہ کیا گیا، ٹیکس نیٹ بڑھانے کی ضرورت ہے، چھوٹے پیمانے کی صنعتوں کے لئے پلان دیا ہے، اس کی تفصیلات کی جانچ کرنا ہوگی، کوئی ایسے فیصلے نہیں کئے جس سے بجلی سستی ہوسکے۔ ایف پی سی سی آئی کے سابق  نائب صدر خرم اعجاز نے کہا کہ بجلی کی قیمت انتی زیادہ ہوگئی ہے پورے ملک میں انڈسٹری مشکلات میں ہے،  نیشنل بزنس فورم کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا کہ ایکسپورٹ پر پہلے فکسڈ ٹیکس ریجیم ایک فیصد ٹیکس عائد تھا، اب بجٹ میں اس کو نارمل ٹیکس پر منتقل کردیا گیا ہے، فی لیٹر پیٹرول پر 20 روپے لیوی عوام پر بوجھ بنے گا۔ بزنس میں گروپ کے چیئرمین زبیر  موتی والا نے کہا کہ  مہنگائی بڑھے گی۔ صدر کے سی سی آئی افتخار احمد شیخ  نے کہا کہ یہ ڈھکاچھپا  بجٹ ہے اور یہ تاجر دوست بجٹ نہیں نظر آرہا۔ سابق صدرکے  سی سی آئی ہارون فاروقی نے کہاکہ کمائو پوت سیکٹر پر زنجیریں ڈال دی گئی ہیں، یہ کاروبار قاتل بجٹ ہے۔ چیئرمین اپٹما آصف انعام نے کہا  کہ سولر کی درآمد کو کم کر نے کے لئے بجٹ میں یہ تجویز دی گئی ہے۔ آصف انعام نے کہاکہ حکومت کو انڈسٹری کو چلانے کے لیے بھی بجٹ میں پلان دینا چائیے تھا۔ سابق صدر کاٹی شیخ عمر ریحان نے کہاکہ ٹیکس اہداف بہت بڑا رکھا گیا ہے، چھوٹے تاجروں کے رہنما شرجیل گوپلانی نے کہا کہ ہم بجٹ سے مایوس ہیں۔ عدنان پراچہ نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے لئے رئیل اسٹیٹ میں سکیم لانی چائیے تھی۔ نائب صدر ایف پی سی سی آئی امان پراچہ نے کہا کہ بجٹ فنانس بل ہے۔ آئی ٹی ایکسپورٹر خوشنود آفتاب نے کہا کہ آئی ٹی برآمدات بڑھانے میں مشکلات ہوں گی۔

ای پیپر دی نیشن