پنشن بوجھ میں کمی، اصلاحات ہونگی: آئی ٹی کیلئے 89 ارب مختص، غربت کے خاتمے کیلئے سکیمیں

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) حکومت نے پنشن اخراجات میں کمی لانے کے لیے مالی سال 25-2024 کے بجٹ میں سکیم متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر میں کہا کہ وفاقی حکومت پر کھربوں روپے کی ان فنڈڈ پنشن لائبلیٹی ہے اور پنشن کے اخراجات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ لہذا ان اخراجات میں اضافے کی شرح کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس شعبے کی اصلاح کے لیے حکمت عملی ترتیب دی ہے جس پر کافی حد تک مشاورت مکمل ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی معیارات کے مطابق موجودہ پنشن سکیم میں اصلاحات لائی جائیں گی جن کے نتیجے میں اگلی تین دہائیوں کی پنشن لائبلیٹی میں خاطر خواہ کمی ہوگی۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ نئے ملازمین کے لیے کونٹریبیوٹری پنشن سکیم متعارف کروائی جائے گی جس میں حکومت کا حصہ ہر ماہ ادا کیا جائے گا۔ اس سے مستقبل کے ملازمین کی پنشن ان کی ملازمت کے آغاز سے ہی مکمل طور پر فنڈڈ ہوگی۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پنشن کی لائبلیٹی کو مینیج کرنے کے لیے پنشن فنڈ قائم کیا جائے گا۔ نئے بجٹ میں پنشن اخراجات کا تخمینہ 1014 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ بی آئی ایس پی کے تحت مالی خود مختاری پروگرام متعارف کرایا جائے گا۔ حکومت گریجویشن اینڈ سکلز پروگرام کا آغاز کرنے جا رہی ہے‘ تعلمی وظائف پروگرام میں مزید دس لاکھ بچوں کا اندراج‘ تعداد 10.4 ملین ہو جائے گی۔ نشوونما پروگرام‘ اگلے مالی سال میں پانچ لاکھ خاندانوں کو اس میں شامل کیا جائے گا‘ کسان پیکج کے لئے پانچ ارب کی تجویز‘ کسانوں کو قرض دیا جائے گا۔ نئے بجٹ میں پنشن اخراجات کا تخمنیہ 1014 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم 27 فیصد اضافے کے ساتھ 593 ارب روپے کر دی گئی ہے۔ بجٹ میں آئی ٹی سیکٹر کیلئے پہلی بار 89 ارب روپے کی بھاری رقم مختص کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں اسلام آباد میں 11 ارب کی لاگت سے آئی ٹی پارک جبکہ کراچی میں 8 ارب سے آئی ٹی ٹاور بنایا جائے گا۔ 2 ارب روپے سے سافٹ ویئر ہاؤس بنے گا۔ غربت کے خاتمے کیلئے نیا پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔ مالی خود مختاری کیلئے بھی سکیم کا آغاز ہو گا۔ کفالت پروگرام کی رقم 9 سے بڑھا کر 10 ارب روپے کر دی گئی ہے۔ بجٹ میں طالبات کی تعلیمی اداروں میں آمدورفت کیلئے پنک بس سروس شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ تعلیمی وظائف کی رقوم بھی بڑھا دی گئی ہیں۔ کفالت پروگرام سے مستفید افراد کی تعداد بڑھا کر ایک کروڑ، تعلیمی وظائف کی 1.4 کروڑ کر دی گئی۔ بجٹ میں مجموعی طور پر 1363.41 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی جس میں بجٹ دستاویز کے مطابق کے الیکٹرک کو بجلی کی مد میں 174 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ سابق فاٹا کو بجلی کے بقایاجات کی مد میں 86 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ پاسکو کو سبسڈی کی مد میں 12، یوٹیلٹی سٹورز کو رمضان پیکیج اور پی ایم پیکج کے تحت 60 ارب روپے دیئے جائیں گے۔ گلگت بلتستان کو گندم پر سبسڈی کی مد میں 15 ارب اور 87 کروڑ روپے دیئے جائیں گے۔ بجٹ دستاویز کے مطابق یوریا کھاد کی درآمد پر 10 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلز کو 9.5 ارب روپے سبسڈی دی جائے گی۔

ای پیپر دی نیشن