پاکستان نے کہا ہے کہ باہر ملکوں میں سیاسی پناہ لینے والے شہریوں نے خود پاکستانی شہریت ترک کی ہے، اس حوالے سے نئی پالیسی ہمارا اندرونی معاملہ ہے، اس بارے میں کسی ملک کی ہدایات قبول نہیں کرے گا، پاکستان اور بھارت کے درمیان خطوط کا کوئی تبادلہ نہیں ہوا، ہندوستانی میڈیا ہمیشہ سے قیاس آرائیوں پر مبنی رپورٹنگ کرتا ہے۔اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا بیرونی ممالک میں سیاسی پناہ لینے والے افراد پر پاسپورٹ کی پابندی کے بارے میں ترجمان دفتر خارجہ کوئی ردعمل نہیں دے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے قوانین کے مطابق ان کیسز کا فیصلہ کرے گا، پاکستانی امریکن خدیجہ شاہ کا کیس اس وقت عدالت میں زیر سماعت ہے، پاکستان اپنے قوانین کے مطابق اس کیس کا فیصلہ کرے گا۔ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ حکومت پاکستان کے پاسپورٹس اجرا اور امیگریشن معاملات وزارت داخلہ سے متعلق ہیں۔پاکستان فلسطین سے متعلق کمیشن آف انکوائری کو خوش آمدید کہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نائب وزیراعظم نے ترکیہ میں ڈی ایٹ وزرائے خارجہ کانفرنس میں شرکت کی، کانفرنس میں فلسطین و غزہ کی صورتحال پر بات کی گئی۔ترجمان کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار نے اردن میں فلسطین و غزہ کی صورتحال پر کانفرنس میں بھی شرکت کی، اسحاق ڈار نے اسرائیل پر یو این، او آئی سی اور اپنے اتحادیوں کی باتوں پر توجہ نہ دینے پر تنقید کی۔ ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اسرائیلی فوج کو فوجی سپلائز پر پابندی لگانے کا مطالبہ بھی کیا۔ اسحاق ڈار نے غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے، غزہ سے اسرائیلی فورسز کو فوری واپس بھیجنے کامطالبہ ہے۔بیان میں کہا گیا کہ فلسطین پر اقوام متحدہ کی انکوائری رپورٹ سامنے آئی ہے، رپورٹ میں نہتے فلسطینیوں کے قتل کے حوالے سے حیران کن انکشافات کیے گئے ہیں، اب وقت ہے کہ غزہ میں ہونے والے مظالم کو روکا جائے۔دفتر خارجہ نے کہا کہ 11 جون 1991 میں بھارت نے 32 کشمیریوں کو بے دردی سے قتل کر دیا تھا، آج تک وہ کشمیری انصاف کے منتظر ہیں ۔ترجمان نے کہا کہ بیرونی ممالک میں سیاسی پناہ لینے والے افراد پر پاسپورٹ کی پابندی کے بارے میں ترجمان دفتر خارجہ کوئی ردعمل نہیں دے گا۔