لاہور(خصوصی رپورٹر) ”میثاق مدینہ“اور ”قرارداد مقاصد“ میں بہت مماثلت پائی جاتی ہے۔ اسلام میں اقلیتوں کے حقوق کامکمل تحفظ کیا گیا ہے۔ تبدیلی لانے کیلئے نئی نسل کردار ادا کرے۔ ان خےالات کا اظہار وفاقی شرعی عدالت کے سابق چیف جسٹس میاں محبوب احمد نے اےوانِ کارکنانِ تحرےک پاکستان مےں یوم قرارداد مقاصد کے تاریخی دن کے موقع پر ”قراردادِ مقاصد۔ اہمےت اور غرض و غاےت“ کے عنوان سے فکری نشست سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کےا۔ اس نشست کا اہتمام نظریہ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان وکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ اس موقع پر نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، بریگیڈیئر(ر) ظفر اقبال چودھری، پروفیسر ڈاکٹر پروین خان، مولانا محمد شفیع جوش‘ کموڈور (ر) قیصر محمود‘ ڈاکٹر منور حسن‘ محمد صادق‘ نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید‘ تحریک پاکستان ورکرزٹرسٹ کے سیکرٹری رفاقت ریاض‘ اساتذہ کرام‘ طلبا و طالبات سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد بڑی تعداد میں موجودتھے۔ نشست کا آغاز تلاوت قرآن مجےد‘ نعت رسول مقبولﷺ اور قومی ترانہ سے ہوا۔ تلاوت کی سعادت حافظ قاری امجد علی نے حاصل کی جبکہ بارگاہِ نبوت مےں ہدےہ عقےدت حافظ محمد فیصل نے پےش کےا۔ چیف جسٹس(ر) میاں محبوب احمد نے کہا کہ قائداعظمؒ ، علامہ محمد اقبالؒ اور دیگر مشاہیر تحریک آزادی کی زندگیوں کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوگاکہ یہ سب عظیم کردار کے حامل لوگ تھے۔ قرارداد مقاصد دراصل پاکستان کے آئین کے اغراض و مقاصد پر مشتمل ہے۔ اگر آپ ”میثاق مدینہ“ اور ”قراردادمقاصد“ کا مطالعہ کریں تو یہ دونوں ایک ہی چیز ہیں ان میں بہت مماثلت پائی جاتی ہے۔ آج بعض حلقے قائداعظمؒ کی11اگست1947ءوالی تقریر کا حوالہ دے کر ان کے سیکولر ہونے کے متعلق بے بنیاد پروپیگنڈا کرتے ہیں حالانکہ قائداعظمؒ نے اقلیتوں کے حقوق کی جو بات کی وہ اسلامی اصولوں کے عین مطابق ہے۔ پروفےسر ڈاکٹر رفےق احمد نے کہا کہ منزل کا تعےن دستور کا اےسا حصہ کرتا ہے جسے قرارداد مقاصد کہتے ہیں۔ ےہی قرارداد مقاصد پاکستان کے آئےن کا بھی حصہ ہے۔ نئی نسل کو ملک کے آئین سے باخبر ہونا چاہئے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ قرار داد مقاصد کی زےادہ سے زےادہ تشہےر کی جائے۔ پاکستان آج بہت سے مسائل کا شکار ہے‘ہمیں ان مسائل سے نکلنے کیلئے پاکستان کو جدید اسلامی فلاحی جمہوری ملک بنانا ہوگا۔ پروفےسر ڈاکٹر پروےن خان نے کہا کہ قرارداد پاکستان اور قرارداد مقاصد کی منظوری مسلمانوں کے لےے نہاےت اہمےت کی حامل ہےں۔ قرارداد پاکستان کی منظوری نے مسلمانوں کو عظےم لائحہ عمل دےا تھا۔ قرارداد پاکستان کی منظوری کے محض سات برس بعد ہی عالم اسلام کی سب سے بڑی مملکت معرضِ وجود مےں آگئی لےکن بدقسمتی سے قےامِ پاکستان کے فوراً بعد ہی قائداعظمؒ رحلت فرما گئے۔ قائداعظمؒ کی رحلت کے بعد بھانت بھانت کی بولےاں بولی جانے لگےں۔ مختلف تجاوےز اور آراﺅں کے باعث وزےراعظم قائد ملت لےاقت علی خانؒ نے اےک مسودہ اخبار مےں دےا جسے لوگوں نے پسندےدگی کی نگاہ سے دےکھا اور پھر اسی کی بنےاد پر 12مارچ کو قرارداد مقاصد منظور ہوگئی۔ بریگیڈیئر(ر)ظفر اقبال چودھری نے کہا کہ پاکستان کی پہلی آئین ساز اسمبلی نے قراردادمقاصد منظور کر کے جو کام کیا وہ قابل تحسین ہے۔ یہ ہمارے آئین کا بنیادی خاکہ تھا۔ قیام پاکستان کے بعد قراردادمقاصد کی منظوری ایک بہت بڑاکارنامہ تھا۔ قراردادِ مقاصد کی روح پر عمل درآمد ہمارا فرضِ اوّلےن ہونا چاہےے۔ کموڈور(ر)قیصر محمود نے کہا کہ 12مارچ ہماری تاریخ کا انتہائی اہم دن ہے۔ آزادی کے بعد مملکت چلانے کےلئے قرارداد مقاصد کے ذریعے قوم کو واضح نصب العین دیا گیا۔ مولانا محمد شفیع جوش نے کہا کہ پاکستان کو اسلامی فلاحی مملکت بنانے کے سلسلے میں قائداعظمؒ کے خیالات بہت واضح تھے۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اسے بھارت کے غاصبانہ قبضہ سے چھڑا کر پاکستان کی تکمیل کرنا ہوگی۔ محمد صادق نے کہا کہ جو لوگ پاکستان کو اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کو سیکولر کہتے ہیں وہ پاکستان اور قائداعظمؒ کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں ایسے لوگوں کا سخت محاسبہ ہونا چاہئے۔ قائداعظمؒ سراپا سچائی اور کردار تھے۔ ڈاکٹر منور حسن نے کہا کہ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے۔ قرارداد مقاصد پر حقیقی معنوں میں عمل کرنا چاہئے۔ قبل ازیں نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے شرکاءکا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد ہماری نشان منزل اور نصب العین ہے۔