اقوام کی ترقی میں لیڈروں کے وژن اور خیالات کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔ میگناکارٹا کی خوبیاں بیان کرنے کے لئے درجنوں کتابیں موجود ہیں لیکن قراردادِ مقاصد کو زندہ رکھنے کا کام صرف نظریہ پاکستان ٹرسٹ انجام دے رہا ہے۔ اس سلسلہ میں ایک اہم اجلاس نظریہ تحریک پاکستان کے مرکزی دفتر میں منعقد ہوا۔ صدارت کے فرائض مجید نظامی نے ادا کئے۔ مقررین میں ڈاکٹر رفیق احمد، ولید اقبال ایڈووکیٹ، ڈاکٹر ایم اے صوفی، صوبائی پارلمیانی سیکرٹری رانا محمد ارشد، پروفیسر ڈاکٹر شفیق جالندھری اور مولانا محمد شفیع جوش نے خطاب کیا۔ وزیراعظم لیاقت علی خان کی سربراہی میں 12 مارچ 1949ءکو پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی نے ا قراردادِ مقاصد کو منظور کیا تھا۔ قراردادِ مقاصد کا متن ہے ”اللہ تعالیٰ پوری کائنات کا مطلق العنان حکمران ہے۔ اقتدار ایک مقدس امانت ہے جس کا احکامات خداوندی کے مطابق استعمال ضروری ہے ۔ پاکستان کی نمائندہ دستور ساز اسمبلی نے آزاد و خودمختار مملکت خداداد پاکستان کے لئے ایک دستور مرتب کرنے کا فیصلہ کیا ۔ دستور میں جمہوریت، حریت، سادات، رواداری اور عمرانی عدل کے اصولوں کو اسی طرح مدِنظر رکھا جائے گا جیسی اسلام نے اس کی تشریح کی ہے۔ اس بات کا خاص خیال رکھا جائے گا کہ تمام اقلیتیں آزادی کے ساتھ اپنے مذہب اور عقیدے پر عمل کر سکیں اور اپنی ثقافت کو فروغ دیں۔ وہ علاقے جو پاکستان میں شامل ہیں یا جو آئندہ شامل ہوں گے وہ ایک وفاق کی شکل بنائیں گے جس میں صوبوں کو مقررہ حدود میں آئینی خودمختاری حاصل ہوگی۔ بنیادی حقوق کی ضمانت دی جائے گی ۔ عدلیہ کی آزادی پوری طرح محفوظ ہو گی ۔پاکستان کی سرحدوں، وطن کی آزادی اور ہوائی و سمندری حدود کی بھرپور حفاظت کی جائے گی۔ تاکہ اہل پاکستان فلاح وبہبود حاصل کریں اور اقوام عالم کی صف میں اپنا جائز ممتاز مقام حاصل کریں۔ امنِ عالم برقرار رکھنے اور کل عالم کی ترقی و خوشحالی کو بھی مدِنظر رکھیں۔ مجید نظامی نے قراردادِ مقاصد کی اہمیت اور غرض وغایت بیان کرتے ہوئے اپنے صدارتی خطاب میں کہا ”نظریہ پاکستان ٹرسٹ قائم کرنے کا اصل مقصد یہی ہے کہ قراردادِ مقاصد کی بھرپور تشریح کی جا سکے اور اس میں بیان کردہ سنہری اصولوں کے مطابق پاکستان کی ترقی درست سمت میں رکھنے کے لئے پریشر گروپ کا کردار ادا کریں۔ قراردادِ مقاصد کے مطابق حقیقی اقتدار اعلیٰ کا مالک اللہ تعالیٰ ہے اور انسان کو یہ امانتاً ملی ہے۔ اس مقصد میں امانت کو بہت سوچ سمجھ کر پاکستانیوں کی خوشحالی اور بنی نوع انسان میں امن وامان قائم رکھنے کے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر تمام مسلم لیگیں متحد ہو جائیں تو ڈیڑھ ڈیڑھ اینٹ کی الگ مسجد بنانے کے بجائے پاکستان کی ترقی کے لئے تمام سیاسی قوتیں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو جائیں ۔ طلبہ کو اس قرارداد کا بخوبی مطالعہ کرنا چاہیے کیونکہ مستقبل میں انہوں نے پاکستان کو ایک خوشحال مملکت بنانے میں اپنا اہم کردار ادا کرنا ہے۔ ہم نے پاکستان کو قائداعظم اور علامہ اقبال کے نظریات کے مطابق ایک جدید اسلامی جمہوری اور فلاحی ریاست بنانا ہے۔“باقی مقررین نے بھی بہت اچھے خیالات کا اظہار کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر لیاقت علی خان کے بعد آنے والے حکمران قرارداد مقاصد کے اسرار و رموز سمجھ لیتے تو آج پاکستان ایک مضبوط مستحکم اورخوشحال ملک بن چکا ہوتا لیکن بدقسمتی سے جمہوری نظام کو بار بار پٹڑی سے اتارا جاتا رہا لیکن گلہ ہے موجودہ حکومت سے کہ وہ پانچ سال پوری کر رہی ہے لیکن کبھی غور سے قراردادِ مقاصد کو عملی طور پر نافذ کرنے کی اہمیت محسوس نہیں کی۔ نظریہ پاکستان ٹرسٹ اسی یاد دہانی کے لئے ہر سال قراردادِ مقاصد ڈے مناتا ہے کہ شاید اتر جائے حکمرانوں کے دل میں نظامی کی بات!