لاہور(وقائع نگار خصوصی)لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ حکومتی اداروں میں کرپشن بہت زیادہ ہو چکی ہے، حکومت کا واپڈا میں90 ارب کی بجلی چوری کا اعتراف اداروں کی نااہلی ہے۔ عدالت پہلے ہی ریکارڈ منگوا چکی ہے۔ مگر بجلی چوری میں بل ادا کرنے والوں کاکیا قصور ہے؟چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس عمر عطا بندیال نے یہ ریمارکس غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کےخلاف دائر متفرق درخواست کی سماعت کے دوران دیئے۔عدالت نے مزید سماعت18 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا کہ آئندہ سماعت پر وزارتِ پانی و بجلی اور دیگر افسران سے پوچھا جائے گا کہ اب لوڈشیڈنگ کیوں ہو رہی ہے؟ درخواست گذار نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے سینٹ کے اجلاس میں اعتراف کیا ہے کہ پانچ سال میں 90 ارب پچاس کروڑ اور ستر لاکھ سے زائد کی بجلی چوری ہوئی اور یہ بیان وزیر مملکت پانی و بجلی نے دیا جو 9 مارچ کو شائع بھی ہوا۔ اِس وقت لاہور میں 12 سے 16 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے جو عوام کے ساتھ زیادتی ہے پنجاب کی بجلی سندھ کو دی جا رہی ہے اور اِس کا نقصان ملک کو ہونا ہے۔ میٹرو بس چلانے کے لئے بلا تعطل بجلی لی جا رہی ہے اور یہ بجلی عوام کو بھی دی جا سکتی ہے۔ سرکلر ڈیٹ بڑھ گیا ہے، حکومت پرائیویٹ بجلی گھروں کو فرنس آئل کے لئے پیسے نہیں دے رہی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ عدالت اِس مسئلہ کی تہہ تک پہنچنا چاہتی ہے۔