بعض ملازمین کو مراعات اور الاﺅنسز غیرمنصفانہ ہیں، کمشن بنایا جائے: پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز/ خبرنگار خصوصی) پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی ندیم افضل چن کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین میں تفریق آرٹیکل 25کی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون چل رہا ہے۔ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے سرکاری ملازمتوں کی تنخواہوں کی تقسیم کے طریقے کو غیرقانونی قرار دے دیا۔ کمیٹی نے تنخواہوں کی تقسیم کے معاملے پر کمشن بنانے کا مطالبہ کر دیا۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں پائے جانے والے فرق کی تفصیلات کمیٹی میں پیش کر دی گئی۔ چیئرمین کمیٹی ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ سر کاری افسران کی کر پشن روکنے کے لئے بھرپور اقدامات کی ضروت ہے۔ کمیٹی نے بعض سرکاری اداروں کے ملازمین کو حاصل خصوصی مراعات اور الاﺅنسزکو غیرمنصفانہ عمل قرار دیتے ہوئے حکومت کو تجویز دی ہے کہ اس معاملے پر تین ماہ کے اندر کمشن قائم کیا جائے۔ پی اے سی کو بتایا گیا کہ ایوان صدر اور وزیراعظم ہاﺅس کے ملازمین کی تنخواہیں دیگر سرکاری ملازمین سے 50 فیصد زائد ہیں۔ ایرا میں بھی تنخواہیں وزیراعظم ہاﺅس اور ایوان صدر کے ملازمین کے برابر ہیں، اس سے دوسرے اداروں کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے پبلک کاﺅنٹس کمیٹی کا آخری اجلاس چیئرمین ندیم افضل چن کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں تمام سرکاری محکموں میں ملازمین کی تنخواہوں اور الاﺅنسز سمیت دیگر امور کا جائزہ لیا گیا۔ پی اے سی کو بتایا گیا کہ سپریم کورٹ کے ججوں اور افسروں کو ہر ماہ تین تنخواہوں کے برابر خصوصی الاﺅنس اور بنیادی تنخواہ کا45 فیصد بھی ادا کیا جاتا ہے۔ موٹر وے و ہائی وے پولیس اور اسلام آباد ٹریفک پولیس کے ملازمین کو ہر ماہ ایک تنخواہ کے برابر الاﺅنس اور بنیادی تنخواہ کا 20 فیصد اور ٹریولنگ الاﺅنس بھی دیا جاتا ہے جبکہ ٹریفک پولیس کو ہر چالان کا 25 فیصد بھی دیا جاتا ہے۔ آڈٹ حکام نے پی اے سی کے استفسار پر بتایا کہ اداروں کو اعزازیہ دینے کی مد میں جاری سلسلہ قوم کا پیسہ ضائع کرنے کے مترادف ہے، اس کا کوئی بھی آڈٹ نہیں کراتا۔ پی اے سی کے چیئرمین ندیم افضل چن نے کہاکہ الاﺅنسز لینے کا یہ سارا عمل غیرقانونی ہے، حکومت اس غیرمنصفانہ تقسیم کے معاملے پر کمیشن بنائے۔ پاک فوج کے علاوہ کسی کو خصوصی الاﺅنس نہیں ملنا چاہئے۔ ڈاکٹر عطیہ عنایت اللہ نے کہا کہ صدر اور وزیراعظم سیکرٹریٹ کے الاﺅنسز شاہ خرچ لوگوں نے مقرر کئے تھے، انہیں ہر صورت میں ختم ہونا چاہئے۔ چیئرمین ندیم افضل چن نے کہا کہ بیورو کریسی کو پلاٹ دینے کے معاملے پر وہ انتخابات کے بعد سپریم کورٹ میں رٹ دائر کریں گے۔ چیئرمین منصوبہ بندی کمشن ڈاکٹر ندیم الحق نے کہا کہ ایس آر او کے اجرا کی وجہ سے نظام اور صنعتیں تباہ ہو رہی ہیں، ایگزیکٹو جب جی چاہتا ہے ٹیکس کا نظام بدل دیتا ہے، یہ اختیار صرف پارلیمنٹ کو ہونا چاہئے۔ ندیم افضل چن نے آخر میں کہا کہ یہ پی اے سی کا آخری اجلاس تھا۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...