چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے انتخابی اصلاحات عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔ الیکشن کمیشن نے انتخابی اصلاحات کیلئے عدالتی فیصلے کی روشنی میں ترامیم کی رپورٹ پیش کی۔ چیف جسٹس نے اليکشن کميشن کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل لیگل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی اصلاحات سے متعلق عدالتی فیصلہ قانون بن گیا ہے۔ عملدرآمد میں کوئی رکاوٹ ہے تو واضح کریں۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو جمع کرائے گئے جواب کی تفصیلات دو حصوں میں تقسیم کرنے کی ہدایت کی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل دل محمد علی زئی نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے تحت ترامیم کی پارلیمنٹ سے منظوری کی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ انتخابات سر پر ہیں کیس کو غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی نہیں کر سکتے۔ الیکشن میں ایک دن کا بھی التوا نہیں چاہتے۔ انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کو اٹھارہ کروڑ عوام کا اعتماد حاصل ہے۔ خدا کا شکر ہے کہ ملک میں جمہوریت ہےالیکشن کمیشن کے وکیل منیر پراچہ نے بتایا کہ حکومت کو ضابطہ اخلاق کی پاسداری کیلئے نگراں ٹیمیں مقرر کرنے کےحوالے سے اليکشن کميشن کی تجویز پر اعتراض ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ تو عدالتی حکم کے تحت ہو رہا ہے کیا حکومت عدالتی حکم نہیں ماننا چاہتی۔ عدالت نے حکومت کو جامع جواب جمع کرانے کیلئے مزید ایک دن کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات عملدرآمد کیس میں حکومت کو جامع جواب جمع کرانے کیلئے مزید ایک دن کی مہلت دیدی۔
Mar 13, 2013 | 16:58