اسلام آباد (نیٹ نیوز/ بی بی سی) پاکستان میں رہنے والوں کی ایک بڑی تعداد نہ صرف ماحولیاتی تبدیلیوں سے براہ راست متاثر ہو رہی ہے بلکہ ان کے منفی اثرات سے بچنے کے لئے نقل مکانی اور ذرائع آمدن کی تبدیلی جیسے مشکل فیصلے کرنے پر بھی مجبور ہے۔ بی بی سی کے ٹرسٹ کے زیراہتمام ’’کلائمٹ ایشیا‘‘ نامی تنظیم نے پاکستان سمیت سات ممالک میں موحولیاتی تبدیلیوں کے بارے میں ایک سروے کیا ہے۔ اس سروے رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات ان سات ممالک میں سے سب سے زیادہ محسوس کئے جا رہے ہیں۔ سروے کے مطابق سات میں سے پاکستان واحد ملک ہے جہاں کے لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کے ملک میں ان تبدیلیوں کے باعث حالات بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ پاکستان میں رہنے والوں کی اکثریت (ترپن فیصد آبادی) سمجھتی ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث ان کے حالات گزشتہ دس برسوں میں بدتر ہوئے ہیں۔ باقی چھ ملکوں میں رہنے والوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دس برس میں ان کے حالات میں بہتری آئی ہے۔ چین اور پاکستان دو ایسے ملک ہیں جہاں کے عوام ان ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے تیزی کے ساتھ اپنا رہن سہن تبدیل کر رہے ہیں۔ 24 فیصد نے اپنے ذرائع آمدن تبدیل کئے ہیں جبکہ 22 فیصد کے طرز زندگی میں تبدیلی آئی ہے جن میں کھانے پینے کی عادات، خوراک کو ضائع ہونے سے بچانے کی ترکیبیں اور بجلی اور توانائی کے دیگر ذرائع میں بچت وغیرہ شامل ہے۔ 44 فیصد نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیاں ان کی زندگیوں پر براہ راست اثر انداز ہو رہی ہیں۔ ان میں درجہ حرارت میں اضافہ، پانی اور دیگر قدرتی ذرائع میں کمی اور فصلوں وغیرہ پر اثرات شامل ہیں۔ شہریوں کی ایک بڑی تعداد (72 فیصد) سمجھتی ہے کہ حکومت انھیں ان اثرات سے بچانے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کر رہی۔ سروے مرتب کرنے والی محقق خدیجہ ظہیر کا کہنا ہے کہ جہاں پاکستانی ماحولیاتی تبدیلیوں سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، وہیں خوش آئند بات یہ ہے کہ لوگ اپنے طور پر ہی سہی، حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے خود کو تیار بھی کر رہے ہیں۔ ’ہمیں ان کے تجربات کو باقی لوگوں تک پہنچانا چاہئے ایسا کرنے کے لئے میڈیا کا کردار بہت اہم ہے۔