نیو یا رک ( نما ئندہ خصوصی +آن لائن+ اے این این )بیروت (اے ایف پی) شام میں صدر بشار الاسد کے آبائی صوبے لتاکیہ میں سٹرٹیجک لحاظ سے اہم قصبے پر قبضہ کیلئے شدید لڑائی میں فوجیوں اور جنگجو¶ں سمیت 50 افراد ہلاک ہو گئے۔عالمی امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل شام میں عام شہریوں کی حفاظت اور مدد کرنے کے حوالے سے قراردادوں کا اطلاق کرانے میں ناکام رہی۔ یہ رپورٹ اکیس امدادی تنظیموں بشمول سیو دا چلڈرن اور آکسفیم نے جاری کی ہے۔ شام میں پانچ سال سے جاری مسلح تصادم میں 2014 ’بدترین رہا۔جس میں 76 ہزار افراد شامی ہلاک ہوئے،48 لاکھ امداد سے محروم رہے، 2011 میں شروع تصادم کے بعد سے شام کے 83 فیصد علاقے میں بجلی نہیں۔ تاہم اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ شام کے بحران کا سیاسی حل ہی ہو سکتا ہے۔نارویجین ریفوجی کونسل کے سیکرٹری جنرل جین ایگلینڈ کا کہنا ہے ’کڑوا سچ یہ ہے کہ سکیورٹی کونسل قراردادوں کا اطلاق کرانے میں ناکام رہی۔ اکیس امدادی تنظیموں کی جانب سے جاری کی جانے والی ’فیلنگ سیریا نامی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2014 مہلک ترین سال رہا جس میں 76 ہزار افراد شامی ہلاک ہوئے۔اے این این کے مطابق سیو دا چلڈرن اور آکسفیم سمیت 21عالمی تنظیموں نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ لاکھ افراد ان علاقوں میں رہتے ہیں جن علاقوں کو اقوام متحدہ نے رسائی نہایت مشکل ہے۔2013 کے مقابلے میں 2014 میں ان بچوں میں 31 فیصد اضافہ ہوا جن کو امداد کی ضرورت ہے اور ان بچوں کی کل تعداد 56 لاکھ ہو گئی۔2013میں شام میں عام شہریوں اور ہمسایہ ممالک میں مہاجرین کی مدد کے لیے درکار رقم کا71 فیصد موصول ہوا جبکہ2014 میں صرف 57 فیصد۔100 سے زیادہ امدادی اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر مشتمل گروپ نے سیٹلائٹ فوٹوز شائع کی ہیں جس میں شام میں مارچ 2011سے لے کر 2014 تک 83 فیصد روشنیوں میں کمی آئی۔
عالمی تنظیمیں