اسلام آباد (محمد نواز رضا / وقائع نگار خصوصی) میاں رضا ربانی کے بلامقابلہ چیئرمین سینیٹ منتخب ہونے کے بعد حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے ان کے لئے ’’داد تحسین کے ڈونگرے برسانے کے بعد ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب پر حکومت اور اپوزیشن منقسم ہوگئی۔ ڈپٹی چیئرمین کے لئے کوشاں دو جماعتوں کے 9 ارکان نے ’’بنیاد پرست‘‘ مولانا عبدالغفور حیدری کی بجائے تحریک انصاف کے شبلی فراز کو ووٹ دے کر اپنے پارٹی فیصلے سے بغاوت کردی۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لئے حکومتی اتحاد اور اپوزیشن میں شامل ہر جماعت کوشش کر رہی تھی لیکن جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے ’’سیاسی شطرنج‘‘ میں تمام جماعتوں کو مات دیدی۔ گزشتہ شب چودھری شجاعت حسین کی رہائش گاہ پر ہونے والے حکومتی اتحاد اور اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں کوئی فیصلہ نہ ہونے پر سابق صدر آصف علی زرداری کو ڈپٹی چیئرمین نامزد کرنے کا اختیار دے دیا گیا تھا۔ چودھری برادران نے رات گئے ملاقات میں آصف علی زرداری سے ڈپٹی چیئرمین شپ مانگ لی لیکن آصف علی زرداری نے امیدوار نامزد کرنے کا اختیار وزیراعظم محمد نوازشریف کو دیدیا۔ سید خورشید شاہ نے جمعرات کو وزیراعظم محمد نوازشریف سے ٹیلی فون پر آصف علی زرداری کے پیغام سے آگاہ کیا جس پر انہوں نے جے یو آئی (ف) کو ڈپٹی چیئرمین شپ دینے کا فیصلہ کردیا۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مفاہمت کا سب سے زیادہ ’’سیاسی فائدہ‘‘ 5 سینیٹرز کی جماعت جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اٹھایا۔ انہوں نے اپنا سیکرٹری جنرل ڈپٹی چیئرمین بنوالیا۔ ذرائع کے مطابق بلوچستان کے قوم پرست پیپلز پارٹی کے ناراض اور دیگر سینیٹرز نے شبلی فراز کو ووٹ دئیے۔ حکومتی اتحاد اور اپوزیشن جماعتوں میں ان ’’باغی‘‘ سینیٹرز کا سراغ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔