اوڑی حملے کے بھارتی ڈرامے کا ڈراپ سین

یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ بھارت کو منہ کی کھانا پڑی ہو۔ اڑی حملے کو جواز بنا کر بھارت کی پاکستان پر چڑھ دوڑنے کی کوشش بھی بری طرح ناکام ہوئی۔ اس حملے کے بارے میں ابتدا سے ہی کئی متضاد رپورٹس سامنے آئیں۔ خود بھارت میں اس حوالے سے مختلف آرا پائی جاتی رہی ہیں۔ حملہ آوروں کی تعداد اور ان کی شناخت کے حوالے سے بھی کوئی مصدقہ اطلاعات سامنے نہیں آئیں۔ وہاں تیل کے ڈپو کو آگ لگنے سے یہ واقعہ رونما ہوا تو پھر اسے پاکستان پر ڈالنے کے لئے اور یہ سارا ڈرامہ رچانے کے پیچھے کون کون ملوث تھا ‘ یہ سب کچھ آشکار ہو چکا۔ اڑی حملے کے الزام میں بھارت نے کئی بے گناہ لوگوں کو گرفتار کیا جن میں دو پاکستانی طالب علم بھی تھے۔ بھارت کی بغیر شواہد پاکستان پر الزامات لگانے کی روش میں ابھی تک ذرا بھی تبدیلی نہ آ سکی نہ ہی وہ کبھی آزادانہ تحقیقات پر آمادہ ہوا ہے۔ کشمیر میں مظالم کے حوالے سے پاکستان نے عالمی منصفین کو جب بھی بلانے کی خواہش ظاہر کی ‘ بھارت نے اس کی مخالفت کی۔ یہی وجہ ہے کہ کشمیر میں بھارتی بربریت کو چھپانے میںخود بھارت کا ہی کردار ہے۔ عالمی ممالک بھی بھارت کے پٹھو بن کر اس سنگین انسانی المیے پر خاموشی کی چادر اوڑھ چکے ہیں۔ظلم البتہ کبھی چھپا نہیں رہ سکتا۔ کشمیریوں کی آواز دنیا بھر میں پہنچانے کے لئے پاکستان اپنا بھرپور کردار ادا کرر ہا ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان نے کشمیر کے مسئلے کو پوری دنیا میں اُجاگر کرنے کے لئے سفیر مقرر کئے جنہوں نے دنیا کے پراثر ممالک میں جا کر انہیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی درندگی سے آگاہ کیا اور کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کے چارٹر کےمطابق حل کرانے پر زور دیا ۔اب اس بات میں کوئی ابہام نہیں رہا کہ اڑی حملہ بھی بھارت نے پاکستان کی کشمیر پر سفارت کاری کے اقدامات سے خوف زدہ ہو کر کیا تاکہ دنیا کو یہ باور کرایا جائے کہ پاکستان ایک دہشت گردی ملک ہے۔ مقصد یہی ہے کہ پاکستان کو عالمی محاذ پر تنہا کیا جائے ‘ اس کی معیشت کو ہر ممکن نقصان پہنچایا جائے ۔ کشمیریوں کی تحریک آزادی کو پاکستان کی دراندازی سے جوڑنے کی بھارتی کوششیں عشروں سے جاری ہیں۔خود بھارت کی سات لاکھ افواج کشمیر میں ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہیں جس پر بھارت کو ذرا بھی شرم محسوس نہیں ہوتی۔ پاکستان اگر اخلاقی اور سفارتی لحاظ سے کشمیریوں کے حق میں کوئی بیان دے دے تو یہ بھارت کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے اور وہ اسے دراندازی قرار دے کر شور مچانے لگتا ہے۔ 

گزشتہ روز بھارت کو اس وقت دوبارہ ندامت اٹھانا پڑی جب بھارت نے اڑی حملے میں گرفتار دو پاکستانی طالب علموں کو رہا کر دیا۔ان بچوں کو واہگہ بارڈر پر رینجرز کے حوالے کیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کےمطابق بھارتی حکام کا کہنا تھا کہ بچوں سے اڑی حملے کی انکوائری مکمل کی گئی اور انہیں بے گناہ پایا گیا۔ بچوں کے والدین نے پاکستانی حکومت‘ ہائی کمیشن اور سکیورٹی حکام کی کوششوں کو قابل تحسین قرار دیا۔ یہ دونوں پاکستانی بچے فیصل اور احسن خورشید تھے جو مظفر آباد کے رہائشی تھے اور غلطی سے سرحد عبور کر گئے تھے۔ بھارتی سکیورٹی حکام نے انہیں اڑی حملے کے مبینہ دہشت گرد سمجھ کر گرفتار کیا تھا اور کئی ماہ تفتیش میں رکھنے کے بعد بے گناہ ثابت ہونے پر رہا کردیا۔ اس افسوس ناک رویے کا ذمہ دار بھارتی میڈیا بھی ہے جو ایسے ہر واقعے کے بعد پاکستان کے خلاف ڈھنڈورا پیٹنا شروع کر دیتا ہے اور بھارتی حکومت پر اتنا دباﺅ ڈالتا ہے کہ وہ اس کے آگے نہ صرف ہتھیار ڈال دیتی ہے بلکہ اس کے رنگ میں رنگ جاتی ہے اور بے گناہ کشمیریوں کو پکڑ کر انہیں مجرم بنانے کی کوشش کرتی ہے۔یہاں حکومت پاکستان کو داد دینا ہو گی جس کی سفارتی کاوشوں سے یہ بچے اپنے گھروں کو واپس آئے۔ اگر ہماری طرف سے عالمی سطح پر آواز نہ اٹھائی گئی ہوتی تو کوئی بعید نہیں کہ بھارت ان دو معصوم طالب علم بچوں کو ہی اڑی حملے کا قصور وار ٹھہرا کر تختہ دار پر لٹکا دیتا۔اس سے قبل بھارت کی یہی روش رہی ہے اور آج بھی وہ کشمیر میں بے گناہ نوجوانوں کو دہشت گرد قرار دے کر شہید کر رہا ہے۔ بوڑھوں اور خواتین کو بھی بھارتی افواج درندگی کا نشانہ بنا رہی ہیں اور بغیر وارنٹ لوگوں کو ان کے گھروں سے اٹھا لیا جاتا ہے اور کئی کئی مہینے ٹارچر کرنے کے بعد یا تو شہید کر دیا جاتا ہے یا پھر معذور کر کے سڑکوں پر پھینک دیا جاتا ہے۔ بھارت کے اس بہیمانہ رویے کی مثال موجودہ دور میں نہیں ملتی۔ اس پر عالمی طاقتوں کی خاموشی چہ معنی دارد؟ ہر کوئی اس امر سے واقف ہے کہ یہ دور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور ہے جب کوئی خبر بھی چھپی نہیں رہ سکتی۔موبائل فون سب سے تیزی رفتار ذریعہ ثابت ہوا ہے اور پل پل کی خبر ‘ تصاویر اور ویڈیوز پوری دنیا میںپہنچا رہاہے۔چنانچہ اس بات کو مانا نہیں جا سکتا کہ امریکہ جیسے ملک اور اقوام متحدہ جیسے ادارے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کی داستانوں سے لاعلم یا ناواقف ہوں گے۔ یقینا انہیں پل پل کی خبر مل رہی ہے لیکن وہ جان بوجھ کر شتر مرغ کی طرح ریت میں سر دے کر انجان بنے ہوئے ہیں۔
اڑی حملے پر بھارت کی سازش ناکام ہوئی اور پاکستان نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا کہ وہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور ان کے ساتھ اخلاقی اور سفارتی طور پر امداد کرنے کی پالیسی پر عمل کرتا رہے گا۔ پاکستان پر عالمی سطح پر پابندیاں لگانے کا بھارتی خواب کبھی پورا نہیں ہو سکتا۔مایوسی اب بھارت کامقدر بن چکی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں یہ امید کی جا رہی ہے کہ کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت مل کر رہے گا اور وہ بھارتی تسلط اور جبر سے آزاد ہو کر رہیں گے۔

اسد اللہ غالب....انداز جہاں

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...