واشنگٹن(آن لائن+ نیٹ نیوز)امریکہ کے سابق صدر بارک اوباما کے مقرر کردہ نیو یارک کے وفاقی پراسیکیوٹر کو مستعفٰی ہونے سے انکار کے بعد برخاست کر دیا گیا۔ انتخابات کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے تو انہیں عہدے پر قائم رہنے کو کہا تھا۔تاہم جاری کی گئی اْس فہرست میں ان کا بھی نام تھا جس میں سابق صدر اوباما کی جانب سے مقرر کیے گئے پراسیکیوٹرز کے نام تھے جن سے محکمہ انصاف نے مستعٰفی ہونے کو کہا تھا۔امریکی صدر ٹرمپ نے محکمہ انصاف میں کام کرنے والے 45 اٹارنیز کو ان کے عہدوں سے فارغ کر دیا ہے۔ یہ اٹارنیز روباما دور میں تعینات ہوئے تھے۔بر طانوی نشریاتی ادارے کے مطابق عموماً نئے صدور سابق صدر کے مقرر کیے گئے عہدے داران کو تبدیل کرتے رہتے ہیں لیکن یکمشت اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو تبدیل کرنا باعثِ تشویش ہے۔نیویارک کے یہ پراسیکیوٹر اس وقت توجہ کا مرکز بنے جب انھوں نے بدعنوانی سے متعلق انتہائی اہم مقدمات اور وال سٹریٹ بینکرز کے خلاف مقدمات کی پیروی کی۔انھوں نے ڈیموکریٹک اور رپبلکن دونوں رہنماؤں کے خلاف مقدمات چلائے۔حال ہی میں انھوں نے نیو یارک کے میئر بل ڈی بلاسیو کے خلاف فنڈز اکٹھے کرنے کی تحقیقات کیں۔دوسری جانب امریکی ریاستوں واشنگٹن، ہوائی، نیویارک، اورگن اور میساچوسٹ کے اٹارنی جنرلوں کے بعد ریاست میری لینڈ کے اٹارنی جنرل نے بھی امریکی صدر ٹرمپ کے نئے امیگریشن حکمنامے پر اپنی مخالفت کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست میری لینڈ کے اٹارنی جنرل نے اعلان کیا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے حکمنامے کی مخالفت میں شامل ہوتے ہوئے وہ بھی اس حکمنامے کے خلاف کیس دائر کریں گے۔
پراسیکیوٹر نیویارک سمیت اوباما دورکے 46 اٹارنیز برطرف
Mar 13, 2017