صادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ،سلیم مانڈوی والا ڈپٹی منتخب

Mar 13, 2018

اسلا م آباد+ لاہور+ کوئٹہ (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں+ خصوصی رپورٹر+ بیورو رپورٹ) سینٹ میں بلوچستان کے آزاد گروپ کے نامزد امیدوار اور پی پی پی، پی ٹی آئی سمیت اپوزیشن جماعتوں کے متفقہ امیدوار صادق سنجرانی کو 8ویں چیئرمین سینٹ اور پیپلز پارٹی کے سلیم مانڈوی والا ڈپٹی چیئرمین منتخب ہو گئے ہیں۔ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایوان بالا کی سربراہی بلوچستان کو ملی ہے۔ خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہونے والے انتخاب میں 104میں سے 103سینیٹرز نے اپنے ووٹ کاسٹ کیے۔ صادق سنجرانی کو 57 جبکہ ان کے مدمقابل حکومتی اتحاد کے امیدوار راجا ظفر الحق صرف 46 ووٹ حاصل کرسکے جبکہ سلیم مانڈوی والا 54 ووٹ حاصل کر کے ڈپٹی چیئرمین سینٹ منتخب ہوگئے ہیں ان کے مد مقابل پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے عثمان کاکڑ 44ووٹ حاصل کر سکے۔ سردار یعقوب خان ناصر نے نومنتخب چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی سے حلف لیا جس کے فوری بعد انہوں نے ایوان بالا کے چیئرمین کی نشست سنبھال لی۔ اس کے بعد ڈپٹی چیئرمین سینٹ کیلئے ووٹنگ ہوئی جس میں اپوزیشن کی جانب سے سلیم مانڈوی والا اور حکومتی اتحاد کی جانب سے عثمان کاکڑ مدمقابل آئے۔ سلیم مانڈوی والا 54 ووٹ لے کر ڈپٹی چیئرمین سینٹ منتخب ہوئے جبکہ عثمان کاکڑ 44 ووٹ حاصل کر پائے۔ خیال رہے کہ ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں ایم کیو ایم کے سینیٹرز نے حصہ نہیں لیا۔ ایم کیو ایم ارکان غیر حاضر رہے اور مانڈوی والا کو ووٹ نہ دیا، بلوچستان کے علاقے چاغی سے تعلق رکھنے والے نومنتخب چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کا عوامی سیاست سے کوئی تعلق نہیں رہا تاہم وہ سابق وزرائے اعظم میاں محمد نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے کوآرڈینیٹر رہ چکے ہیں۔ صادق سنجرانی 1998 میں میاں نواز شریف کے کوآرڈینیٹر رہے جبکہ بعد ازاں 2008 میں اس وقت کے وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کا کوآرڈینیٹر مقرر کیا گیا جس کے بعد وہ پانچ سال تک اسی منصب پر فائز رہے۔ رپورٹس کے مطابق صادق سنجرانی سابق صدر آصف علی زرداری سے قریبی تعلقات رکھتے ہیں۔ سینٹ کے کل ارکان کی تعداد 104 ہے لیکن خفیہ ووٹنگ میں 103 ارکان نے حصہ لیا۔ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین بننے کیلئے 52 ووٹ درکار تھے۔ سینٹ میں مسلم لیگ (ن)کے سینیٹرز کی تعداد 33 ہے جن میں سے اسحاق ڈار بیرون ملک ہونے کے باعث ووٹ کاسٹ نہیں کر سکے۔ اس کے علاوہ مسلم لیگ ن کو پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے 5، نیشنل پارٹی 5، جے یو آئی(ف) 4، مسلم لیگ فنکشنل، اے این پی اور بی این پی مینگل کے ایک ایک ارکان کی حمایت بھی حاصل تھی، جن کی کل تعداد 50 بنتی ہے۔ جماعت اسلامی نے بھی ن لیگ کی حمایت کا اعلان کیا تھا جن کے پاس سینیٹرز کی تعداد 2 ہے۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی 20، تحریک انصاف 13، بلوچستان کے آزاد سینیٹرز 6 اور یوسف بادینی کے ووٹ کو شامل کر کے کل تعداد 40 بنتی ہے۔ ایم کیو ایم اور فاٹا اراکین نے بھی اپوزیشن کے آزاد امیداوار کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ مسلم لیگ ن اور اتحادیوں نے اپنے امیدواروں کا اعلان پولنگ سے چند گھنٹے پہلے کیا۔ چیئرمین صادق سنجرانی اور نومنتخب ڈپٹی چیئرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا نے اپنے عہدوں کا حلف اٹھا لیا۔ پریذائیڈنگ آفیسر سردار یعقوب ناصر نے حلف لیا۔ نومنتخب چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی 14 اپریل 1978 کو بلوچستان کے ضلع چاغی کے علاقے نوکنڈی میں پیدا ہوئے۔ صادق سنجرانی نے ابتدائی تعلیم نوکنڈی میں حاصل کی اور پھر بلوچستان یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔ ان کے والد خان محمد آصف سنجرانی کا شمار علاقے کے قبائلی رہنماں میں ہوتا ہے اور وہ ان دنوں ضلع کونسل چاغی کے رکن ہیں۔ میر صادق سنجرانی پانچ بھائیوں میں سب سے بڑے ہیں اور ان کے ایک بھائی اعجاز سنجرانی نواب ثناء اللہ زہری کے دور حکومت میں محکمہ ریونیو کے مشیر بنے۔ حکومت کی تبدیلی کے باوجود وزیر اعلی عبدالقدوس بزنجو نے انہیں اس عہدے پر برقرار رکھا۔ میر صادق سنجرانی کے ایک بھائی محمد رازق سنجرانی سینڈک پروجیکٹ کے ایم ڈی رہے۔ آپ 1998 میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے کو آڈینیٹر رہے اور 2008 میں جب یوسف رضا گیلانی وزیر اعظم پاکستان بنے تو ان کی جانب سے قائم کئے گئے شکایات سیل کا سربراہ میر صادق سنجرانی کو بنایا گیا اور وہ 5 سال تک اس سیل کے سربراہ رہے۔صادق سنجرانی نے 3 مارچ 2018 کو بلوچستان سے آزاد حیثیت سے سینیٹ کا الیکشن لڑا اور کامیابی حاصل کر کے سینیٹر منتخب ہوئے۔ سینیٹر منتخب ہونے کے بعد انہوں نے وزیر اعلی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کے ہمراہ پہلی پریس کانفرنس میں ہی چیرمین سینٹ کا عہدہ بلوچستان کو دینے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ سپریم کورٹ کی طرف سے نااہل قرار دئیے گئے نہال ہاشمی کی خالی نشست پر نومنتخب سینیٹر اسد اشرف نے بھی باقی سینیٹرز کے ہمراہ حلف اٹھایا، اسحاق ڈار سمیت 52 سینیٹرز 6 سال کے لئے ملک کے ایوان بالا کے رکن بنے جبکہ نہال ہاشمی کی نشست پر ضمنی الیکشن میں منتخب ڈاکٹر اسد اشرف 3 سال کے لئے منتخب ہوئے جبکہ 52 ارکان سینٹ ریٹائر بھی ہوگئے پیر کو سینٹ کا اجلاس سیکرٹری سینٹ امجد پرویز کی زیر صدارت شروع ہوا۔ تلاوت کلام پاک کے بعد سیکرٹری سینٹ امجد پرویز نے نئے منتخب ہونے والے سینیٹرز کو مبارکباد دی اور ایوان میں ان کو خوش آمدید کہا۔ سیکرٹری سینٹ نے نومنتخب سینیٹرز کو چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے لئے انتخاب کے طریقہ کار سے آگاہ کیا۔ اس کے بعد سیکرٹری سینٹ نے صدر مملکت ممنون حسین کی جانب سے نامزد پریذائیڈنگ آفیسر سردار یعقوب ناصر کو اجلاس کی صدارت سنبھالنے اور نئے سینیٹرز سے حلف لینے کی درخواست کی۔ پریذائیڈنگ آفیسر سردار یعقوب ناصر نے نومنتخب سینیٹرز کو مبارکباد دی اور ایوان میں خوش آمدید کہا۔ سردار یعقوب ناصر نے نومنتخب سینیٹرز کو حلف اور چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے انتخاب کے طریقہ کار کے حوالے سے ایوان کو آگاہ کیا جس کے بعد پریذائیڈنگ آفیسر سردار یعقوب ناصر نے نومنتخب سینیٹرز سے حلف لیا۔ اس موقع پر نومنتخب 53 سینیٹرز میں سے 52نے حلف اٹھایا تاہم مسلم لیگ (ن) کے نومنتخب سینیٹر اسحاق ڈاربیرون ملک ہونے کی وجہ سے حلف نہ اٹھا سکے۔ حلف اٹھانے کے بعد 52 سینیٹرز نے ایک ایک کرکے رول آف ممبر پر دستخط کئے۔ حلف اٹھانے والے سینیٹرز میں حافظ عبدالکریم ‘ عابدہ محمود‘ احمد خان‘ انور لال دین‘ ڈاکٹر اسد اشرف‘ انوار الحق کاکڑ‘ ڈاکٹر آصف کرمانی‘ دلاور خان‘ فیصل جاوید‘ فدا محمود‘ مولوی فیض محمد‘ ہارون اختر خان‘ ہدایت اﷲ ‘ ہلال الرحمن‘ امام الدین شوقین‘ کامران مائیکل‘ کوڈا بابر‘ کشور بائی (کرشنا کماری)‘ رانا محمود الحسن‘ رانا مقبول احمد‘ مہر تاج روغنی‘ مرزا محمودآفریدی‘ چوہدری محمد سرور‘ مولا بخش چانڈیو‘ محمد اکرم‘ سید محمد علی شاہ ‘ محمد اسد علی خان جونیجو‘ مہر ایوب‘ محمد اعظم خان سواتی‘ فروغ نسیم‘ سید محمد صابر شاہ‘ صادق سنجرانی‘ سردار محمد شفیق‘ محمد طاہر بزنجو‘ محمد طلحہ محمود‘ ڈاکٹر مصدق ملک‘ مشاہد حسین سید‘ مشتاق احمد‘ مصطفیٰ نواز کھوکھر‘ سید مظفر حسین شاہ‘ نصیب اﷲ‘ نزہت صادق‘ قراۃ العین مری‘ رضا ربانی‘ روبینہ خالد‘ رخسانہ زبیری‘ سعدیہ عباسی‘ نثار جمالی‘ شاہین خالد بٹ‘ شمیم آفریدی اور ڈاکٹر سکندر مینگرو شامل تھے۔ اسحاق ڈار سمیت 52 سینیٹرز 6 سال کے لئے ملک کے ایوان بالا کے رکن بن گئے ہیں جب کہ ڈاکٹر اسد اشرف 3 سال کے لیے منتخب ہوئے ہیں۔ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کیلئے پولنگ سے قبل زبردست جوڑتوڑ جاری رہا۔ عمران خان نے نومنتخب چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کو ٹیلی فون کیا اور انہیں مبارکباد دی۔ صادق سنجرانی نے حمایت کرنے پر عمران خان کا شکریہ ادا کیا۔ بلوچستان کے عوام عمران خان کے شکرگزار ہیں۔ عمران خان وفاق کی علامت کے طور پر ابھرے ہیں۔ آپ کی توقعات پر پورا اتروں گا۔ عمران خان نے کہا کہ صادق سنجرانی کا انتخاب آئین و جمہوریت کی فتح ہے۔ مزید برآں نومنتخب چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی زرداری ہائوس اسلام آباد گئے اور حمایت پر بلاول بھٹو زرداری کا شکریہ ادا کیا۔ پی پی اعلامیہ کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقادر بزنجو اور قیوم سومرو بھی موجود تھے۔ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے اپنی کامیابی پر پی پی کے رہنمائوں کا شکریہ ادا کیا اور مٹھائی بھی کھلائی۔ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ آصف زرداری، عمران خان سمیت تمام دوستوں کا مشکور ہوں، ایوان بالا میں سب کو ساتھ لے کر چلوں گا، کسی کے ساتھ کسی قسم کی ناانصافی نہیں ہونے دوں گا۔ پاکستان اور بلوچستان کی تعمیر و ترقی کیلئے بھرپور کردار ادا کروں گا۔ تمام دوستوں کو ساتھ لے کر چلوں گا۔ میرے لئے سب برابر ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کا مشکور ہوں جنہوں نے میرا انتخاب کیا۔ ایوان میں سب سینئر سیاستدان ہیں، سب کارروائی سمجھتے ہیں، ایوان کی کارروائی اچھے انداز میں چلائیں گے، کسی کو شکایت کا موقع نہیں ملے گا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے صادق سنجرانی اور سلیم مانڈوی والا کو کامیابی پر مبارکباد دی ہے۔ آصف علی زرداری، عمران خان اور ایم کیو ایم کے سینئر رہنما کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں یہ پاکستان کی کامیابی ہے۔ فوجی ہم سے جدا نہیں پاک فوج ہم سے ہے اور ہم فوج سے، بلوچستان کے حالات پہلے سے بہتر ہیں۔ مسلم لیگ ن کی سینیٹر کلثوم پروین نے اپنے پارٹی امیدوار کو ووٹ نہ دیا، سینیٹر کلثوم پروین نے اعتراف کیا کہ ڈپٹی چیئرمین سینٹ کیلئے ووٹ سلیم مانڈوی والا کو دیا۔
چیئرمین سینٹ

مزیدخبریں