ہماری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں

اگلے روز روزنامہ ’’نوائے وقت ‘‘کے صفحہ اول پر ایک دو کالمی خبر شائع ہوئی کہ’’ کراچی کے شہریوں نے حاضر دماغی اور اپنی مدد آپ کے تحت مسافروں سے بھری پاکستان ایکسپریس کو خوفناک حادثہ سے بچا لیا‘‘ خبر اختصاراً کچھ یوں ہے کہ کراچی آنے والی ایک ٹرین گزری تو پٹڑی کا کچھ حصہ اکھڑ گیا جسے علاقے کے مکینوں نے دیکھ لیا اس دوران پاکستان ایکسپریس کراچی کے کینٹ سٹیشن کی طرف آرہی تھی لوگ ریل کی پٹڑی کی طرف دوڑے اور سرخ کپڑا لہرا کر ٹرین کے ڈرائیور کو خطرے سے آگاہ کیا جس پر ٹرین ڈرائیور نے ٹرین روک لی‘‘۔ اس پر ریلوے حکام کی نااہلی اور وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی ریلوے کی بہتری اور ترقی کی لن ترانیوں پر تبصرہ کئے بغیر یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ یہ کام ریلوے حکام کے بغیر شہریوں نے خود کیا۔ اب ذرا ایک ہی دن کے ایک اخبار میں شائع ہونے والے ہمارے سیاستدانوں، وزراء اور حکام کے بیانات ملاحظہ فرمائیں۔ ’’سینیٹ انتخابات جے یو آئی(س) کا پی ٹی آئی پر غداری کا الزام، ایم کیو ایم ایک برین ٹیومر ہے ، کاٹے بغیر اس کا علاج نہیں ہوگا مصطفی کمال سربراہ پاک سرزمین پارٹی ، سینیٹ الیکشن، ہمارے 12ارکان نے مہاجروں کا لہو بیچا، ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار، سینیٹ الیکشن میں نظریہ ہار گیا، دولت جیت گئی ، آصف زرداری کی کرامات سامنے آگئیں ، سراج الحق امیر جماعت اسلامی ، سابق ڈائریکٹر جنرل ایل ڈی اے احد چیمہ نے کروڑوں روپے کی 32 کنال زمین معمولی قیمت پر بہن بھائیوں اور کزن کے نام کی، تفتیشی آفیسر ۔ہمارے سیاستدان اور ہمارے حکام ایک ہی بات پر متفق ہیں کہ کرپشن کرو اور مال بنائو ،نہ تو کسی کو ملک کی فکر ہے اور قوم کی۔ لاکھوں قربانیوں کے بعد وجود میں آنے والا نظریاتی ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان جہاں نہ اسلامی نظام آسکااور نہ ہی جمہوریت پنپ سکی اوریہی وجہ ہے کہ قیام پاکستان سے لے کر اب تک جتنے وزرائے اعظم آئے یا تو برطرف اور قتل کردئیے گئے یا پھر پھانسی اور مارشل لاء کی بھینٹ چڑھ گئے اس سے نہ تو ہمارے سیاستدانوں نے کچھ سیکھا اور نہ ہی نوکر شاہی نے اور عوام بیچارے مہنگائی، بے روزگاری ، تعلیم اور صحت کی سہولیات سے محروم آسمان کی طرف دیکھ کر پچھلے ستر برس سے کسی معجزے کے منتظر ہیں۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق اب معجزے نہیں کرامات ہوں گی اور وہ خود عوام کریں گے اس حوالے سے یہ شعر بر وقت ، بر محل اور حالات سے منطبق ہے کہ؎
اپنے ہاتھوں میں لیے شمع یقیں آئیں گے
اب پیمبر نہیں آئیں گے ہمیں آئیں گے
خاکم بدہن اس سے پہلے سیاستدان اور بیوروکریسی اپنی ناپسندیدہ کارروائیوں کی بدولت وطن عزیز کو پٹڑی سے اتارنے میں کامیاب ہوجائیں عوام کو خود ہی قربانیوں سے حاصل کے لئے اس خطہ پاک کے تحفظ کے لیے اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔ بقول شاعر مشرق حضرت علامہ محمد اقبالؒ ؎
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت بدلنے کا
ملک کے متمول طبقے نے انتخابات کو اتنا مہنگا کر دیا ہے کہ اہل لوگ اس میں حصہ لینے کا تصور بھی نہیں کر سکتے اور ملک پر نا اہل مافیا نے قبضہ کر رکھا ہے اور جب تک عوام انفرادی طور پر ان سے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوشش نہیں کریں گے تو یہ مافیا اپنی لوٹ کھسوٹ کے باعث ملک کی جڑیں کھوکھلی کرتا رہے گا اور اس سے پہلے کہ ایسی نوبت آئے عوام کو بیدار ہونا ہوگا ہمارے سامنے کئی ملکوں کی مثالیں موجود ہیں جہاں عوامی جدوجہد کی بدولت غربت اور پسماندگی کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں گھرے ہوئے ان ملکوں کا شمار آج دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں ہوتا ہے ہم جو کبھی جرمنی جرمنی جیسے ملکوں کو قرضہ دیتے تھے۔ آج قوم کا ہرفرد آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا مقروض ہے جبکہ ہمارے سیاستدانوں اور حکام کے اربوں ڈالرز کے اکاونٹ سوئس بینکوں میں ہیں جو بقول سوئس بینکوں کے حکام کے اگر یہ دولت پاکستان واپس لائے جائے تو ہمارا ملک دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے شانہ بشانہ کھڑا نظر آئے گا مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ دولت واپس کون لائے گا ؟کہ محافظ ہی تو خود راہزن ہیں ایسے میں صرف عوامی طاقت ہی یہ اہم فریضہ انجام دے سکتی ہے اگر ہم من حیث القوم یہ تہیہ کر لیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم یہ دولت واپس لانے میں کامیاب نہ ہوسکیں ۔ بقول شاعر ؎
جو قافلہ بھی عزم و یقیں سے نکلے گا
جہاں سے چاہے گا رستہ وہیں سے نکلے گا
آئے بطور قوم یہ عہد کریں ہم کراچی کے لوگوں کی طرح ٹرین کو حاد ثے سے بچانے کے لئے ملک کے خود غرض سیاستدانوں اور جلب ِزر زدہ حکام کو سرخ جھنڈی دکھا کر پیارے ملک کو حادثات سے تحفظ فراہم کریں۔ وگرنہ ہماری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں۔

ای پیپر دی نیشن