اسلام آباد + کراچی (نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں + نعیم اختر) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ صادق سنجرانی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ سینٹ کے فیصلے سے وفاق مضبوط ہو گا۔ وفاق اور بلوچستان کے عوام کی کامیابی پر خوش ہیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ صادق سنجرانی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ بلوچستان جیت گیا۔ سینٹ کے فیصلے سے وفاق کو کامیابی ملی۔ بی این پی کے رہنما حاصل بزنجو نے کہا کہ آج پارلیمنٹ ہار گئی ایوان کا منہ کالا ہو گیا۔ اب اس ایوان میں بیٹھنے کو دل نہیں چاہتا۔ سابق صدر آصف زرداری نے صادق سنجرانی کو چیئرمین سینٹ منتخب ہونے کی مبارکباد دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سنجرانی کی کامیابی بلوچستان کی جیت ہے۔ علاوہ ازیں چیچہ وطنی میںچیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ہولو گرام ٹیکنالوجی کے ذریعے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے کہا کہ پاکستان کے حالات اس نہج تک پہنچ چکے ہیں کہ معاشرے میں بے یقینی اور مایوسی کی فضا بن چکی ہے۔اس نازک صورت حال میں ہمیں مثبت اور موثر کردار ادا کرنا ہو گا۔پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ایک جمہوری اور فلاحی ریاست کے لیے لازوال قربانیوں کی تاریخ رقم کر رکھی ہے ۔کارکنان پاکستان کے ہر دیہی اور شہری سے رابطہ کر کے مسائل کے حل کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں۔ مسلم لیگ ن کے رہنمائوں مریم اورنگزیب اور طلال چودھری نے پریس کانفرنس کی۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں کرپشن اور دھاندلی ہوئی، تبدیلی کا نعرہ لگانے والوں کا بھیانک چہرہ سامنے ابھر کر آیا۔ سینٹ الیکشن ہو رہا تھا اور ممبران ایک دوسرے کو مبارکباد دے رہے تھے، نواز شریف نے خرید و فروخت کی اور نہ ہونے دی۔ الیکشن میں عوام فیصلہ کریں گے۔ آج بھی جو اصولوں پر کھڑا ہے اس کا نام محمد نوازشریف ہے۔ بھٹو کا بھرم تھا لیکن آج بھٹو مر گیا ہے۔ بلوچستان، خیبر پی کے، پنجاب میں جس طرح ووٹ خریدے گئے وہ آج ظاہر ہو گئے۔ پیچھے سے وار کرنے والے بھی آج عوام کے سامنے آ گئے ہیں۔ عوام ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کے نظریئے کو جتوائے گی۔ طلال چودھری نے کہا مسلم لیگ ن کا مقصد سسٹم کو چلتے رکھنا تھا۔ افواہیں پھیلائی گئیں، اسمبلیاں تحلیل کرنے کی کوشش کی گئی۔ عملی طور پر چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے انتخاب مکمل ہو گئے۔ زرداری جو ایک بیماری تھا وہ بنی گالا تک پہنچ چکی ہے۔ اصول پرستی، تبدیلی اور انقلاب لانے والے آج بے نقاب ہو گئے۔ تبدیلی کی سیاست سب کلیئر ہو کر سامنے آ گئی۔ یہ سیاسی بہروپئے جو خوداسمبلی آتے نہیں، ووٹ کی طاقت سے صدر، وزیراعظم بننا چاہتے ہیں۔ یہ اب بھٹو کی قبروں پر کس منہ سے جائیں گے۔ آصف زرداری جلد اعلان کریں گے کہ ان کا بھٹو سے کوئی تعلق نہیں آج تحریک انصاف کی اصول پسندی اور سیاست خرید کر دکھائی گئی لگتا ہے سنجرانی صاحب کا انتخاب نہیں بھرتی ہوئی ہے۔ الیکشن 2018ء کسی ڈرائنگ روم میں میں نہیں ہو گا۔ قبل ازیں مریم اورنگزیب نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے والد کو بھی پیپلزپارٹی میں شمولیت کی دعوت دیں۔پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ سینٹ اجلاس میں فرحت اللہ بابر کی غیرموجودگی سے افسوس ہوا، گزشتہ کچھ عرصے سے ملکی سیاست میں آصف زرداری کا کردارمثبت نہیں لہذا بلاول کو مشورہ دوں گی کہ آصف زرداری کوپیپلزپارٹی میں شمولیت کی دعوت دیں۔آج پھر 2 سیاسی کزن اکٹھے ہوچکے ہیں، تعجب ہے تیسرا کیوں نہیں آیا، آصف زرداری اور عمران خان نے پس پردہ ہاتھ ملا لیے ۔وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ نوازشریف ایک شخص نہیں بلکہ ایک نظریہ اور جمہور کی آواز ہے، تمام اتحادی جماعتیں نوازشریف کے ساتھ ہیں۔تمام اتحادی جماعتیں نواز شریف کے ساتھ ہیں۔انھوں نے کہا کہ قوم نے دیکھ لیا سینیٹ کے الیکشن وقت پر ہوئے ہیں۔تمام جمہوری قوتیں مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہیں ۔نیشنل پارٹی کے سینیٹر میر حاصل بزنجو نے سینٹ سے خطاب کرتے کہا ہے کہ آج پارلیمنٹ مکمل طور پر ہار چکی ہے آج ثابت ہوگیا کہ بالادست طبقے پارلیمنٹ سے اوپر ہیں آج عملی طور پر ثابت ہوچکا کہ بالادست طاقتیں پارلیمنٹ سے طاقتور ہیں آج شہید بے نظیر بھٹو نہیں جیتیں، ذوالفقار بھٹو نہیں جیتا بلکہ بالادست طبقہ جیتا آج مجھے یہاں بیٹھتے ہوئے شرم آتی ہے پارلیمنٹ جیت جاتی، بے نظیر بھی جیت جاتیں، بھٹو بھی جیت جاتا اگر رضا ربانی کو چیئرمین بناتے آپ لوگوں نے رضا ربانی کو کہا کہ مسلم لیگ ن کا نمائندہ ہے آپ بتائیں کس کس کو مبارکباد دوں، آج اگر تقریر نہ کرسکا تو زندگی بھر تقریر نہیں کرسکوں گا آج کس کس کو مبارکباد دوں آج ایوان کا منہ کالا ہوگیا اس بلڈنگ کو گرانے کے بعد بلوچستان کا نام لیا جارہا ہے آپ نے خیبر پی کے اسمبلی کو منڈی بنا دیا صوبائی اسمبلیوں کو منڈی بنا دیا گیا ہر آدمی کو کہتے ہو ووٹ کا تقدس ہے اس ملک کو جمہوریت کو چلنے دیں، ہم پہلے ہی عالمی سطح پر تنہا ہوتے جارہے ہیں۔ خدارا اس ملک کو اس کی جمہوری ڈگر پر چلنے دیں۔ سینیٹر راجہ ظفرالحق نے سینٹ سے اپنے خطاب میں کہا کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کو کامیابی پر مبارکباد دیتا ہوں۔ سابق چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے سینٹ سے خطاب میں کہا صادق سنجرانی اور سلیم مانڈوی والا کو مبارکباد دیتا ہوں چاہتے ہیں ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی ہو۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی نے ایوان سے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ میر حاصل بزنجو نے جو الفاظ استعمال کئے سن کر دکھ ہوا۔ ہم پر تو ڈاکہ آپ نے ڈالا، آپ نے لوٹا، پارلیمنٹ انشاء اللہ آگے بڑھے گی۔ امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے ایوان سے اپنے خطاب میں کہا کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کو مبارکباد دیتا ہوں۔ سینٹ الیکشن جمہوریت کی طرف قدم ہے۔ ایوان کو چلانا ایک مشکل کام ہے ، رضا ربانی نے اچھی روایت قائم کی، لوگوں کا خیال تھا کہ سینٹ الیکشن نہیں ہوگا۔ پاکستان مشکل صورتحال سے دوچار ہے، عوام مشکل کا شکار ہیں ۔ سینٹ الیکشن جمہوریت کی طرف اہم قدم ہے ہر اچھے عمل میں چیئرمین سینٹ کا ساتھ دیں گے۔ شکست کو قبول کرنا جمہوری روایت ہے، مبارکباد دینا بھی جمہوری روایت ہے، جذبات سے بالاتر ہوکر جمہوری استحکام کیلئے کام کرنا ہوگا۔ چاہے ایک ووٹ یا زیادہ ووٹ سے کامیاب ہو، اسے قبول کرنا چاہیے۔ سینٹ پاکستان کا ذمہ دار ترین ادارہ ہے، ملک میں جمہوری استحکام کیلئے کام کرنا ہوگا۔ چیئرمین صاحب آپ بلوچستان سے تعلق رکھتے ہیں لیکن اس سیٹ پر بیٹھنے کے بعد آپ کا تعلق پورے پاکستان سے ہے۔ امید ہے آپ پاکستان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کریں گے آپ سے پہلے جو شخصیت موجود تھی انہوں نے اچھی روایات قائم کیں۔ پسماندہ صوبے کو یہ منصب ملنا خوش قسمتی اور ذمہ داری کی بات ہے۔ رکن قومی اسمبلی محموداچکزئی نے کہا ہے کہ جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کی آخری لڑائی شروع ہو چکی ہے۔ جمہوری اور غیر جمہوری لڑائی کی پہلی جنگ میں ہمیں شکست ہوئی ہے۔ آئین میں ہر ادارے کی حدود کا تعین ہے۔ کسی ادارے کودوسرے ادارے میں مداخلت کی اجازت نہیں۔ فوج، عدلیہ، جمہوری لوگ آئین کی پاسداری کا حلف اٹھاتے ہیں۔ ہم حلف اٹھاتے ہیں پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہو گی۔ انتخابات زر اور زور کی بنیاد پر ہوں گے تو ملکی بنیادیں ہل جائیں گی۔ سندھی، بلوچی، پنجابی، فاٹا کے عوام کو آئینی گارنٹی دینا ہو گی۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کو کامیاب کرا کر آصف علی زرداری نے اپنی ڈوبتی سیاست کو اٹھایا ہے اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کو برا بھلا کہنے والوں کو شکست ہوئی آئندہ الیکشن میں نواز شریف کا نام نہیں رہے گا۔ شیخ رشید نے کہا ہے کہ سابق صدر زرداری نے ایک اچھی چال چلی ہے مسلم لیگ ن کے مستقبل کے ایجنڈا کو جھٹکا لگا ہے۔ عمران خان لوگوں کی باتوں میں نہیں آئے۔ نواز شریف کی سیاست کے خاتمے کی شروعات ہو گئی ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ چھوٹے صوبے بلوچستان سے بڑے ایوان کا چیئرمین منتخب ہونے پر بے حد خوشی ہے۔ چھوٹے صوبہ کو آئینی عہدہ ملنے سے وفاق پاکستان مضبوط ہو گا۔ صادق سنجرانی کو چاروں صوبوں کے منتخب نمائندوں کا اعتماد ملا ہے چھوٹے صوبے سے چیئرمین لانے کیلئے پیپلز پارٹی، تحریک انصاف و دیگر سیاسی جماعتوں نے اپنے امیدوار دستبردار کروا کر اچھی جمہوری روایت قائم کی ہے۔ وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے کہا ہے کہ آج سینٹ میں جمہوریت ہار گئی۔ پتلی تماشا جیت گیا، عمران خان اور زرداری جمہوریت کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے مجرم ہیں، ٹویٹر پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ سیاسی جمہوری قوتیں یکجا نہ ہوئیں تو رہی سہی جمہوریت بھی جاتی رہے گی۔