لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان سے مسلم لیگ (ق) کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین کی اسلام آباد میں معمول کی ایک ملاقات ہوئی جس میں مسلم لیگ ق کے سیکرٹری جنرل طارق بشیر چیمہ وفاقی وزیر ہاؤسنگ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی نعیم الحق بھی موجود تھے۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی و سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کے علاوہ بھارت کے ساتھ سرحد پر پائی جانے والی کشیدگی کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی۔ علاوہ ازیں اوورسیز پاکستانیوں کے حوالے سے بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔ مسلم لیگ (ق) اور پاکستان تحریک انصاف کے قائدین کی اس انتہائی اعلیٰ سطح ملاقات میں آپس میں باہمی مشاورت پر بھی زور دیا گیا جبکہ چودھری شجاعت حسین کی جانب سے موجودہ صورتحال کے دوران وزیراعظم عمران خان کے قائدانہ کردار کی تعریف کی گئی۔ وزیراعظم عمران خان سے وزیردفاع پرویز خٹک نے بھی وزیراعظم آفس میں ملاقات کی۔ ملاقات میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان سے ترکمانستان کابینہ کے ڈپٹی چیئرمین، وزیر خارجہ اور ان کے وفد نے بھی ملاقات کی۔ ترکمانستان کے وزیر خارجہ راشد میریدوف اور وفد نے ترکمانستان کی قیادت کا پاکستان کی حکومت اورعوام کیلئے امن و خوشحالی کا پیغام دیا ۔ وزیراعظم عمران خان نے ترکمانستان کے صدر اور عوام کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ راشد میریدوف نے کہاکہ پاکستان اور ترکمانستان کے گہرے برادرانہ تعلقات ہیں۔ دونوںملکوں کے تعلقات باہمی اعتماد پر مبنی ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان، گیس، بجلی منصوبے اہمیت کے حامل ہیں۔ گیس اور بجلی منصوبوں پر جلد عملدرآمد ہونا چاہیے۔ وزیراعظم نے پاکستان اور ترکمانستان کے تعلقات پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے دوطرفہ تجارت اور اقتصادی تعاون بڑھانے کیلئے کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں ٹیکس نیٹ بڑھانے اور ایف بی آر اصلاحات سے متعلق تجاویز پر غور کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک میں ٹیکس کا موجودہ نظام غیر منصفانہ ہے اس نظام میں غریب پر اس سے زیادہ ٹیکسز کا بوجھ ڈال دیا جاتا ہے ٹیکس نظام میں اصلاحات اور ٹیکس نیٹ بڑھانا پی ٹی آئی منشور کا اہم جزو ہے ٹیکس کا موجودہ نظام اور اعدادو شمار کسی صورت ملکی معیشت کو سپورٹ نہیں کرتے، ٹیکس نظام میں اصلاحات ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا وقت کی ضرورت ہے۔ ٹیکس کے نظام پر ٹیکس گزاروں کا اعتماد بحال کیا جائے۔